اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مسلم اکثریتی علاقوں میں پیدائش کی شرح کو کنٹرول کرے گی ’پاپولیشن آرمی‘، آسام کے وزیراعلیٰ نے بتایا منصوبہ

    مسلم اکثریتی علاقوں (Muslim-dominated areas) میں آبادی کو کنٹرول کرنے اور بیداری لانے کے لئے آسام حکومت ’جن سنکھیا سینا (پاپولیشن آرمی)‘ بنانے کی تیاری میں ہے۔ اس بات کی اطلاع ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما (Himanta Biswa Sarma) نے پیر کو اسمبلی میں دی۔

    مسلم اکثریتی علاقوں (Muslim-dominated areas) میں آبادی کو کنٹرول کرنے اور بیداری لانے کے لئے آسام حکومت ’جن سنکھیا سینا (پاپولیشن آرمی)‘ بنانے کی تیاری میں ہے۔ اس بات کی اطلاع ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما (Himanta Biswa Sarma) نے پیر کو اسمبلی میں دی۔

    مسلم اکثریتی علاقوں (Muslim-dominated areas) میں آبادی کو کنٹرول کرنے اور بیداری لانے کے لئے آسام حکومت ’جن سنکھیا سینا (پاپولیشن آرمی)‘ بنانے کی تیاری میں ہے۔ اس بات کی اطلاع ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما (Himanta Biswa Sarma) نے پیر کو اسمبلی میں دی۔

    • Share this:
      دسپور: مسلم اکثریتی علاقوں (Muslim-dominated areas) میں آبادی کو کنٹرول کرنے اور بیداری لانے کے لئے آسام حکومت ’جن سنکھیا سینا (پاپولیشن آرمی)‘ بنانے کی تیاری میں ہے۔ اس بات کی اطلاع ریاست کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما (Himanta Biswa Sarma) نے پیر کو اسمبلی میں دی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک ہزار نوجوانوں کی فوج مسلم اکثریتی علاقے میں پہنچ کر مانع حمل تقسیم کرے گی۔ ہیمنت بسوا شرما کے آبادی کنٹرول کرنے کی کئی تجویز لوگوں کی ناراضگی کا سامنا کرچکی ہیں۔

      این ڈی ٹی وی کے مطابق، ہیمنت بسوا شرما نے تقریب میں بتایا کہ ریاست کے مغربی اور شمالی حصوں میں آبادی بڑھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ’آبادی کنٹرول کے علاج کے بارے میں بیداری لانے اور مانع حمل کی فراہمی میں چار چپوری کے قریب 1000 نوجوان شامل ہوں گے۔ ہم آشا کارکنان کی ایک الگ ٹیم بنانے کی تیاری کر رہے ہیں، جنہیں آبادی کنٹرول اور مانع حمل کی فراہمی کا کام دیا جائے گا۔

      آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما نے کہا، ’2001 سے لے کر 2011 تک آسام میں ہندووں کی آبادی میں اضافہ 10 فیصد تھا، تو مسلمانوں کے معاملے میں یہ 9 فیصد تھا‘۔ انہوں نے کہا، ’کم آبادی کے سبب بڑے گھروں، گاڑیوں کے سبب آسام میں ہندووں کی طرز زندگی بہتر ہوئی ہے۔ بچے ڈاکٹر اور انجینئر بن رہے ہیں‘۔ رپورٹ کے مطابق، ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ انہوں ںے یہ اعدادوشمار کس بنیاد پر دیئے ہیں۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق، وہ ریاست میں بڑھتی آبادی کو کنٹرول کرنے کی تشہیر کے لئے کافی محنت کر رہے ہیں۔

      وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما کی طرف سے بتائے گئے ان طریقوں میں مرضی سے نسبندی اور ریاست کی فلاحی اسکیموں کا فائدہ لینے کی تیاری کر رہے جوڑوں کے درمیان دو بچوں کی حد نافذ کرنا شامل ہے۔ انہوں نے کہا، ’زیادہ آبادی کے سبب جن جدوجہد کا سامنا مغربی اور وسطی آسام کے لوگ کر رہے ہیں، وہ اوپری آسام کے لوگ نہیں سمجھ پائیں گے‘۔ ساتھ ہی انہوں نے زیادہ آبادی والے ان علاقوں میں لوگوں کو تعلیم یافتہ کرنے کی بات کہی ہے۔

       

       
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: