کرناٹک: انسداد گئو کشی بل بنا قانون، گورنر کی دستخط کے بعد حکومت نے جاری کیا نوٹیفیکیشن

کرناٹک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گئو کشی پر پابندی کا سخت ترین قانون جاری ہوا ہے۔ انسداد گئو کشی بل 2020 اب مستقل قانون بن چکا ہے۔ جی ہاں ریاست کے گورنر واجو بھائی والا کے دستخط کے بعد ریاستی حکومت نے گزیٹ نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔

کرناٹک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گئو کشی پر پابندی کا سخت ترین قانون جاری ہوا ہے۔ انسداد گئو کشی بل 2020 اب مستقل قانون بن چکا ہے۔ جی ہاں ریاست کے گورنر واجو بھائی والا کے دستخط کے بعد ریاستی حکومت نے گزیٹ نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔

کرناٹک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گئو کشی پر پابندی کا سخت ترین قانون جاری ہوا ہے۔ انسداد گئو کشی بل 2020 اب مستقل قانون بن چکا ہے۔ جی ہاں ریاست کے گورنر واجو بھائی والا کے دستخط کے بعد ریاستی حکومت نے گزیٹ نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔

  • Share this:
بنگلورو: کرناٹک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گئو کشی پر پابندی کا سخت ترین قانون جاری ہوا ہے۔ انسداد گئو کشی بل 2020 اب مستقل قانون بن چکا ہے۔ جی ہاں ریاست کے گورنر واجو بھائی والا کے دستخط کے بعد ریاستی حکومت نے گزیٹ نوٹیفیکیشن جاری کیا ہے۔ اس نوٹیفیکیشن کے مطابق انسداد مویشی ذبیحہ اور تحفظ ایکٹ 2020 کا باقاعدہ اعلان کیا گیا  ہے۔ 15 فروری 2021 کو جاری گزیٹ نوٹیفیکیشن کے مطابق اس قانون کو 12 فروری 2021 کو گورنر کی دستخط حاصل ہوئی ہے۔ اسطرح گئو کشی پر پابندی کا قانون سال 2021 کا پہلا قانون قرار پایا ہے۔
اس قانون کے مطابق گائے، بیل، سانڈ، بچھڑا اور 13 سال سے کم عمر کی بھینس، بھینسا کے ذبیحہ پر پابندی عائد رہے گی۔ یعنی صرف 13 سال سے زائد عمر کی بھینس اور بھینسا کو ذبح کرنے کی اجازت ہوگی۔ انسداد گئو کشی قانون میں مویشی کا لفظ استعمال کیا گیا ہے۔ مویشی کی تعریف گائے اور گائے کی نسل سے جوڑے تمام جانوروں کے طور پر بتائی گئی ہے۔ بیف کی تعریف مویشیوں کا گوشت کسی بھی شکل میں بتائی گئی ہے۔
نئے قانون میں  صرف 13 سال سے زائد عمر کی بھینس کو مستشنی رکھا گیا ہے۔ یعنی صرف 13 سال سے زائد عمر کی بھینس کے ذبیحہ کی اجازت ہوگی۔ نئے قانون میں سزا کے سخت ترین دفعات کو شامل کیا گیا ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے کو Cognizable offence یعنی قابل شناخت جرم قرار دیا گیا ہے۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر کم سے کم 3 سال کی سزا ہوگی اور  زیادہ سے زیادہ 7 سال کی سزا مقرر کی گئی ہے۔
جرمانہ کے لحاظ سے قانون کی پہلی مرتبہ خلاف ورزی کرنے پر 50 ہزار سے 5 لاکھ روپئے تک کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ دوسری مرتبہ خلاف ورزی کرنے پر ایک لاکھ سے 10 لاکھ روپئے تک کا جرمانہ عائد ہوگا۔ سب انسپکٹر کو چھان بین کرنے کی اجازت ہوگی۔ نہ صرف دکانوں بلکہ گھروں میں بھی چھان بین کا اختیار ہوگا۔
گائے، بیل اور اس نسل سے جوڑے تمام مویشیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ گائے اور بیل کی حفاظت کیلئے کام کرنے والوں کو تحفظ فراہم کرنے کی بھی بات 2020 کے انسداد گئو کشی قانون میں درج ہے۔ واضح رہے کہ وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا کی قیادت والی بی جے پی حکومت نے سال 2020 کے اواخر میں پہلی مرتبہ قانون ساز اسمبلی میں انسداد گئو کشی بل کو منظور کیا تھا, لیکن اس وقت یہ بل قانون ساز کونسل میں منظور نہیں ہوپایا۔ اس کے بعد حکومت نے آرڈیننس کے ذریعہ اس بل کو نافذ کیا تھا۔ 9 فروری 2021 کو ریاستی حکومت نے دوبارہ اس بل کو قانون ساز کونسل میں پیش کیا۔

وزیر مویشی پالن پربھو چوہان نے اس بل کو پیش کیا، اپوزیشن پارٹیاں کانگریس اور جے ڈی ایس کی مخالفت کے باوجود یہ بل صوتی ووٹ سے کونسل میں اسی دن یعنی 9 فروری 2021 کو منظور ہوا۔ واضح رہے کہ کرناٹک  میں اب تک گئو کشی پر پابندی کے 1964 کے قانون پر عمل کیا جارہا تھا۔ اس قانون میں صرف گائے کی ذبیحہ پر پابندی عائد کی گئی تھی۔ جبکہ بیل، بھینس کو ذبح کرنے کی مکمل اجازت تھی۔ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر معمولی سزا مقرر تھی۔ لیکن سال 2020 کے نئے قانون میں سزا کے سخت ترین دفعات شامل کئے گئے ہیں۔ جانوروں کے ٹرانسپورٹیشن کیلئے بھی کئی شرائط رکھی گئی ہیں۔
Published by:Nisar Ahmad
First published: