جھارکھنڈ: رانچی میں سی اے اے کے خلاف احتجاج بنا قومی یکجہتی کی مثال
رانچی میں دہلی کے شاہین باغ کے طرز پر سی اے اے ۔ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کا سلسلہ دوسرے دن بھی جاری رہا۔
- news18 Urdu
- Last Updated: Jan 22, 2020 04:35 PM IST

جھارکھنڈ: رانچی میں سی اے اے کے خلاف احتجاج بنا قومی یکجہتی کی مثال ۔(تصویر:نوشادعالم)۔
جھارکھنڈ کے دارالحکومت رانچی میں دہلی کے شاہین باغ کے طرز پر سی اے اے ۔ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج کا سلسلہ دوسرے دن بھی جاری رہا۔ اس دھرنے میں مختلف مذاہب کی خواتین شامل ہورہی ہیں ۔آدیواسی برادری کی سماجی کارکن دیامنی بارلہ اس دھرنے میں شامل ہوئیں ۔ اس موقع پرانہوں نے مرکزی حکومت کے اس قانون کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کیا ۔

رانچی میں دہلی کے شاہین باغ کے طرز پر سی اے اے ۔ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج۔(تصویر:نوشادعالم)۔
اس دھرنا میں مختلف شعبہ حیات سے جڑی خواتین کے علاوہ بڑی تعداد میں طالبات بھی شرکت کررہی ہیں ۔ یہ طالبات حب الوطنی کا جذبہ پیدا کرنے والے ترانے اور قومی ترانے گاکر دھرنے میں شامل خواتین میں جوش بھرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ دوسرے دن کے دھرنے میں رانچی شہر کی تمام چھ مسلم خاتون وارڈ کائونسلر شامل ہوئیں ۔ اس موقع پر انہوں نے اپنی آزادی کے حصول کے لئے نعرے لگاکر دھرنے میں شامل خواتین میں جوش بھرا ۔ وارڈ کاؤنسلر ڈاکٹر ساجدہ خاتون نے سی اے اے کو کالے قانون سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت ملک کے آئین سے کھلواڑ کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔

دھرنا میں مختلف شعبہ حیات سے جڑی خواتین کے علاوہ بڑی تعداد میں طالبات بھی شرکت کررہی ہیں۔(تصویر:نوشادعالم)۔

رانچی میں دہلی کے شاہین باغ کے طرز پر سی اے اے ۔ این آر سی اور این پی آر کے خلاف احتجاج ۔(تصویر:نوشادعالم)۔
وہیں وارڈ کاؤنسلرحسنہ آرا نے کہا کہ اس کالے قانون کو واپس لینے تک احتجاجی دھرنے کا یہ سلسلہ جاری رہے گا۔اس دھرنے میں دیگر مذاہب کی خواتین بھی شرکت کررہی ہیں اور حکومت کے اس قانون کے خلاف غم و غصہ کا اظہار کررہی ہیں ۔ پرامن دھرنا کے انعقاد میں کثیر تعداد میں نوجوان رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کررہے ہیں ساتھ ہی مقامی پولیس انتظامیہ بھی اپنا تعاون پیش کررہی ہے ۔