اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Assam Earthquake:آسام میں شدیدزلزلے کے جھٹکے،بہاراورمشرقی بنگال میں دیکھاگیا اثر،پی ایم نےمودی مددکادلایا یقین

    آسام میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    آسام میں زلزلے کے شدید جھٹکے

    زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.4 ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس زلزلے کا مرکزآسام میں ہی بتایاجارہاہے۔ آسام کے ساتھ شمالی بنگال، بہار اور شمال۔ مشرق کے دیگر ریاستوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔آسام کے وزیرصحت نے کا کہناہے کہ ، ' کچھ ہی دیر پہلے آسام میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔

    • Share this:
      ہندوستان کے شمال مشرقی ریاست آسام (Assam) بدھ کی صبح ایک زلزلے (Earthquake) سے لرز اٹھی۔ زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.4 ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس زلزلے کا مرکزآسام میں ہی بتایاجارہاہے۔ آسام کے ساتھ شمالی بنگال اور شمال۔ مشرق کے دیگر ریاستوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔آسام کے وزیرصحت نے کا کہناہے کہ ، ' کچھ ہی دیر پہلے آسام میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے۔


      National Center for Seismology سے ملی جانکاری کے مطابق ، ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 6.4 ریکارڈ کی گئی ہے۔اس کا مرکز آسام کے تیج پور میں تھا۔ حکام نے بتایا کہ زلزلے کا پہلا جھٹکا صبح 7:51 بجے محسوس کیا گیا۔ چار منٹ کے وقفہ کے بعد صبح 7:55 بجے ایک جھٹکا اور اس کے چند منٹ بعد دو اور زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔ بتایا جاتا ہے کہ زلزلے کی شدت اتنی زیادہ تھی کہ ریاست کی متعدد عمارتوں میں دراڑیں پڑ گئیں۔


      آسام کے وزیر اعلی ٰسربانند سونووال نے ٹویٹ کیا ہے ، 'آسام میں شدید زلزلہ آیا ہے۔ مجھے امید ہے کہ سب کی خیریت رہے ، انہوں نے سب سے چوکس رہنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کہ وہ تمام اضلاع سے اپڈیٹ لے رہے ہیں۔وزیراعظم نریندرمودی نے بھی آسام کے وزیراعلیٰ سربانند سونوال سے فون پر بات چیت کرکے زلزلے سے ہونے واے نقصانات کی تفصیلات حاصل کی ہے۔۔ پی ایم مودی نے وزیراعلیٰ کو ہرممکن مدد فراہم کرنے کا یقین دلایاہے۔


      اس سے پہلے 5 اپریل کو سکم میں زلزلہ آیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اس وقت زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 5.4 تھی۔ پی ٹی آئی کے مطابق ایک عہدیدار نے کہا تھا کہ آسام ، مغربی بنگال اور بہار میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔ زلزلے کا مرکز ہند - بھوٹان کی سرحد کے قریب 10 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: