ضمیر احمد خان کی کوشش رنگ لائی، بنگلورو کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال اب عام مریضوں کیلئے بھی دستیاب ہوگا
وزیر اعلی بی ایس یدیورپا نے بنگلورو کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال "ویکٹوریا" میں عام مریضوں کو بھی علاج فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔ حکومت کے اس اقدام پر بنگلورو کے چامراج پیٹ کے ایم ایل اے ضمیر احمد خان نے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔
- news18 Urdu
- Last Updated: Jul 25, 2020 12:13 AM IST

بنگلورو کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال اب عام مریضوں کیلئے بھی دستیاب ہوگا
بنگلورو: کورونا مریضوں کے ساتھ ساتھ عام مریضوں کو بھی پوری طرح علاج ملنا چاہئے۔ کورونا متاثرین کے ساتھ حکومت عام مریضوں کی تکلیف اور پریشانی کی جانب بھی توجہ دے۔ اس سلسلے میں بنگلورو کے ایم ایل اے اور سابق ریاستی وزیر ضمیر احمد خان گزشتہ چند دنوں سے مہم چلا رہے ہیں۔ ضمیر احمد خان، بار بار یہ بات کہہ رہے ہیں کہ کورونا سے زیادہ عام مریض، وقت پر علاج نہ ملنے کے سبب ہلاک ہو رہے ہیں۔ اس مسئلہ پر ضمیر احمد خان نے بنگلورو میں وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا سے ملاقات کرتے ہوئے تحریری طور پر یادداشت پیش کی تھی۔ ان کوششوں کے بعد آخرکار وزیر اعلی یدیورپا نے بنگلورو کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال "ویکٹوریا" میں عام مریضوں کو بھی علاج فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔
اسپتال میں موجود 180 بیڈ پر مشتمل سپر اسپیشلیٹی عمارت کو عام مریضوں کیلئے دستیاب کرائے جانےکی متعلقہ افسروں کو ہدایت دی ہے۔حکومت کے اس اقدام پر بنگلورو کے چامراج پیٹ کے ایم ایل اے ضمیر احمد خان نے وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے بھروسہ دیا ہے کہ وہ کووڈ کے ساتھ ساتھ غیر کووڈ مریضوں کیلئے بھی طبی سہولیات میں اضافہ کریں گے۔ ویکٹوریا اسپتال چامراج پیٹ اسمبلی حلقہ میں واقع ہے۔ یہاں کے ایم ایل اے ضمیر احمد خان نے کہا کہ وکٹوریا کی سپراسپیشلیٹی عمارت میں 30 وینٹی لیٹرز، 30 آئی سی یو، 20 ایچ ڈی یو، 30 اسپیشل وارڈ اس طرح کئی سہولیات موجود ہیں۔ یہ عمارت ویکٹوریا اسپتال کے گرین زون میں موجود ہے، عام مریض بغیر کسی رکاوٹ کے یہاں بھرتی ہوکر ٹریٹمنٹ حاصل کرسکتے ہیں۔

وزیر اعلی یدیورپا نے بنگلورو کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال "ویکٹوریا" میں عام مریضوں کو بھی علاج فراہم کرنے کی ہدایت دی ہے۔
واضح رہے کہ جب سے کورونا کی وبا شروع ہوئی ہے، ویکٹوریا اسپتال کو کووڈ سینٹر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ یہاں عام مریضوں کا داخلہ بند ہے۔ کرناٹک کے سابق وزیر اقلیتی بہبود ضمیر احمد خان کا ماننا ہے کہ کووڈ سے زیادہ غیر کووڈ مریض ان دنوں پریشان ہیں، ذیابیطس، ہارٹ، کڈنی کے مریضوں کیلئے جائیں تو جائیں کہاں کی صورتحال پیدا ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت پر علاج نہ ملنے کے سبب کووڈ سے زیادہ غیر کووڈ مریض فوت ہورہے ہیں۔ ضمیر احمد خان کہتے ہیں کہ کووڈ کی جانچ کے بعد رپورٹ آنے میں 2 سے 3 دنوں کا وقفہ ہورہا ہے۔ کووڈ رپورٹ آنے کے بعد ہی اسپتالوں میں مریضوں کو بھرتی کیا جارہا ہے۔ دو سے تین دن کا وقت مریض کی کیلئے کافی قیمتی ہوتا ہے۔ اس دوران علاج کے نہ ملنے سے عام مریض اپنی جان سے ہاتھ دھو رہا ہے۔ اس سنگین مسئلہ کی جانب حکومت کو غور کرنے کی ضرورت ہے۔ ضمیر احمد خان نے کہا کہ کورونا کی ریپیڈ ٹسٹنگ کی سہولت کو عام کیا جائے تاکہ مریض کو جلد سے جلد رپورٹ حاصل ہو اور اس رپورٹ کی بنیاد پر مریض کو اسپتال میں بھرتی کیا جائے۔