اپنا ضلع منتخب کریں۔

    افغانستان میں 3 ملین بچوں کو غذائی قلت کا خدشہ، UNICEF کی حیران کن رپورٹ!

    اقوام متحدہ سے ملحق بچوں کا ادارہ یونیسیف (UNICEF) کا اندازہ ہے کہ رواں موسم سرما میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 3.2 ملین افغان بچے غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ان میں سے ایک ملین بچوں کو طبی سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے موت کا خدشہ لاحق ہے۔

    اقوام متحدہ سے ملحق بچوں کا ادارہ یونیسیف (UNICEF) کا اندازہ ہے کہ رواں موسم سرما میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 3.2 ملین افغان بچے غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ان میں سے ایک ملین بچوں کو طبی سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے موت کا خدشہ لاحق ہے۔

    اقوام متحدہ سے ملحق بچوں کا ادارہ یونیسیف (UNICEF) کا اندازہ ہے کہ رواں موسم سرما میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 3.2 ملین افغان بچے غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ان میں سے ایک ملین بچوں کو طبی سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے موت کا خدشہ لاحق ہے۔

    • Share this:
      جب چھ ہفتے کا زبیر اپنی ماں کے ساتھ افغانستان میں غذائی قلت کے شکار بچوں سے متعلق کلینک پر پہنچا تو ڈاکٹروں نے فوری طور پر اسے ابتدائی طبی امداد پہنچا کر زندہ رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی، جب کہ اس کی موجودہ حالت کی وجہ سے زندگی کے کوئی آثار نظر نہیں آئے۔ زبیر کی ماں اپنے بچے کی یہ حالت دیکھ کر خوف اور امید کے احساسات کے درمیان جی رہی ہے۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کے مطابق یہ صرف زبیر اور ان کی ماں کا واقع نہیں ہے، بلکہ ایسے کئی بچے اور مائیں ہیں؛ جو اس طرح کے حالات سے جوچ رہی ہیں۔

      مغربی افغانستان کے سب سے بڑے شہر ہرات میں ڈاکٹرز وٹ آؤٹ بارڈرز (MSF) کے زیر انتظام چلنے والا ایک طبی مرکز عطیہ دہندگان کی امداد کی وجہ سے چل رہا ہے۔ یہ مرکز علاقہ کے مریضوں اور خاص کر بچوں کی صحت عامہ کے لیے ہمہ وقت مصروف ہے۔ اگست میں طالبان کی حکومت سازی کے بعد سے مذکورہ طبی مرکز میں 45 سے بڑھا کر 75 بستروں کے انتظامات کیے گئے اور ہر ہفتے تقریباً 60 نئے مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے۔


      زبیر کی والدہ شبانہ کریمی نے مدد حاصل کرنے کے لیے 150 کلومیٹر (90 میل) کا سفر کیا۔ شبانہ ابتدائی طور پر ایک ملحقہ سرکاری ہسپتال میں قیام پذیر رہی۔ اس کے بعد انھیں ایم ایس ایف کلینک میں بھیج دیا گیا۔ اسی دوران زبیر کا فوری معائنہ کیا گیا اور ایک درجن دیگر شیر خوار بچوں کے ساتھ انتہائی نگہداشت میں رکھا گیا۔ زبیر کے علاج کے لیے فوری طورپر آکسیجن ماسک لگایا گیا۔

      ایم ایس ایف کی چیف نرس گایا گیلیٹا نے کہا کہ ’’زبیر اب بھی زندہ ہے، لیکن اس کی مشکلات میں اضافہ ہی ہورہا ہے۔ وہ قلت غذا کی وجہ سے شدید طور پر کمزور ہے اور اب پھیپھڑوں کے انفیکشن سے لڑ رہا ہے‘‘۔۔


      غذائی قلت کا خطرہ!

      اقوام متحدہ سے ملحق بچوں کا ادارہ یونیسیف (UNICEF) کا اندازہ ہے کہ رواں موسم سرما میں پانچ سال سے کم عمر کے تقریباً 3.2 ملین افغان بچے غذائی قلت کا شکار ہوسکتے ہیں۔ ان میں سے ایک ملین بچوں کو طبی سہولیات کی عدم موجودگی کی وجہ سے موت کا خدشہ لاحق ہے۔

      گایا گیلیٹا نے کہا کہ ’’کئی مائیں بہت دور سے آتی ہیں۔ کبھی کبھی وہ 200 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرتی ہیں۔ سرکاری اسپتالوں میں سامان نہیں ہے۔ ڈاکٹروں اور نرسوں کو تنخواہ نہیں دی جاتی‘‘۔

      یونیسیف نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ پچھلے 3 مہینوں میں ہم نے ایمرجنسی واٹر ٹرکنگ کے ذریعے 223,700 لوگوں کو محفوظ پانی فراہم کیا۔ تقریباً نصف آبادی خشک سالی سے متاثر ہے، اسی لیے پانی اور صفائی کے پروگرام پورے افغانستان میں جاری ہیں۔

      قومی، بین الاقوامی اور جموں وکشمیر کی تازہ ترین خبروں کےعلاوہ تعلیم و روزگار اور بزنس کی خبروں کے لیے نیوز18 اردو کو ٹویٹر اور فیس بک پر فالو کریں ۔
      Published by:Mohammad Rahman Pasha
      First published: