آرین خان کیس: وہاٹس ایپ چیٹ آئی سامنے، بڑھ سکتی ہے وارانسی کے کمشنر موتھا اشوک جین کی مشکلیں

آرین خان کیس: وہاٹس ایپ چیٹ آئی سامنے، بڑھ سکتی ہے وارانسی کے کمشنر موتھا اشوک جین کی مشکلیں ۔ فائل فوٹو ۔ News18

آرین خان کیس: وہاٹس ایپ چیٹ آئی سامنے، بڑھ سکتی ہے وارانسی کے کمشنر موتھا اشوک جین کی مشکلیں ۔ فائل فوٹو ۔ News18

مہاراشٹر کے سابق وزیر نواب ملک نے اس دوران سمیر وانکھیڑے پر تمام الزام بھی لگائے تھے، جس کے بعد موتھا اشوک جین نے ان کا ضروری کارروائی کرنے کا بھروسہ دلایا تھا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Mumbai | Varanasi
  • Share this:
    ممبئی میں نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے چھاپے میں گرفتار مشہور فلم اداکار شاہ رخ خان کے بیٹے آرین خان کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔ اس معاملے میں شاہ رخ سے 25 کروڑ روپے مانگنے کے ملزم این سی بی کے سابق زونل ڈٓئریکٹر سمیر وانکھیڑے کے خلاف سی بی آئی نے مقدمہ درج کرکے جانچ شروع کردی ہے۔ جانچ کی زد میں وارانسی کے پولیس کمشنر موتھا اشوک جین بھی آرہے ہیں، جو اس دوران این سی بی میں ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر تعینات تھے۔

    دراصل، اس معاملے کو لے کر عدالت میں دائر درخواست میں سمیر وانکھیڑے اور موتھا اشوک جین کے درمیان واٹس ایپ پر ہونے والی بات چیت کی تفصیلات بھی دی گئی ہیں۔ اس میں دعویٰ کیا گیا کہ موتھا اشوک جین سمیر وانکھیڑے پر ملزم آرین خان کو ریمانڈ پر لینے کے لیے دباؤ ڈال رہے تھے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    Aryan Khan Case: سمیر وانکھیڑے کا دعویٰ، این سی بی کے سینئر افسران نے چھاپے کی تعریف کی

    مہاراشٹر کے سابق وزیر نواب ملک نے اس دوران سمیر وانکھیڑے پر تمام الزام بھی لگائے تھے، جس کے بعد موتھا اشوک جین نے ان کا ضروری کارروائی کرنے کا بھروسہ دلایا تھا۔ سی بی آئی کی ایف آئی آر کے بعد اب موتھا اشوک جین سے بھی اس معاملے کو لے کر پوچھ تاچھ کی جاسکتی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    وزیر اعلیٰ بننا چاہتے تھے، پارٹی کے بڑے آفر ٹھکرا کر اچانک کیسے نرم پڑے شیوکمار، پڑھیں اندر کی کہانی

    قبل ازیں، سی بی آئی نے نارکوٹکس کنٹرول بیورو کے سابق زونل ڈائریکٹر سمیر وانکھیڑے کو آرین خان منشیات کیس میں طلب کیا تھاجس کے بعد وانکھیڑے نے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی ہے۔ اس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے اپنے سینئر افسران کو آرین خان کی گرفتاری سے آگاہ کر دیا تھا۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: