کیا شمالی ہند میں بار بار جھٹکے کسی بڑے زلزلے کا اشارہ تو نہیں؟

Youtube Video

کامکیٹ ارتھ کوئیک کیٹلاگ کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں زلزلوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi, India
  • Share this:
    رواں سال دہلی-این سی آر اور شمالی ہند میں یہ تیسرا جھٹکا محسوس کیا گیا ہے۔ حالانکہ 21 مارچ 2023 کو آیا یہ زلزلہ نہ صرف زیادہ شدت کا تھا بلکہ 10-09 سیکنڈ تک رہا۔ اس کی شدت 6.6 تھی جب کہ مرکز افغانستان کا ہندو کُش علاقہ تھا۔ جس طرح بار بار زلزلے کے جھٹکے شمالی ہند میں آرہے ہیں وہ کیا کسی بڑے زلزلے کا اشارہ دے رہے ہیں۔

    ویسے واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیالوجی کے سائنسدانوں نے وارننگ دی ہوئی تھی کہ ہمالیائی علاقے میں ایک بڑا زلزلہ آنے کا خطرہ منڈرا رہا ہے، جو کافی بڑے علاقے پر اثر ڈال سکتا ہے۔ آئی آئی ٹی کانپور کےمحکمہ ارتھ سائنس کے پروفیسروں نے بھی مستقبل میں ایک بڑے زلزلے کے آنے کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ زمین کے نیچے ہندوستانی پلیٹ و یورییشن پلیٹ کے درمیان ٹکراو بڑھ رہا ہے۔

    ہمالیائی علاقے  میں بن رہی ہے جیوتھرمل توانائی

    واڈیا انسٹی ٹیوٹ آف ہمالین جیولوجی، دہرادون کے سائنسدانوں کے مطابق ہندوکش پہاڑوں سے شمال مشرقی ہندوستان تک کا ہمالیائی خطہ زلزلوں کے لیے انتہائی حساس ہے، موجودہ زلزلے کا مرکز بھی ہندوکش کا علاقہ بتایا جا رہا ہے۔ ویسے ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمالیائی خطے میں جیولوجیکل انرجی اور نئے لینڈ سلائیڈ زونز بن رہے ہیں جو زلزلوں کی آہٹ دیتے ہیں۔

    دنیا بھر میں روز اوسطاً 55 زلزلے آتے ہیں

    زلزلے پر نظر رکھنے والی امریکی سائٹ یو ایس سی جی ایس کے مطابق 13 نومبر سے لے کر 14 نومبر کے شروعاتی گھنٹوں تک تقریباً 44 زلزلے دنیا بھر میں آئے ہیں۔ جس میں سب سے زیادہ شدت کا زلزلہ 6.1 جاپان کے آس پاس تھا۔ ویسے جاپان اور فجی کے آس پاس کے علاقوں مین زلزلے خوب آتے ہیں۔

    یہ امریکن سائٹ بتاتی ہے کہ دنیا بھر میں روزانہ تقریباً 55 زلزلے آتے ہیں لیکن ان میں سے زیادہ ہلکے ہی ہوتے ہیں۔ جن کی شدت 5.0 کے آس پاس ہوتی ہے۔ روز 3 سے 4 زلزلے آتے ہیں جن کی شدت 6 بھی ہوتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    شمالی ہند سمیت جموں۔کشمیر میں لزلے کے تیز جھٹکے، کافی دیرتک لرزتی رہی زمین، 7.7 رہی شدت

    یہ بھی پڑھیں:

    کامکیٹ ارتھ کوئیک کیٹلاگ کا کہنا ہے کہ حالیہ برسوں میں زلزلوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ پوری دنیا میں زلزلوں کی پیمائش کرنے والے حساس آلات میں اضافہ ہو رہا ہے اور وہ طویل عرصے تک زلزلوں کی پیمائش کر رہے ہیں، اس لیے ان کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: