بنگلور یونیورسٹی کے 196طلباء کوگولڈ میڈل، 11 مسلم لڑکیوں نے حاصل کئے گولڈ میڈل
بنگلور یونیورسٹی کے 55 ویں کانوکیشن میں 196 طلباء و طالبات کو گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ ان میں 11 مسلم لڑکیاں شامل تھیں۔ بنگلور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر وینو گوپال کی موجودگی میں ملک کے ممتاز سائنس دان، خلائی ادارے ISRO کے چیئرمین ڈاکٹر کے سیوان کے ہاتھوں منتخب طلباء و طالبات کو گولڈ میڈل سے سرفراز کیا گیا۔
- news18 Urdu
- Last Updated: Jan 31, 2021 12:12 AM IST

بنگلور یونیورسٹی کے 196طلباء کوگولڈ میڈل، 11 مسلم لڑکیوں نے حاصل کئے گولڈ میڈل
بنگلورو: تعلیم کے میدان میں مسلم لڑکیاں تیزی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہیں۔ اس کی ایک جھلک بنگلور یونیورسٹی کے سالانہ جلسہ میں دیکھنے کو ملی۔ بنگلور یونیورسٹی کے 55 ویں کنوکیشن میں 196 طلباء و طالبات کو گولڈ میڈل سے نوازا گیا۔ ان میں 11 مسلم لڑکیاں شامل تھیں۔ بنگلور یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر وینو گوپال کی موجودگی میں ملک کے ممتاز سائنس دان، خلائی ادارے ISRO کے چیئرمین ڈاکٹر کے سیوان کے ہاتھوں منتخب طلباء و طالبات کو گولڈ میڈل سے سرفراز کیا گیا۔
گولڈ میڈل پانے والی مسلم لڑکیوں کے نام کچھ یوں ہیں۔ اردو ایم اے میں حنا کوثر، ایم ایس سی کمپیوٹر سائنس میں فاضلہ بیگم، ماسٹر آف ایجوکیشن میں نور عائشہ، بی ایس سی شعبہ میں رخسانہ ایم، آمینہ نواز عمرہ، فرحت النساء این، رومانہ آسیہ، بی کام شعبہ میں رحمت النساء، عارفہ سیدآر، شفاء فاطمہ اور فرحہ سلطانہ گولڈ میڈل پانے والی زیادہ تر مسلم لڑکیوں کا تعلق غریب خاندانوں سے ہے۔ لیکن ان طالبات نے اپنی انتھک محنت، لگن اور کوششوں سے ثابت کیا ہے کہ کامیابی حاصل کرنے میں کوئی چیز رکاوٹ نہیں بن سکتی۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ ان میں کئی لڑکیوں نے حجاب کے ساتھ اعلی تعلیم حاصل کی ہے۔


بی ایس سی ہوم سائنس میں دو گولڈ میڈل اور نقد انعام پانے والی آمینہ نواز عمرہ نے اپنے والد کے ساتھ کانوکیشن کی تقریب میں حصہ لیا۔ آمینہ نے کہا کہ خواتین کبھی بھی اپنے آپ کو کم نہ سمجھیں۔ سماج کو کچھ دینے کی فکر کریں۔ آمینہ نواز کے والد ڈاکٹر محمد عمران انڈو مڈل ایسٹ چیمبر آف کامرس کے صدر ہیں۔ بیٹی کے اس کارنامے پر ڈاکٹر محمد عمران نے کہا کہ انہیں سب سے زیادہ خوشی اس بات پر ہے کہ انکی بیٹی نے پہلی جماعت سے ڈگری تک کی تعلیم بہ حجاب حاصل کی ہے۔ انہوں نے کہا بنگلورو کے بشپ کاٹن عیسائی کالج میں انکی بیٹی نے ڈگری کی تعلیم حاصل کی لیکن ہمیشہ حجاب کی پابندی کے ساتھ کالج جایا کرتی تھیں۔ ڈاکٹر محمد عمران نے کہا کہ پردہ یا حجاب خواتین کی ترقی کی راہ میں ہرگز رکاوٹ نہیں ہیں۔ ملت کی لڑکیاں حجاب اور پردہ کے ساتھ اعلی سے اعلی عصری تعلیم حاصل کرسکتی ہیں ۔ اس کی کئی مثالیں ہمارے درمیان موجود ہیں۔