اپنا ضلع منتخب کریں۔

    متنازعہ بیان پر چاروں جانب سے گھرے ایم پی اجمل، مانگی معافی، کہا-میں شرمندہ ہوں

    متنازعہ بیان پر چاروں جانب سے گھرے ایم پی اجمل، مانگی معافی، کہا-میں شرمندہ ہوں

    متنازعہ بیان پر چاروں جانب سے گھرے ایم پی اجمل، مانگی معافی، کہا-میں شرمندہ ہوں

    اے آئی یو ڈی ایف کے صدر اور رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے تنازعہ بڑھنے کے بعد آخرکار ہفتہ دیر رات اپنے بیان کے لیے معافی مانگ لی ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Assam, India
    • Share this:
      آل یونین یونائٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے صدر مولانا بدرالدین اجمل کے ہندووں پر دئیے گئے متنازعہ بیان پر آسام میں ہنگامہ مچ گیا ہے۔ برسراقتدار بی جےپی نے اجمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اجمل اورنگ زیب کا دوسرا سیزن ہے۔ انہیں بنا شرط فوری معافی مانگنی چاہیے۔ وہ حرام تہذیب کو فروغ دے رہے ہیں، جسے کسی بھی طرح برداشت نہیں کیا جائے گا۔ وہ کوئی ’مسیحا‘ نہیں بلکہ وہ حقیقت میں ایک شکاری ہے۔ بی جے پی نے مسلم تنظیم سے اجمل کو دی گئی مولانا کا عہدہ واپس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ وہیں، ہندو یوبا-چترا پریشد، آسام نے ہندو لڑکیوں پر ریمارک کو لے کر بدرالدین اجمل کے خلاف نوگاوں صدر پولیس اسٹیشن میں شکایت درج کرائی ہے۔ رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے تنازعہ بڑھنے کے بعد آخرکار ہفتہ دیر رات اپنے بیان کے لیے معافی مانگ لی ہے۔

      جمعہ کو اجمل نے ہندووں پر متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا تھا، ہندووں کو بچوں کے معاملے میں مسلمانوں کا فارمولہ اپنا چاہیے اور بچوں کی کم عمر میں ہی شادی کردینی چاہیے۔ مسلم نوجوان 20 سے 22 سال کی عمر میں شادی کرتے ہیں اور مسلم خواتین 18 سال کی عمر میں شادی کرتی ہیں، جو آئینی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ، وہ (ہندو) شادی سے پہلے ایک دو یا تین ناجائزہ بیویاں رکھتے ہیں۔ وہ یہاں ہی نہیں رُکے، اجمل نے کہا، وہ بچوں کو پیدا نہیں کرتے، خود کے مزے لیتے ہیں اور پیسہ بچاتے ہیں۔

      آسام کے کریم گنج میں ایک پروگرام میں پہنچے رکن پارلیمنٹ بدرالدین اجمل نے کہا، 40 سال کے بعد ان میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کہاں رہتی ہے۔ انہیں مسلمانوں کے فارمولے پر عمل کرکے اپنے بچوں کی 18-20 سال کی عمر میں شادی کرادینی چاہیے۔ اجمل نے لو جہاد کو لے کر وزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما پر بھی تبصرہ کیا۔ شردھا اسکینڈل کے ضمن میں اجمل نے سرما کے لو جہاد کے دعووں کا بھی جواب دیا۔ اجمل نے کہا، وزیراعلیٰ اج ملک کے اعلیٰ قائدین میں سے ایک ہیں۔ انہیں کون روک رہا ہے۔ آپ بھی چار پانچ لو جہاد کرتے رہو اور آپ ہماری مسلم لڑکیوں کو لے جاتے رہو۔ ہم آپ کا استقبال کریں گے اور لڑائی بھی نہیں کریں گے۔

      یہ بھی پڑھیں:
      دہلی فساد سے جڑے کیس میں عمر خالد اور خالد سیفی کو کورٹ نے کیا بری، جانئے پورا معاملہ

      یہ بھی پڑھیں:
      علمی تحقیق و تشہیر اور نئی نسل کا مستقبل

      میں معافی چاہتا ہوں: بدرالدین اجمل
      اے آئی یو ڈی ایف کے صدر اور رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل نے تنازعہ بڑھنے کے بعد آخرکار ہفتہ دیر رات اپنے بیان کے لیے معافی مانگ لی ہے۔ انہوں نے میڈیا کے سامنے کہا کہ میں شرمندہ ہوں، مجھ جیسے سینئر لیڈر کے منہ سے ایسا نہیں نکلنا چاہیے تھا۔ میرے کہنے سے اگر کسی کو دُکھ پہنچا ہو تو میں معافی مانگتا ہوں۔ میری منشا کسی کو نقصان پہنچانے کی نہیں تھی۔ اب اسے یہیں ختم کرکے ہمیں آگے بڑھنا چاہیے۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: