عتیق ۔ اشرف احمد کے قتل کا این ایچ آر سی نے لیا نوٹس، یوپی پولیس سے چار ہفتوں میں مانگی رپورٹ

عتیق ۔ اشرف احمد کے قتل کا این ایچ آر ی نے لیا نوٹس، یوپی پولیس سے چار ہفتوں میں مانگی رپورٹ ۔ تصویر : اے این آئی ۔

عتیق ۔ اشرف احمد کے قتل کا این ایچ آر ی نے لیا نوٹس، یوپی پولیس سے چار ہفتوں میں مانگی رپورٹ ۔ تصویر : اے این آئی ۔

Atiq Ahmed Killing: قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے 15 اپریل کو اتر پردیش کے پریاگ راج ضلع میں پولیس حراست میں عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف احمد کے قتل کا نوٹس لیا ہے۔ این ایچ آر سی نے اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور پریاگ راج پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں کے اندر رپورٹ طلب کی ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Delhi | New Delhi
  • Share this:
    نئی دہلی : قومی انسانی حقوق کمیشن (این ایچ آر سی) نے 15 اپریل کو اتر پردیش کے پریاگ راج ضلع میں پولیس حراست میں عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف احمد کے قتل کا نوٹس لیا ہے۔ این ایچ آر سی نے اتر پردیش کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس اور پریاگ راج پولیس کمشنر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے چار ہفتوں کے اندر رپورٹ طلب کی ہے۔ وہیں سپریم کورٹ نے مافیا عتیق احمد کے قتل سمیت متعدد انکاونٹررز کی جانچ کیلئے ایک آزاد کمیشن کی تشکیل کا مطالبہ کرنے والی درخواست کی سماعت پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی ڈویژن بینچ نے اس معاملہ کی سماعت 24 اپریل کو مقرر کی ہے۔

    بتا دیں کہ اترپردیش کے پریاگ راج میں ایک میڈیکل کالج میں جانچ کیلئے اترپردیش پولیس کے ذریعہ لے جانے کے دوران تین حملہ آوروں نے 60 سالہ عتیق احمد اور ان کے بھائی اشرف پر فائرنگ کر دی ۔ اس دوران دونوں وہاں موجود صحافیوں کے سوالوں کے جواب دے رہے تھے۔ بتادیں کہ اس سے قبل 13 اپریل کو عتیق کا بیٹا اسد جھانسی میں پولیس انکاونٹر میں مارا گیا تھا۔ اس کی تدفین کے چند گھنٹے بعد ہی عتیق اور اشرف کا قتل کر دیا گیا تھا۔

    مافیا عتیق احمد اور اس کے بھائی اشرف کو پریاگ راج میں پولیس حراست میں قتل کر دیا گیا تھا۔ اس دوران موجود اتر پردیش پولیس کے 18 سپاہی اور افسران مشکلات میں پھنستے نظر آرہے ہیں۔ پچھلے کچھ سالوں سے مجرموں کے خلاف کامیاب انکاونٹر کو انجام دینے کا دعوی کرنے والی یوپی پولیس کے بھاری انتظامات کے دوران تین نوجوانوں نے عتیق اور اس کے بھائی کو گولی مار دی۔

    میڈیا کی موجودگی میں پیش آنے والا یہ واقعہ لائیو دیکھا گیا۔ پولیس تینوں ملزمان کو زندہ پکڑنے میں کامیاب رہی۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک خبر کے مطابق اس کے ساتھ ہی پولیس کو کئی طرح کے سوالات کا سامنا کرنا پڑرہاہے۔ کہا جا رہا ہے کہ انکاؤنٹر کے لئے مشہور یوپی پولیس فورس عتیق اور اشرف کے حملہ آوروں کو موقع پر ہی مارنے میں کیوں ناکام رہی؟

    یہ بھی پڑھئے: گجرات سرکار نے قصورواروں کو پہلے کیوں چھوڑا؟ بلقیس بانو کیس میں سپریم کورٹ نے پوچھا سوال


    یہ بھی پڑھئے: 'میں کورٹ کا انچارج ہوں، میں ہی فیصلہ لوں گا....': ہم جنس شادی پر CJI اور مرکز میں بحث



    وہیں اتر پردیش کے ایک ریٹائرڈ سینئر پولیس افسر نے کہا کہ یہ سب اتنی جلدی ہوا کہ پولیس کو وقت نہیں ملا۔ دوسری جانب ایک اور ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر نے کہا کہ اگر یہ تینوں موقع پر ہی ماردئے گئے ہوتے تو دونوں قتل کے پیچھے سازش کا پردہ فاش کرنے کا کوئی راستہ نہیں بچتا۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: