بنگلورو: کرناٹک میں لاوڈ اسپیکر سے اذان دینے کے معاملے میں کرناٹک وقف بورڈ نے بڑا فیصلہ کیا ہے۔ کرناٹک وقف بورڈ نے سرکولر میں ترمیم کرتے ہوئے وضاحت جاری کی ہے۔ اطلاع کے مطابق نماز فجر کی اذان لاوڈ اسپیکر کے ذریعہ دی جاسکتی ہے۔ کرناٹک وقف بورڈ نے اب وضاحت کی ہے۔
کرناٹک وقف بورڈ نے اپنے نئے سرکلر میں وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے سرکلرکے مواد کو غلط طریقے پیش کیا گیا ہے۔ فجرکی اذان کیلئے لاوڈ اسپیکرکے استعمال کو ممنوع قرار دینے کی بات غلط ہے۔ جبکہ سرکلرکے پوائنٹ نمبر تین میں کہا گیا ہے کہ لاوڈ اسپیکرکا استعمال اذان اور دیگر ضروری اعلانات کیلئے کیا جاسکتا ہے۔

کرناٹک وقف بورڈ نے سرکولر میں ترمیم کرتے ہوئے وضاحت جاری کی ہے۔ اطلاع کے مطابق نماز فجر کی اذان لاوڈ اسپیکر کے ذریعہ دی جاسکتی ہے۔
اس سے قبل مسجدوں اور درگاہوں میں لاوڈ اسپیکرکے استعمال کے سلسلے میں کرناٹک ریاستی وقف بورڈ نے ایک اہم سرکلر جاری کیا تھا۔ سرکلرکے مطابق نمازفجرکی اذان کیلئے لاوڈ اسپیکرکے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی تھی۔ جبکہ دیگر نمازوں کی اذان مقررہ والیوم کے مطابق دیئے جانے کا فرمان جاری کیا گیا تھا۔ 9 مارچ 2021 کو جاری اس سرکلر کے مطابق، رات 10 بجے سے صبح 6 بجے تک لاوڈ اسپیکرکے استعمال پر پابندی رہے گی۔ دن میں لاوڈ اسپیکر کا استعمال صوتی آلودگی پر قابو پانے کیلئے مقرر کئے گئے ضوابط کے مطابق کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
کرناٹک وقف بورڈ کے پہلے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ دن میں لاوڈ اسپیکر کا استعمال صرف اذان اور دیگر اہم اعلانات جیسے کسی کے انتقال اورتدفین کی خبر، رویت ہلال کی جانکاری وغیرہ کیلئے کیا جائے۔ نماز، جمعہ کا خطبہ، بیانات کیلئے اسپیکر یا ساؤنڈ باکس کی آواز مسجد کے احاطے تک محدود ہونی چاہئے۔ مذہبی، سماجی ثقافتی اور دیگر تقریبات مذہبی مقامات کے اندر لگائے جانے والے اسپیکر کے ذریعے انجام دیئے جائیں۔ مقامی ماحولیاتی افسروں سے رائے مشورہ کرتے ہوئے آواز پر قابو پانے کے آلات نصب کئے جاسکتے ہیں۔ بہرحال کرناٹک وقف بورڈ نے اپنے فیصلے میں ترمیم کی ہے۔
کرناٹک وقف بورڈ نے اس سرکلرکو نافذ کرنے کیلئے تمام وقف افسروں اور وقف انسپکٹروں کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مساجد اور درگاہوں کے ملازمین کی رہنمائی کریں۔ ساتھ ہی مسجدوں اور درگاہوں کی انتظامیہ میں بیداری پیدا کرتے ہوئے اس سرکلر کے نفاذ کو یقینی بنائیں۔
کرناٹک وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو افسر وائی ایم محمد یوسف نے کہا کہ یہ کوئی نیا سرکلر نہیں ہے۔ بورڈ نے2017 میں اس طرح کا سرکلر جاری کرتے ہوئے تمام متولی اور مساجد کمیٹی کے ذمہ داروں کو صوتی آلودگی رولز 2000 پر عمل کرنے کی ہدایت دی تھی۔ چند مذہبی ادارے ان اصولوں پر عمل کرتے ہوئے آرہے ہیں، لیکن حال ہی میں کئی مقامات پر مسجدوں میں لاوڈ اسپیکرکے استعمال پر اعتراضات، تنازعات پیش آئے ہیں۔ یہاں تک کہ یہ معاملات عدالتوں تک پہنچ چکے ہیں۔ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے دوبارہ اس سرکلرکو جاری کیا گیا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔