اپنا ضلع منتخب کریں۔

    دہلی پولیس کے پاس 200 سے زیادہ ویڈیو فوٹیج ، تشدد بھڑکانے والے 6 مشتبہ افراد کی تلاش تیز : ذرائع

    Violence on Republic Day: یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں نے ٹریکٹر مارچ نکالا تھا ۔ کسانوں کا یہ احتجاج پرتشدد ہوگیا تھا ۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں ۔ مظاہرین تاریخی لال قلعہ میں بھی داخل ہوگئے تھے ۔

    Violence on Republic Day: یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں نے ٹریکٹر مارچ نکالا تھا ۔ کسانوں کا یہ احتجاج پرتشدد ہوگیا تھا ۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں ۔ مظاہرین تاریخی لال قلعہ میں بھی داخل ہوگئے تھے ۔

    Violence on Republic Day: یوم جمہوریہ کے موقع پر کسانوں نے ٹریکٹر مارچ نکالا تھا ۔ کسانوں کا یہ احتجاج پرتشدد ہوگیا تھا ۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں ۔ مظاہرین تاریخی لال قلعہ میں بھی داخل ہوگئے تھے ۔

    • Share this:
      ملک کی راجدھانی دہلی میں 26 جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پر زرعی قوانین کو رد کروانے کے مطالبہ کو لے کر احتجاج کرنے والے کسانوں نے ٹریکٹر مارچ نکالا تھا ۔ کسانوں کا یہ احتجاج پرتشدد ہوگیا تھا ۔ کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئی تھیں ۔ مظاہرین تاریخی لال قلعہ میں بھی داخل ہوگئے تھے ۔ اب دہلی پولیس سے وابستہ ذرائع نے تشدد بھڑکانے والے چھ مشتبہ افراد کی شناخت کرنے کا دعوی کیا ہے ۔

      پولیس نے 200 سے زیادہ ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر ان کی شناخت کی ہے ۔ ان چھ مشتبہ افراد کا فوٹیج کی بنیاد پر تشدد بھڑکانے میں اہم رول سامنے آرہا ہے ۔ فوٹیج کی بنیاد پر ان سبھی کی تلاش کی جارہی ہے ۔ دراصل پولیس کے پاس جو تمام سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیو موجود ہیں ، ان کی جانچ کے بعد ان چھ افراد کے بارے میں پولیس کو پتہ چلا ہے ۔ اب ان کی تلاش تیز کردی گئی ہے ۔

      جانکاری کے مطابق یوم جمہوریہ کی پریڈ کے دوران 10 فوٹوگرافر اور 10 ویڈیو کیمرے باہر سے ذاتی طور پر منگوائے گئے تھے ۔ یوم جمہوریہ کا پروگرام ختم ہونے کے بعد ان سبھی کو تشدد کے دوران کام پر لگادیا گیا تھا ۔ اب ان سے بھی سبھی ویڈیوز اور تصاویر لی گئی ہیں ۔ ان سبھی تصاویر اور ویڈیوز کی بنیاد پر شرپسندوں کی شناخت کی جارہی ہے ۔

      شرپسندوں کی شناخت یقینی بنانے میں پولیس نے عوام سے بھی مدد مانگی ہے ۔ پولیس نے عوام سے اپیل کی ہے کہ تشدد کے دوران جن لوگوں نے بھی موبائل کیمرے سے ویڈیو بنائے ہیں ، وہ پولیس کو دیں ۔ اب تک پولیس کو 200 سے زیادہ فوٹیج مل چکی ہیں ۔ جانچ کے دوران پولیس کو کچھ کسان لیڈروں کے ویڈیو بھی ملے ہیں ، جو اشتعال انگیز تقریریں کررہے تھے ۔ ان کے ویڈیوز کی بھی جانچ کی جارہی ہے ۔

      کسان آندولن جب سے شروع ہوا ہے تب سے لے کر 26 جنوری تک جتنے بھی وہاٹس ایپ گروپ بنے ہیں ، ان سبھی کی جانچ کی جارہی ہے ۔ دراصل جانچ کے دوران سامنے آیا ہے کہ کچھ وہاٹس ایپ گروپس میں کسان آندولن کو بھڑکانے کا کام کیا گیا ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: