اُمیش پال قتل معاملے کے ملزم عتیق کو پھر لایا جارہا ہے پریاگ راج، عدالت میں آج ہوگی پیشی

اُمیش پال قتل معاملے کے ملزم عتیق کو پھر لایا جارہا ہے پریاگ راج، عدالت میں آج ہوگی پیشی
 (PHOTO:News18)

اُمیش پال قتل معاملے کے ملزم عتیق کو پھر لایا جارہا ہے پریاگ راج، عدالت میں آج ہوگی پیشی (PHOTO:News18)

عتیق احمد امیش پال قتل کیس میں نامزد ملزم ہے۔ 23 مارچ کو دھومن گنج پولیس کو اس کے خلاف بی وارنٹ ملا تھا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Lucknow, India
  • Share this:
    مافیا عتیق احمد کو ایک مرتبہ پھر پریاگ راج لایا جارہا ہے۔ منگل دوپہر ضلع پولیس کی ایک ٹیم اسے لے کر گجرات کی سابرمرتی جیل سے روانہ ہوگئی۔ اس کے آج بدھ دوپہر تک یہاں پہنچنے کا امکان ہے۔ اسے عدالت میں پیش کر کے کسٹڈی ریمانڈ کی عرضی دی جائے گی، جس کے بعد اس سے اُمیش پال قتل معاملے کے راز اگلوائے جائیں گے۔

    ضلع پولیس کی ایک ٹیم اتوار کو ہی سابرمتی جیل کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ یہ ٹیم پیر کی شام گجرات پہنچی۔ منگل کی صبح تقریباً 11 بجے پولیس ٹیم سابرمتی جیل پہنچی اور وارنٹ بی کو تعمیل کروایا۔ اس کے بعد جیل میں ہی عتیق کا طبی معائنہ کیا گیا۔ اس کے بعد دوپہر 3 بجے کے قریب دیگر رسمی کارروائیوں کو مکمل کرنے کے بعد پولیس ٹیم اسے پریاگ راج لے گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:

    امیت شاہ کے دورے پر چینی اعتراض کا ہندوستان نے دیا کرارا جواب، کہا-’اروناچل کی حقیقت نہیں بدل جائے گی۔۔۔‘

    سی جے ایم عدالت میں ہونی ہے پیشی

    سابرمتی جیل سے پریاگ راج تک کی دوری تقریباً 1300 کلو میٹر ہے۔ عتیق کو سڑک کے راستے سے پریجنن وین میں لایا جارہا ہے، ایسے میں سفر میں تقریباً چوبیس گھنٹے کا وقت لگنے کا امکان ےہ۔ مانا جارہا ہے کہ وہ بدھ دوپہر تک ریاگ راج پہنچے گا۔ اس کے بعد اسے سی جے ایم عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ جہاں عرضی دے کر اس کی کسٹڈی ریمانڈ مانگی جائے گی۔

    یہ بھی پڑھیں:

    کورونا کی بڑھی رفتار! دہلی میں کووڈ 19 کے 980 نئے مریض، 24 گھنٹے میں دوگنے ہوئے معاملات

    23 مارچ کو جاری کرایا تھا بی وارنٹ

    عتیق احمد امیش پال قتل کیس میں نامزد ملزم ہے۔ 23 مارچ کو دھومن گنج پولیس کو اس کے خلاف بی وارنٹ ملا تھا۔ اس کے بعد پولس ٹیم بھی سابرمتی جیل پہنچ گئی تھی لیکن کچھ وجوہات کی بنا پر اسے نہیں لایا جا سکا۔ تاہم اب ایک بار پھر انہیں پریاگ راج لانے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: