الہ آباد ہائی کورٹ نے لو میرج کرنے والے جوڑے کے خلاف اہل خانہ کے ذریعہ درج کروائے گئے اغوا کے کیس کو رد کردیا ہے ۔ عدالت نے کہاکہ ان کے خلاف درج کیس سے کسی جرم کا ہونا ظاہر نہیں ہوتا ہے ، اس لئے کیس اور اس کے تحت کی گئی دیگر کارروائی رد کی جاتی ہے ۔ متھرا کی لکشمی اور سونو کی عرضی پر جسٹس پنکج ور جسٹس وویک اگروال کی بینچ نے سماعت کی ۔
دراصل عرضی گزار لکشمی کے والد کے والد نے متھرا کے فراح تھانہ میں دو مارچ 2020 کو کیس درج کروایا تھا کہ ان کی لڑکی لکشمی کو مونو بھگا کر لے گیا ہے ۔ تب سے دونوں کا کچھ پتہ نہیں چل رہا ہے ۔ عرضی گزار کے وکیل آشوتوش گپتا کا کہنا تھا کہ عرضی گزار بالغ ہے اور اس نے اپنی مرضی سے مونو سے شادی کی ہے اور ان کی شادی غازی آباد کے میرج رجسٹریشن افسر کے یہاں رجسٹرڈ بھی ہے ۔
سرکاری ترجمان نے بھی اس بات کی مخالفت نہیں کی کہ لڑکا اور لڑکی دونوں بالغ ہیں ۔ عدالت نے کہا کہ اس حالت میں عرضی گزار کے خلاف کوئی جرم نہیں ثابت ہوتا ہے ۔ عدالت نے کیس رد کردیا ہے ۔
بتادیں کہ اترپردیش میں اسمبلی کے ضمنی انتخابات کے دوران وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے مبینہ لوجہاد کے خلاف قانون بنانے کا اعلان کیا تھا ۔ دراصل پہلے اسٹیٹ لا کمیشن نے اپنی بھاری بھرکم رپورٹ وزیر اعلی کو سونپی تھی ، جس کے بعد یوپی کے محکمہ داخلہ نے باضابطہ اس کا مسودہ تیار کرکے محکمہ قانون سے اجازت لی ۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔