ٹویٹرآنےوالےہفتوں میں مزیدملازمین کودکھائےگا باہرکاراستہ، باقی کےملازمین کامستقبل کیسےہوگا؟

مسک ابھی تک کمپنی کے اسٹاف میں 50 فیصد تک کی کمی کرچکے ہیں۔

مسک ابھی تک کمپنی کے اسٹاف میں 50 فیصد تک کی کمی کرچکے ہیں۔

ٹویٹر نے فوری طور پر تبصرہ کے لئے درخواست کا جواب نہیں دیا۔ مسک نے اکتوبر میں ٹویٹر کو سنبھالا اور بہت ساری پالیسوں اور تنظیمی تبدیلیوں کے ذریعے تیزی سے آگے کے اقدامات کو نافذ کیا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • USA
  • Share this:
    عالمی وبا کورونا وائرس (Covid-19) کے بعد سے تو دنیا کا منظر نامہ یکسر بدل گیا ہے۔ جہاں پہلے کام صرف آفس میں ہوتا تھا، اب کام گھروں سے بھی ہورہا ہے اور بعض جگہ گھر اور آفس سے کام یعنی ہائبریڈ سٹم ہے۔ ایسے میں ٹویٹر انکارپوریشن آنے والے ہفتوں میں سوشل میڈیا سائٹ کے پروڈکٹ ڈویژن میں کئی ملازمین کو فارغ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    یہ پیش رفت ایلون مسک کی جانب سے عملے کو یہ بتانے کے چھ ہفتے بعد سامنے آئی ہے کہ مزید چھانٹی نہیں کی جائے گی، لیکن اچانک اس کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اب کمپنی کئی شعبہ جات کے ملازمین میں کمی کرکے اس کو مختصر کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔

    ٹویٹر نے فوری طور پر تبصرہ کے لئے درخواست کا جواب نہیں دیا۔ مسک نے اکتوبر میں ٹویٹر کو سنبھالا اور بہت ساری پالیسوں اور تنظیمی تبدیلیوں کے ذریعے تیزی سے آگے کے اقدامات کو نافذ کیا۔ کمپنی نے ٹویٹر سے تصدیق شدہ بلیو چیک مارک کو بطور ادا شدہ سروس متعارف کرایا اور تقریباً 50 فیصد عملے کو بھی فارغ کر دیا۔

    مسک نے نومبر میں کہا تھا کہ ٹویٹر کو آمدنی میں بڑے پیمانے پر کمی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کیونکہ مشتہرین چھوڑ گئے ہیں۔ چوتھی سہ ماہی کے لیے ٹویٹر کی آمدنی تقریباً 35 فیصد گر کر 1.025 بلین ڈالر رہ گئی، ایک اعلیٰ اشتہاری ایگزیکٹو نے عملے کی میٹنگ میں اس بات کا انکشاف کیاہے۔ عملے میں اب تک کی کمی سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سلسلے مزید بڑھے گا۔

    یہ بھی پڑھیں: 

    ملازمتوں میں کمی کا رحجان:

    مائیکروسافٹ (Microsoft) کارپوریشن انسانی وسائل اور انجینئرنگ ڈویژن کے کئی ملازمتوں کو ختم کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ متوقع برطرفی امریکی ٹیکنالوجی کے شعبے میں تازہ ترین برطرفی ہوگی، جہاں ایمیزان ڈاٹ انکارپوریشن اور میٹا سمیت کمپنیوں نے طلب میں کمی اور بگڑتے ہوئے عالمی اقتصادی نقطہ نظر کے جواب میں برطرفی کا اعلان کیا ہے۔
    Published by:Mohammad Rahman Pasha
    First published: