اپنا ضلع منتخب کریں۔

    میزورم کے وزیر داخلہ کا دعویٰ- آسام پولیس کے جوانوں نے کیا لاٹھی چارج، آنسو گیس کے گولے بھی داغے

    Asssam Mizoram Border Tension: آسام اور میزورم کے درمیان سرحدی تنازعہ پرانا ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے 1995 کے بعد سے کئی بار بات چیت ہوئی، لیکن ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

    Asssam Mizoram Border Tension: آسام اور میزورم کے درمیان سرحدی تنازعہ پرانا ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے 1995 کے بعد سے کئی بار بات چیت ہوئی، لیکن ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

    Asssam Mizoram Border Tension: آسام اور میزورم کے درمیان سرحدی تنازعہ پرانا ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے 1995 کے بعد سے کئی بار بات چیت ہوئی، لیکن ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

    • Share this:

      آئیجول: آسام اور میزورم میں جاری سرحدی تنازعہ کے درمیان میزورم کے وزیر داخلہ لال چملیانا نے آسام پولیس پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ آسام پولیس کے جوانوں نے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے گولے پھینکے۔ ریاست کے وزیر داخلہ نے پیر کے روز کہا، ’آسام پولیس کے جنرل ڈائریکٹر کی قیادت میں تقریباً 200 آسام پولیس کے جوان آج کولاسب ضلع کے ویرنگٹے شہر میں واقع آٹو رکشہ اسٹینڈ پر آئے۔ انہوں نے وہاں تعینات سی آرپی ایف ملازمین کے ذریعہ تعینات ڈیوٹی پوسٹ کو جبراً پار کیا اور میزورم پولیس کے ذریعہ چلائے جارہے ایک ڈیوٹی پوسٹ کو پلٹ دیا‘۔


      میزورم کے وزیر داخلہ لال چملیانا نے ’آسام پولیس کے ذریعہ آگ زنی کی اطلاع پر ویرنگٹے شہر کے باشندہ، پوچھ گچھ کے لئے جائے حادثہ کے لئے روانہ ہوئے، جہاں آسام پولیس نے نہتے شہریوں پر لاٹھی چارج کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے، جس سے کئی شہری زخمی ہوئے‘۔ میزورم کے وزیر نے کہا، ’اس حقائق کے باوجود کولاسب ضلع کے ایس پی سی آر پی ایف ڈیوٹی کیمپ کے اندر آسام پولیس کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے۔ میزورم پولیس پر آنسو گیس کے گولے داغے گئے اور اس کے بعد آسام کی طرف سے گولی باری کی گئی۔ میزورم پولیس نے آسام پولیس پر واپس فائرنگ کرکے ان کا جواب دیا‘۔  اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ آسام کے ساتھ بین ریاستی سرحدی موضوع کو میزورم حکومت امن اور سمجھ کے ماحول میں سلجھانے کی خواہاں ہے۔




      مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آسام اور میزورم کے وزرائے اعلیٰ سے دونوں ریاستوں کے درمیان چل رہے سرحدی تنازعہ پر بات کی اور ان سے تنازعہ کو پُرامن طور پر حل کرنے کو کہا ہے۔
      مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آسام اور میزورم کے وزرائے اعلیٰ سے دونوں ریاستوں کے درمیان چل رہے سرحدی تنازعہ پر بات کی اور ان سے تنازعہ کو پُرامن طور پر حل کرنے کو کہا ہے۔

      امت شاہ نے کی دونوں ریاست کے وزرائے اعلیٰ سے بات


      اس درمیان مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آسام اور میزورم کے وزرائے اعلیٰ سے دونوں ریاستوں کے درمیان چل رہے سرحدی تنازعہ پر بات کی اور ان سے تنازعہ کو پُرامن طور پر حل کرنے کو کہا ہے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما اور میزورم کے وزیر اعلیٰ جورم تھنگا کے ساتھ ٹیلی فون پر الگ الگ بات چیت کے دوران امت شاہ نے ان سے بین ریاستی سرحد پر امن وامان بنائے رکھنے کو کہا ہے۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے وزرائے اعلیٰ سے کہا کہ سرحدی تنازعہ کو آپسی رضا مندی سے حل کریں۔ دونوں وزرائے اعلیٰ نے وزیر داخلہ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ امن وامان کو یقینی بنانے اور سرحدی موضوع کو خوش آئند طریقے سے حل کرنے لئے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔


      میزورم اور آسام کے درمیان کیا ہے تنازعہ

      میزورم کے تین اضلاع آئیجول، کولاسب اور ممت جبکہ آسام کے کچھار، کریم گنج اور ہیلا کانڈی اضلاع کے ساتھ تقریباً 164.6 کلو میٹر کی سرحد شیئر کرتے ہیں۔ دونوں پڑوسی ریاستوں کے درمیان سرحدی تنازعہ پرانا ہے اور اس سے نمٹنے کے لئے 1995 کے بعد سے کئی بار بات چیت ہوئی، لیکن ان کا کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ تنازعہ کی اہم وجہ یہ ہے کہ سرحد کو لے کر دونوں ریاست الگ الگ ضوابط مانتے ہیں۔ میزورم جہاں بنگال ایسٹ فرنٹیئر ایکٹ، 1973 کے تحت 1875 میں 509 مربع میل کا اطلاع شدہ ریزرویڈ فاریسٹ ایریا کے اندرونی حصے کو سرحد مانتا ہے۔ وہیں آسام 1933 میں طے آئینی نقشے کو مانتا ہے۔
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: