اپنا ضلع منتخب کریں۔

    اترپردیش کے بعد دہلی میں بھی مجلس کا الیکشن لڑنے کا اعلان، مجلس ممبر پارلیمنٹ اور دہلی انچارج امتیاز جلیل نے سیاسی پارٹیوں پر لگایا بے وفائی اور وعدہ خلافی کا الزام

    مجلس اتحادالمسلمین نے اترپردیش کے بعد دہلی میں بھی الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ دہلی پہنچے مجلس کے اورنگ آباد ممبر پارلیمنٹ اور دہلی انچارج امتیاز جلیل نے باضابطہ طور پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں خاص طور پر عام آدمی پارٹی اور بی جے پی پرجم کر تنقید کی۔

    مجلس اتحادالمسلمین نے اترپردیش کے بعد دہلی میں بھی الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ دہلی پہنچے مجلس کے اورنگ آباد ممبر پارلیمنٹ اور دہلی انچارج امتیاز جلیل نے باضابطہ طور پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں خاص طور پر عام آدمی پارٹی اور بی جے پی پرجم کر تنقید کی۔

    مجلس اتحادالمسلمین نے اترپردیش کے بعد دہلی میں بھی الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ دہلی پہنچے مجلس کے اورنگ آباد ممبر پارلیمنٹ اور دہلی انچارج امتیاز جلیل نے باضابطہ طور پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں خاص طور پر عام آدمی پارٹی اور بی جے پی پرجم کر تنقید کی۔

    • Share this:
    نئی دہلی: مجلس اتحادالمسلمین نے اترپردیش کے بعد دہلی میں بھی الیکشن لڑنے کا اعلان کردیا ہے۔ دہلی پہنچے مجلس کے اورنگ آباد ممبر پارلیمنٹ اور دہلی انچارج امتیاز جلیل نے باضابطہ طور پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے سیاسی جماعتوں خاص طور پر عام آدمی پارٹی اور بی جے پی پرجم کر تنقید کی۔ انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا  کہ دہلی کے عوام کو دونوں پارٹیوں نے مایوس کیا جبکہ مسلم اقلیتی آباد ی ساتھ پارٹیوں نے بے وفائی کی ہے، جس کی وجہ سے لوگوں کی درخواست پر دہلی میں مجلس نے آنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امتیاز جلیل نے کہا کہ آنے والے کارپوریشن الیکشن میں مجلس دہلی صدر کلیم الحفیظ کی قیادت میں پورے دم خم سے میدان میں اترے گی اور دہلی کے مایوس عوام کے لئے امید کا کرن بنے گی۔

    اروند کجریوال نے اپنے وعدے پورے نہیں کئے

    امتیاز جلیل نے کہا کہ وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال جن نعروں اور وعدوں کے ساتھ سیاست میں آئے تھے اور عوام نے جن امیدوں کے ساتھ انھیں اقتدار سونپا تھا اس میں وہ ناکام رہے ہیں۔ عوام نے کانگریس کی اقرباء پروری اور مبہم پالیسی سے اور بی جے پی کی فرقہ وارانہ سیاست سے تنگ آکرعام آدمی پارٹی کی حکومت پر بھروسہ کیا تھا مگر ان کے بھروسے کو بری طرح ٹھیس پہنچی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے وعدہ کیا تھا کہ وہ دہلی کو مکمل ریاست کا درجہ دلائیں گے، لیکن انھوں نے مزید اختیارات بخوشی گنوا دیئے۔ بے روزگاری دور کرنے اور شہریوں کے تحفظ میں بھی عآپ حکومت نے کوئی کام نہیں کیا ہے۔اقلیتوں کے ساتھ سوتیلا رویہ بھی موجودہ حکومت کی پالیسی بن گئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کسان آندولن پر ان کی منافقانہ ذہنیت کھل گئی ہے۔ مسلم اقلیتی اداروں کو خوش آمد پسند اور نااہلوں کے سپرد کردیا گیا ہے۔ دہلی فساد سے ہندو مسلم بھائی چارہ متاثر ہوا ہے۔ اسی لیے موجودہ حکومت سے مسلمان اور سکھ سمیت تمام اقلیتیں مایوس ہیں۔ دوسری طرف بی جے پی نے دہلی کی تینوں کارپوریشنوں میں گھوٹالوں کا بازار گرم کررکھا ہے، صحت، صفائی ستھرائی کا برا حال ہے۔ دراصل دونوں جماعتیں ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں، عآپ، بی جے پی کی ہی ’بی ٹیم‘ ہے، جو سنگھ کے مقاصد بروئے کار لارہی ہے۔

    مجلس کو بی جے پی کی بی ٹیم بتانے پر کیا حملہ

    اس سوال کے جواب میں کہ مجلس کی موجودگی سے بی جے پی کو تقویت حاصل ہوگی۔ امتیاز جلیل نے کہا کہ یہ غلط فہمی ان نام نہاد سیکولر جماعتوں کے ذریعے پھیلائی جاتی ہے جو مسلمانوں کو اپنا بندھوا ووٹ سمجھتے ہیں۔ انھوں نے پوچھا جہاں مجلس نہیں ہے، وہاں بی جے پی کی سرکاریں کس نے بنوائی ہیں؟ انھوں نے یہ بھی سوال کیا کہ غیربی جے پی سرکاروں سے مسلمانوں کو اب تک فریب کے سوا کیا ملا ہے؟ امتیاز جلیل نے کہا کہ آزادی کے بعد مسلمانوں کی سب سے بڑی غلطی عملی سیاست سے کنارہ کشی ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ مسلمان اور دیگر پسماندہ و مظلوم طبقات اپنے حقوق حاصل کرنے کے لئے باہم منظم جدو جہد کریں۔ دلت مسلم اتحاد کے سوال کے جواب پر انہوں نے کہا کہ ہمارے دل کے دروازے کھلے ہیں مگر بات آبادی میں تناسب کے مطابق اور برابری کی سطح پر ہوگی۔

    پریس کا نفرنس کے آغاز میں صدر مجلس دہلی کلیم الحفیظ نے ایم سی ڈی کے اعدادو شمار کی روشنی میں دہلی مجلس کی تیاری اور منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ کلیم الحفیظ نے کہا کہ مجلس ان تمام سیٹوں پر امیدوار اتارے گی جہاں اس کی فتح کے امکانات نظر آئیں گے۔ ہم مسلم اور دلت اکثریتی نشستوں کے ساتھ ساتھ ایس سی ایس ٹی ریزرو سیٹوں پر بھی پلان کررہے ہیں۔ وہاں سے ہم مجلس کے انتخابی نشان پر اسی طبقے کے لوگوں کو ٹکٹ دیں گے اور مسلم ووٹرس کی حمایت سے جیتیں گے۔

    ایک درجن افراد ہوئے مجلس میں شامل

    پریس کانفرنس کے بعد مجلس میں ایک درجن سے زیادہ افراد شامل ہوئے۔ اس تقریب میں کارکنان نے دہلی انچارج کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ مجلس کی تنظیمی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا۔ انچارج موصوف نے ہدایات دیں۔ اس دوران دہلی کے مختلف علاقوں اور مختلف پارٹیوں سے آئے درجنوں معززین نے مجلس میں شامل ہوکر پارٹی کے لئے تن من دھن سے کام کرنے کا عہد کیا۔ ان میں راجیو ریاض، عبید خان، ڈاکٹر محمد انور، عاقب قریشی، بدرالدین، مولانا محمود، مولانا عتیق الرحمان، شبنم شیخ، انکت کمار گوتم، محمد جاوید، محمد شفیق، امت یادو، محمد ابرار، این اے کریمی، حاجی اقبال ملک، ایڈوکیٹ رضوان، ونود کمار، سراج الدین، نوشاد شیخ وغیرہ شامل ہیں۔
    Published by:Nisar Ahmad
    First published: