جب بھی ایکویٹی بازار اوپر کی جانب ہوتا ہے تو اس وقت سونے کی چال اس کے برعکس ہوتی ہے۔ لیکن ایکویٹی بازار میں جب گراوٹ ہوتی ہے تو سونا اوپر کی جانب سے ہوتا ہے۔ سال 2023 کچھ ایسا ہی رہنے والا ہے۔ ابھی تک کے قریب تین مہینے کے جو رجحان رہے ہیں، وہ اسی طرح کے اشارے دے رہے ہیں۔ ساتھ ہی سونے کی قیمتیں بڑھنے میں ایک سب سے بڑی وجہ بحران ہوتا ہے۔ یہ بحران سال 2020 سے لگاتار چل رہا ہے۔
حالانکہ اس کی شکل بدلتی رہی ہے۔ 2020 سے لے کر اب تک کے تین سالوں میں روس یوکرین کے بحران، مسلسل بڑھتی ہوئی شرح سود، بلند افراط زر اور اب بینکاری بحران نے سونے کی قیمتوں کو بلند بنائے رکھا ہے۔ 2020 میں سونے کی فی دس گرام قیمت 48000 روپے تھی جو 2021 میں 49000، سال 2022 میں 52000 اور اس سال یعنی 2023 میں 58000 سے متجاوز ہوگئی ہے۔ یعنی بحران کے وقت اس میں زبردست تیزی آئی ہے۔ 2008 میں لہیمن بردرس کے دیوالیہ ہونے کے بعد امریکہ میں درجنوں بینک ڈوب گئے تھے، اس وقت بھی سونے کی قیمتیں 30 فیصدی بلندی پر چلی گئی تھیں۔ 2008 میں سونے کی فی دس گرام قیمت 12500 روپے تھی جو 2009 میں 15000 اور 2018 میں 32000 روپے سے تجاوز کرگئی تھی۔
سب سے اہم پہلو جو سرمایہ کاروں کو یاد رکھنا چاہیے وہ یہ ہے کہ سونا افراط زر کے خلاف دفاع کرنے میں مدد کرتا ہے۔ سرمایہ کاروں کو اپنے پورٹ فولیو میں کم از کم 5 فیصد سونے کی سرمایہ کاری شامل کرنی چاہیے۔ کم اتار چڑھاؤ، ڈیجیٹل گولڈ، ای ٹی ایف اور ساویرن گولڈ بانڈز کی شکل میں سرمایہ کاری کے متعدد اختیارات کی دستیابی کے ساتھ، سونے کی سرمایہ کاری کو ایک انتہائی پرکشش متبادل بناتا ہے۔
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔