نئی دہلی: سال 2008 میں ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملے سے متعلق پاکستانی فوج اور دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کا کردار کسی سے چھپا نہیں ہے، لیکن پاکستان اس حملے میں دہشت گرد حافظ سعید اور اپنی فوج کے کردار سے انکار کرتا آیا ہے۔ اس بارے میں پاکستان میں ہندوستان کے سابق سفیر شرت سبھروال نے بڑا انکشاف کیا ہے۔ 2010 میں اسلام آباد میں ہندوستان کے اس وقت کے سفیر شرت سبھروال کو پاکستانی فوج نے بتایا تھا کہ لشکر طیبہ کے سربراہ حافظ سعید کے خلاف کارروائی نہیں کی جائے گی کیونکہ اس کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے۔
ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، شرت سبھروال نے اپنی نئی کتاب انڈیاز پاکستان کانڈرم‘ میں لکھا ہے کہ انہوں نے حافظ سعید کے کردار پر نئی دہلی کی طرف سے دستیاب کرائے گئے ثبوتوں کے بارے میں پاکستانی فوج کے ایک بات چیت کرنے والے شخص کو بتایا، لیکن انہوں نے کارروائی سے متعلق کوئی عزم نہیں ظاہرکی۔
اس حملے میں پاکستانی فوج اور دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ کے کردار سے متعلق ہندوستا نے پاکستان کو کافی ثبوت دیئے تھے، لیکن پاکستان انہیں ماننے سے انکار کرتا رہا۔ شرت سبھروال نے اپنی کتاب میں لکھا کہ انہوں نے اگست 2010 میں پاکستانی فوج کے بات چیت کرنے والے سینئر افسر کے ساتھ میٹنگ کی تھی۔ اس دوران پاکستانی آرمی کے اس افسر نے ان سے کہا کہ ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملے میں فوج اور آئی ایس آئی کا کوئی ہاتھ نہیں ہے۔
پاکستانی فوج نے جانچ میں مدد کی تھی، جس کے سبب ممبئی حملے کے قصورواروں کو گرفتار کیا گیا، لیکن اگر ہندوستان بات چیت شروع کرنے سے پہلے حافظ سعید کے خلاف کارروائی کی امید کر رہا تھا، تو ایسا نہیں ہوگا کیونکہ حملے میں اس کے شامل ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔