اپنا ضلع منتخب کریں۔

    آفتاب کا جھوٹ بے نقاب، شردھا کی لاش کے 35 نہیں بلکہ 18 سے 20 ٹکڑے کئے تھے

    آفتاب کا جھوٹ بے نقاب، شردھا کی لاش کے 35 نہیں بلکہ 18 سے 20 ٹکڑے کئے تھے ۔ فائل فوٹو ۔ پی ٹی آئی ۔

    آفتاب کا جھوٹ بے نقاب، شردھا کی لاش کے 35 نہیں بلکہ 18 سے 20 ٹکڑے کئے تھے ۔ فائل فوٹو ۔ پی ٹی آئی ۔

    Shraddha Walkar Murder Case: پہلے یہ بتایا گیا تھا کہ آفتاب نے شردھا کا قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کے 35 ٹکڑے کئے تھے، لیکن اب جانکاری ملی ہے کہ متاثرہ کو مارنے کے بعد اس کے 18 سے 20 ٹکڑے کئے گئے تھے ۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi | New Delhi | New Delhi
    • Share this:
      نئی دہلی : شردھا والکر قتل کیس میں جمعرات کو بڑا انکشاف کرتے ہوئے پولیس نے آفتاب پونہ والا کا جھوٹ بے نقاب کردیا ۔ پہلے یہ بتایا گیا تھا کہ آفتاب نے شردھا کا قتل کرنے کے بعد اس کی لاش کے 35 ٹکڑے کئے تھے، لیکن اب جانکاری ملی ہے کہ متاثرہ کو مارنے کے بعد اس کے 18 سے 20 ٹکڑے کئے گئے تھے ۔ پولیس کے مطابق آفتاب انتہائی تیز دماغ والا شخص ہے، جو کہ پولیس کو اپنے ہی جال میں پھنسانے کی کوشش کررہا تھا، لیکن سختی سے پوچھ گچھ کے بعد وہ ٹوٹ گیا ۔

      پولیس کی مانیں تو شردھا کا قتل کرنے اور پھر لاش کے ٹکڑوں کو ٹھکانے لگانے کے بعد آفتاب نے سب سے پہلے ممبئی کا رخ کیا تھا ۔ جانچ سے وابستہ ثبوت اور آفتاب کی کنڈلی کھنگالنے کے مقصد سے دہلی پولیس کی کئی ٹیمیں ممبئی ، اتراکھنڈ، ہماچل اور ان سبھی ریاستوں میں موجود ہیں اور دونوں (شردھا و آفتاب) کی ہر ٹرپ سے جڑی جانکاریاں حاصل کررہی ہیں ۔

      آفتاب کے لیپ ٹاپ سے بھی اس کی زندگی کے کئی اہم راز پولیس کو پتہ چلے ہیں، جو وہ پوچھے جانے پر چھپا رہتا تھا ۔ دہلی پولیس ملک کے سب سے تجربہ کار ماہرین نفسیات اور مائنڈ ریڈر کے ذریعہ آفتاب کے ذہن کو پڑھنے کی کوشش کررہی ہے ۔ وہیں آفتاب نے لاش کے ٹکڑے جس فریز میں رکھے تھے، وہیں سے پولیس کو شردھا کی لاش سے وابستہ فورینسک ثبوت ملنے کی سب سے زیادہ امید ہے ۔

      یہ بھی پڑھئے: بڑی خبر! سعوی عرب جانے والے ہندوستانیوں کو ویزا کے حصول کیلئے اب نہیں دیناہوگا یہ سرٹیفکیٹ


      یہ بھی پڑھئے: گیانواپی کیس: مسلم فریق کو کورٹ سے جھٹکا، اعتراض کو کیا خارج، کہا: عرضی سماعت کے قابل


      درجنوں مزدور، ایم سی ڈی ملازمین، آفتاب کے گھر کے راستے سے لے کر جنگل تک چلنے والے رکشہ ڈرائیوروں ، دکانداروں اور ریہڑی پٹری والوں کے درمیان گواہ کی تلاش کی جارہی ہے ۔ لاش کے ٹکڑوں کو ٹھکانہ لگانے کیلئے آفتاب جنگل تک کسی ڈر کے بغیر پیدل جاتا ہے، اس کے پاس نہ کوئی دو پہیہ گاڑی تھی اور نہ ہی کار۔ اس نے لاش کے ٹکڑے کرنے کیلئے کسی عام چاقو کا استعمال نہیں کیا تھا اور نہ ہی چاپر کا ۔

      اس کیس سے وابستہ سبھی کردار پولیس کے رابطے میں ہیں خواہ آفتاب کا دوست بدری ہو یا پھر فلیٹ کرائے پر دلوانے والا روہن، آفتاب کے سابھی دوستوں خواہ سوشل میڈیا فرینڈ بھی ہوں، ان کی مدد سے آفتاب کے بارے میں جاننے کی کوشش کی جارہی ہے ، ان کے بیان درج ہورہے ہیں ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: