اپنا ضلع منتخب کریں۔

    UP News: جیل میں بند اعظم خان کی حالت بیاں کرتے کرتے جب اچانک رونے لگے Abdullah Azam Khan

    اسپتال میں جب اعظم خان اور عبداللہ اعظم بھرتی تھے، تو اس وقت کا ذکر کرتے ہوئے عبداللہ اعظم نے کہا کہ ہم دونوں الگ الگ تھے۔ وہ ICU میں تھے اور میں اوپر تھا اور فورس اتنی لگی ہوئی تھی جیسے کوئی دہشت گرد ہو۔

    اسپتال میں جب اعظم خان اور عبداللہ اعظم بھرتی تھے، تو اس وقت کا ذکر کرتے ہوئے عبداللہ اعظم نے کہا کہ ہم دونوں الگ الگ تھے۔ وہ ICU میں تھے اور میں اوپر تھا اور فورس اتنی لگی ہوئی تھی جیسے کوئی دہشت گرد ہو۔

    اسپتال میں جب اعظم خان اور عبداللہ اعظم بھرتی تھے، تو اس وقت کا ذکر کرتے ہوئے عبداللہ اعظم نے کہا کہ ہم دونوں الگ الگ تھے۔ وہ ICU میں تھے اور میں اوپر تھا اور فورس اتنی لگی ہوئی تھی جیسے کوئی دہشت گرد ہو۔

    • Share this:
      رامپور:اترپردیش (Uttar Pradesh Election) میں ہونے جارہے اسمبلی انتخابات کے لئے سیاسی گھمسان تیز ہوگیا ہے۔ اب ایس پی رکن پارلیمنٹ اعظم خان (Azam Khan) کے بیٹے عبداللہ اعظم خان بھی جیل سے آنے کے بعد سیاسی میدان میں کود پڑ چکے ہیں۔ رام پور میں 23 مہینے بعد ضمانت پر جیل سے رہا ہو کر آئے عبداللہ اعظم خان(Abdullah Azam Khan Cries) نے پہلی مرتبہ کارکنوں کے ساتھ ورچول خطاب کیا۔ خطاب کے دوران اپنے والد اعظم خان کا ذکر کرتے ہوئے عبداللہ اعظم جذباتی ہو کر رونے لگے اور روتے ہوئے اپنے والد کی باتوں کو کارکنوں کو بتایا۔

      ورچول خطاب کے دوران اسٹیج پر ہی والد کا ذکر کرتے ہوئے عبداللہ اعظم کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور انہیں اپنا خطاب روکنا پڑا۔ حالانکہ، انہوں نے پھر سے خود کو سنبھالا اور کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ کرشمے ہوتے رہتے ہیں، میں نے خود اپنی آنکھوں سے کرشمہ ہوتے دیکھا ہے، جب میرے والد لکھنو میں ایک اسپتال میں کورونا وائرس سے متاثر تھے اور زندگی کی امید نہیں بچی تھی، مگر کسی کی دعا نے اُنہیں بچالیا۔

      اسپتال میں جب اعظم خان اور عبداللہ اعظم بھرتی تھے، تو اس وقت کا ذکر کرتے ہوئے عبداللہ اعظم نے کہا کہ ہم دونوں الگ الگ تھے۔ وہ ICU میں تھے اور میں اوپر تھا اور فورس اتنی لگی ہوئی تھی جیسے کوئی دہشت گرد ہو۔ انہوں نے کہا کہ جب ڈاکٹر مجھے دیکھنے آئے تو میں نے پوچھا والد کی طبیعت کیسی ہے، تو انہوں نے کہا کہ ہم سے ہو رہا ہے ہم وہ کررہے ہیں، باقی اوپر والے کے ہاتھ میں ہے۔ جب ان کے وہاں سے لے جانے لگے تو بے ہوشی کی حالت میں تھے، جاتے وقت دو منٹ کو آنکھ کھلی اور مجھ سے کہا، بیٹے مجھے کچھ ایسا ہوگیا ہے کہ میں ٹھیک نہیں ہوسکتا اور پھر عبداللہ اعظم جذباتی ہوکر رونے لگے۔

      عبداللہ اعظم کے جذباتی ہو کر رونے پر بی جے پی کے امیدوار سکسینا نے کہاکہ جس نے رامپور کی عوام کو خون کے آنسو رلایا ہے وہ آج مگرمچھ کے آنسو بہارہا ہے۔ شرم آنی چاہیے۔ ڈرامہ ہے۔ یہ پھر سے رامپور کی عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش ہے۔ یہ اعظم کے جتنے کام ہیں، اعظم کے جتنے غلط کام ہیں آج وہ رامپور کی عوام کے سامنے ہے اور اس کا جواب رامپور کی عوام ووٹ کے طور پر دینے جارہی ہے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: