ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے وفد نے ریاستی وزیر صحت بنا گپتا سے کی ملاقات، اقلیتی کمیشن، وقف بورڈ اور اردو اکیڈمی کی تشکیلِ کرانے کا کیا مطالبہ
وفد نے کابینہ وزیر سے کہا کہ جھارکھنڈ کے تقریباً نوے فیصد اردو اسکولوں کو جبرا مرج کردیا گیا، ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ نے وزیر صحت سے کہا کہ اب تک وقف بورڈ کی تشکیل نہیں ہوئی جس سے اوقاف جائداد کی تعمیر و ترقی رکی ہوئی ہے اسی طرح جھارکھنڈ ریاستی اقلیتی کمیشن بھی ایک سال سے خالی ہے جس کی وجہ سے اقلیتی طبقہ کے دکھ درد کو دیکھنے والا کوئی نہیں ہے
- news18 Urdu
- Last Updated: Jan 14, 2021 01:59 AM IST

ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے وفد نے ریاستی وزیر صحت بنا گپتا سے کی ملاقات، اقلیتی کمیشن، وقف بورڈ اور اردو اکیڈمی کی تشکیلِ کرانے کا کیا مطالبہ
Jharرانچی: ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کا ایک نمائندہ وفد ناظم اعلی مولانا محمد قطب الدین رضوی کی قیادت میں ریاست کے وزیر صحت بنا گپتا سے ان کے رہائشی دفترمیں مل کر سات نکاتی ایجنڈے پر مشتمل میمورنڈم پیش کیا، جس میں وزیر صحت سے کہا گیا کہ ایک لمبے عرصے سے جھارکھنڈ میں اسٹیٹ سنی وقف بورڈ، ریاستی اقلیتی کمیشن، پندرہ نکاتی نفاذ کمیٹی کی تشکیل نو نہیں ہوئی ہے جبکہ ریاست کے وجود میں آئے 20 سال سے زیادہ کاعرصہ ہوگیا، لیکن آج تک اردو اکیڈمی اور مدرسہ ایجوکیشن بورڈ کی تشکیل نہیں ہوسکی ہے، اقلیتوں کی فلاح کے لئے ایم ایس ڈی پی اسکیم نافذ ہے، لیکن آج تک اس اسکیم سے اقلیتوں کو کوئی فائدہ نہیں پہنچایا گیا، جھارکھنڈ میں ہزاروں اردو ٹیچروں کی جگہیں خالی ہیں جس سے اردو طلبہ وطالبات کا تعلیمی نقصان ہو رہا ہے۔
وفد نے کابینہ وزیر سے کہا کہ جھارکھنڈ کے تقریباً 90 فیصد اردو اسکولوں کو جبرا مرج کردیا گیا، ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ نے وزیر صحت سے کہا کہ اب تک وقف بورڈ کی تشکیل نہیں ہوئی، جس سے اوقاف جائیداد کی تعمیر و ترقی رکی ہوئی ہے اسی طرح جھارکھنڈ ریاستی اقلیتی کمیشن بھی ایک سال سے خالی ہے جس کی وجہ سے اقلیتی طبقہ کے دکھ درد کو دیکھنے والا کوئی نہیں ہے، اقلیتی طبقہ کہیں اپنے مسائل کو رکھ نہیں پا رہے ہیں، یونہی پندرہ نکاتی نفاذ کمیٹی فعال نہ رہنے کی وجہ سے اقلیتی طبقہ کے لاکھوں غریب افراد اس کی سہولیات سے محروم ہیں، ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے نمائندہ وفد نے وزیر صحت بناگپتا کو میمورنڈم دے کر مطالبہ کیا کہ اقلیتی کمیشن، سنی وقف بورڈ، اردواکیڈمی، مدرسہ ایجوکیشن بورڈ، اقلیتی مالیاتی کارپوریشن، پندرہ نکاتی نفاذ کمیٹی کی جلد تشکیل کی جائے اور ریاست کے سبھی اقلیتی علاقوں میں ایم ایس ڈی پی اسکیم کو مخلصانہ نافذ کرکے اس پسماندہ طبقہ کو سہولت دی جائے، ساتھ ہی اردو اسکولوں کے مرجر کو منسوخ کیا جائے۔
ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کے نمائندہ وفد کی باتوں کو وزیر صحت بنا گپتا نے بغور سنا اور وفد کو یقین دہانی کرائی کہ یو پی اے کی حکومت ریاست کے سبھی طبقہ کی فلاح و بہبود کے لئے کام کررہی ہے اور ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ کی جانب سے دیئے گئے میمورنڈم کے تمام نکات پر وزیر اعلی ہیمنت سورین سے بات کروں گا۔ وزیر بنا گپتا نے کہا کہ وزیر اعلی ہیمنت سورین ایک مخلص اور محنتی ہیں وہ بڑی ذمہ داری کے ساتھ کام کر رہے ہیں، گانگریس پارٹی بھی عوامی حقوق کی بحالی کے لئے لگاتار کام کر رہی ہے۔ مولانا محمد قطب الدین رضوی نے کہا کہ جھارکھنڈ کے سبھی طبقہ کے ساتھ ہی اقلیتی طبقہ کی بھی امیدیں موجودہ ہیمنت حکومت سے وابستہ ہیں اور وزیر اعلی خود بھی تمام مسائل سے بخوبی واقف ہیں، تاہم دوچند اہم و ضروری مسائل کے حل میں تاخیر سے عوام کے اعتماد میں کمی واقع ہو جائے گی، اس لئے اب مزید تاخیر نہ ہو اور ادارہ شرعیہ جھارکھنڈ موجودہ حکومت سے یہ امید رکھتی ہے کہ جلد ہی ہمارے عوامی فلاح کے مطالبات پورے کئے جائین گے۔