ہندوستان میں کینسر بہت تیزی سےاپنے پاوں پھیلارہا ہے۔ اس بیماری کی وجہ سے ملک میں ہر گھنٹے میں 159 لوگوں کی موت ہورہی ہے۔ حالات کتنے خراب ہیں، اس کا اندازہ اسی بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ کینسر جانچ مراکز کے ذریعے گزشتہ آٹھ سال میں اس بیماری سے جڑے تقریباً 30 کروڑ تشویشناک معاملے سامنے آئے ہیں۔
مملکتی وزیر صحت ڈاکٹر بھاری پوار نے لوک سبھا میں وقفہ سوال کے دوران بتایا کہ قومی کینسر رجسٹری پروگرام کے مطابق سال 2020 میں قریب 14 لاکھ لوگوں کی اس بیماری سے موت ہوئی ہے۔ اس کے مریضوں کی تعداد میں ہر سال 12.8 فیصدی کا اضافہ ہو رہا ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سال 2025 میں یہ بیماری 15,69,793 کی زندگی لے لے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کینسر جانچ مراکز کے ذریعے اورل کینسر کے 16 کروڑ، بریسٹ کینسر کے 8 کروڑ اور سروائیکل کینسر کے 5.53 کروڑ معاملے سامنے آئے ہیں۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن(ڈبلیو ایچ او) کے مطابق اس وقت دنیا میں کینسر کے 20 فیصد مریضوں کا تعلق ہندوستان سے ہے۔ ہر سال 75000 لوگ اس بیماری کی وجہ سے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ بہت سے معاملات میں، مریض علاج تک نہیں کر پاتے ہیں اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد بیماری کو اس کے ابتدائی مراحل میں پہچان نہیں پاتی ہے۔ کیڑے مار ادویات کے وسیع استعمال، روزمرہ کے بے قاعدہ معمولات، تمباکو نوشی اور گٹکا تمباکو کے بڑھتے ہوئے استعمال کی وجہ سے اس بیماری کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
شعور بیداری اور ابتدائی پہچان ضروری ڈاکٹر پوار نے کہا کہ اس بیماری کی بڑھتی تعداد سے حکومت تشویش میں ہے۔ ابتدائی طور پر اس بیماری کی پہچان کے لیے کئی سطح پر کوششیں ہورہی ہیں۔ کینسر جانچ مراکز کے علاوہ ہیلتھ کیئر سینٹرس کی تعداد میں لگاتار اضافہ کیا جارہا ہے۔ حکومت کا ہدف اگلے تین سالوں میں 15 لاکھ ہیلتھ سینٹر قائم کرنے کا ہے۔ شعور بیداری کے ذریعے سے اس بیماری سے بچنے کے اقدامات بتائے جارہے ہیں۔ حکومت کے ذرائع سے مریضوں کو مالی مدد مہیا کراتی ہے۔
14 لاکھ کی موت سال 2020 میں
16 کروڑ اورل کینسر کے کیسیز ملے
Published by:Shaik Khaleel Farhaad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔