سپریم کورٹ نے ایودھیا میں واقع رام جنم بھومی – بابری مسجد تنازع میں دائر کی گئی نظر ثانی کی 18 عرضیوں کو خارج کردیا ہے ۔ جمعرات کو جن پانچ ججوں کی بینچ نے سماعت کی ، اس میں چیف جسٹس آف انڈیا ایس اے بوبڈے کے علاوہ جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ، جسٹس اشوک بھوشن ، جسٹس ایس عبد النظیر اور جسٹس سنجیو کھنہ شامل ہیں ۔ پہلے اس بینچ میں جسٹس رنجن گوگوئی بھی تھے ، لیکن ان کے ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی جگہ جسٹس سنجیو کھنہ کو شامل کیا گیا تھا ۔
اس معاملہ میں سب سے پہلے دو دسمبر کو پہلی نظر ثانی کی عرضی ایم صدیقی کی جانب سے مولانا سید ارشد مدنی نے داخل کی تھی ، جس کے بعد چھ دسمبر کو مولانا مفتی حسیب اللہ ، محمد عمر ، مولانا محفوظ الرحمان ، حاجی محبوب اور مصباح الدین نے عرضیاں دائر کیں ۔ نظر ثانی کی ان سبھی عرضیوں کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کی حمایت حاصل تھی۔ اس کے بعد نو دسمبر کو نظر ثانی کی مزید دو عرضیاں داخل کی گئی تھیں ۔
اس میں ایک عرضی اکھل بھارتیہ ہندو مہا سبھا کی تھی جب کہ دوسری عرضی 40 سے زیادہ لوگوں نے مشترکہ طور پر داخل کی تھی ۔ مشترکہ طور پر عرضی داخل کرنے والوں میں مورخ عرفان حبیب ، ماہر اقتصادیات اور سیاسی تجزیہ کار پربھات پٹنایک ، انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر ، نندنی سندر اور جان دیال شامل ہیں ۔
ہندو مہا سبھا نے عدالت میں نظر ثانی کی عرضی داخل کرکے مسجد کی تعمیر کیلئے پانچ ایکڑ زمین اترپردیش سنی وقف بورڈ کو الاٹ کرنے کی ہدایت پر سوال اٹھایا تھا ۔ مہا سبھا نے فیصلے سے اس حصہ کو ختم کرنے کی اپیل کی تھی ، جس میں متنازع ڈھانچہ کو مسجد قرار دیا گیا ہے ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔