بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کو جھٹکا، معاوضے کی مانگ والی درخواست خارج، مرکزی حکومت سے بولا سپریم کورٹ، 3 دہائیوں سے کہاں تھے؟

Youtube Video

مرکزی حکومت نے 1984 کے بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کو مزید معاوضہ ادا کرنے کے لیے یونین کاربائیڈ کارپوریشن (یو سی سی) کی جانشین فرموں سے اضافی 7,844 کروڑ روپے کی درخواست دائر کی تھی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Bhopal, India
  • Share this:
    نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کے لیے مزید معاوضے کی مانگ کرنے والی مرکز کی عرضی کو خارج کر دیا ہے۔ مرکزی حکومت نے 1984 کے بھوپال گیس سانحہ کے متاثرین کو مزید معاوضہ ادا کرنے کے لیے یونین کاربائیڈ کارپوریشن (یو سی سی) کی جانشین فرموں سے اضافی 7,844 کروڑ روپے کی درخواست دائر کی تھی۔

    سپریم کورٹ نے منگل کو مرکزی حکومت کی کیوریٹیو پٹیشن کو مسترد کرتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈاؤ کیمیکلز کے ساتھ معاہدے کو دوبارہ نہیں کھولا جائے گا۔ بھوپال گیس سانحہ میں 3 ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے تھے جبکہ ایک لاکھ سے زائد افراد زندگی بھر بیماریوں میں مبتلا ہونے پر مجبور ہوئے۔

    جسٹس سنجے کشن کول کی سربراہی میں پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے اس معاملے پر اپنا فیصلہ سنایا۔ جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس ابھے ایس اوکا، جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس جے کے مہیشور بھی اس بنچ میں شامل ہیں۔ 12 جنوری کو آئینی بنچ نے مرکزی حکومت کی عرضی پر اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا۔ اس حادثے کی ذمہ دار یونین کاربائیڈ کارپوریشن (UCC) اب ڈاؤ کیمیکلز کی ملکیت ہے۔ اس نے یونین کاربائیڈ فیکٹری سے آدھی رات کو زہریلی میتھائل آئوسیانیٹ گیس کے اخراج کے بعد US$470 ملین (1989 میں تصفیہ کے وقت 715 کروڑ روپے) کا معاوضہ ادا کیا تھا۔

    جان لیوا ہوگیا H3N2وائرس، جانئے کیسے ہوتا ہے ٹیسٹ، کتنا خرچچ آئےگا اور کب تک آئےگی رپورٹ



    قابل ذکر بات یہ ہے کہ 1984 میں 2 اور 3 دسمبر کی درمیانی شب گیس کے اخراج سے 3000 سے زیادہ افراد ہلاک اور 1.02 لاکھ افراد متاثر ہوئے تھے۔ مرکزی حکومت مسلسل اس بات پر زور دیتی رہی ہے کہ 1989 میں طے شدہ معاوضے میں انسانی اموات، بیماریوں کے بوجھ اور ماحولیات کو پہنچنے والے حقیقی نقصان کا صحیح اندازہ نہیں لگایا جا سکا تھا۔ وہیں 10 جنوری کو سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کی عرضی پر مرکز سے سوال کیا تھا جس میں یو سی سی سے مزید معاوضہ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ حکومت 30 سال سے زیادہ کے بعد کمپنی کے ساتھ معاہدے پر دوبارہ بات چیت نہیں کر سکتی۔

    وہیں 10سپریم کورٹ نے جنوری کو یو سی سی سے مزید معاوضہ کا مطالبہ والی مرکزی حکومت کی عرضی پر مرکز سے سوال کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ حکومت 30 سال سے زیادہ کے بعد کمپنی کے ساتھ جصتپ معاہد کو پھر سے طے کرنے کا کام نہیں کر سکتی ہے۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: