امیروں کو بھرنا پڑسکتا ہے زیادہ کیپٹل گین ٹیکس، آمدنی میں عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے تبدیلی کی تیاری

امیروں کو بھرنا پڑسکتا ہے زیادہ کیپٹل گین ٹیکس، آمدنی میں عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے تبدیلی کی تیاری

امیروں کو بھرنا پڑسکتا ہے زیادہ کیپٹل گین ٹیکس، آمدنی میں عدم مساوات کو کم کرنے کے لیے تبدیلی کی تیاری

ملک میں ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد بڑھانے کی حکومت گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس کے لیے کئی طرح کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا کام جاری ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • New Delhi, India
  • Share this:
    حکومتِ ہند براہ راست ٹیکس کے قوانین میں بڑی تبدیلیوں کی تیاری کر رہی ہے تاکہ اگلے سال وزیر اعظم نریندر مودی کے دوبارہ اقتدار میں آنے کی صورت میں آمدنی میں بڑھتی ہوئی عدم مساوات کو کم کرنے میں مدد ملے۔ اس کے لیے امیروں پر زیادہ کیپٹل گین ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے۔ ہندوستان براہ راست ٹیکس کے بجائے بالواسطہ ٹیکسوں سے حاصل ہونے والی آمدنی پر منحصر ہے۔

    ملک میں کمائی پر لگتا ہے 30 فیصد تک ٹیکس

    فی الحال، ملک میں انکم پر 30 فیصد تک کا ٹیکس لگتا ہے۔ حالانکہ، بعض اثاثوں کی کلاسوں جیسے ایکویٹی فنڈز اور شیئر سے حاصل ہونے والی آمدنی پر ٹیکس کی شرح بہت کم ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یہ ترقی پسند نہیں ہے اور مساوات کے اصول کے خلاف ہے۔ اس اصول کو 2024 میں نافذ کرنے کے لیے 2019 میں وزارت خزانہ کو پیش کی گئی تجاویز پر عمل درآمد کے لیے ایک پینل بھی مقرر کیا جا سکتا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    پہلا بزنس فیل، پھر ملا آئیڈیا، تو ان دو لڑکوں نے کھڑی کر دی 40 ہزار کروڑ کی کمپنی

    حالانکہ، اس پر ابھی تک کوئی حتمی فیصلہ نہیں لیا جاسکا ہے۔ محکمہ انکم ٹیکس نے کہا کہ ڈائریکٹ ٹیکس قوانین میں ترمیم کی فی الحال کوئی تجویز نہیں ہے۔ اُدھر، دنیا بھر کے ملک انکم میں بڑے فرق کو کم کرنے کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔ چین اور امریکہ تک امیروں پر ہائی ٹیکس لگانے سے متعلق تجویز پہلے ہی کرچکے ہیں۔ ہندوستان میں مودی حکومت پر اکثر الزام لگتے رہے ہیں کہ وہ امیروں کی حمایت میں کھڑی رہتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    Income Tax: گھر میں رکھتے ہیں سونا تو جان لیں یہ اصول، نہیں تو محکمہ انکم ٹیکس بڑھا دے گی آپ کی پریشانی

    بڑھے گی ٹیکس بھرنے والوں کی تعداد

    ملک میں ٹیکس ادا کرنے والوں کی تعداد بڑھانے کی حکومت گزشتہ کچھ عرصے سے مسلسل منصوبہ بندی کر رہی ہے۔ اس کے لیے کئی طرح کا ڈیٹا اکٹھا کرنے کا کام جاری ہے۔ حالانکہ، اب بھی نئے ٹیکس سسٹم کے مقابلے میں لوگ پرانے ٹیکس سسٹم کو اپنا رہے ہیں۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: