بنگلہ دیش کے وزیراطلاعات حسن محمود نے کہا-’ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے CAA‘

 CAA پر بنگلہ دیشی وزیر کا بڑا بیان۔ (تصویر: سوشل میڈیا، فائل فوٹو)

CAA پر بنگلہ دیشی وزیر کا بڑا بیان۔ (تصویر: سوشل میڈیا، فائل فوٹو)

1971 جنگ کے دوران ہندوستان میں 10 ملین لوگوں کو پناہ دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے نہ صرف اپنی سرحدیں کھولی بلکہ کئی ہندوستانیوں نے بنگلہ دیش کے پناہ گزین کو ان کے گھروں میں پناہ دی۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • New Delhi, India
  • Share this:
    شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو لے کر بنگلہ دیش کے وزیر اطلاعات اور نشریات حسن محمود نے بڑا بیان دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا داخلہ معاملہ ہے۔ انہوں نےپریس کلب آف انڈیا میں میڈیا سے بات چیت کے دوران یہ بیان دیا۔

    ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے سی اے اے
    بنگلہ دیش کے وزیراطلاعات و نشریت حسن محمود نے کہا کہ سی اے اے ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے۔ یہ قانونی معاملہ ہے۔ میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا۔ ان کا یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے، جب ہندوستان کی سپریم کورٹ سی اے اے کو چیلنج دینے والی درخواستوں پر 6 دسمبر کو سماعت کرے گا۔


    دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے پر دیا زور
    بنگلہ دیش کے وزیر نے دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے پر زور دیا ہے۔ وزیر نے کہا کہ گزشتہ ستمبر میں میں اس پریس کلب میں بنگ بندھو میڈیا سینٹر کا افتتاح کرنے آیا تھا۔ یہ پریس کلب آف انڈیا کی جانب سے کی گئی ایک شاندار شروعات تھی اور یہ ہمارے لیے بہت خوشی کی بات تھی۔ یہ ایک تاریخی پریس کلب ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:
    موربی حادثہ : وزیر اعظم مودی نے کی میٹنگ، کہا : حادثہ کی وجوہات کی گہرائی سے جانچ ہو

    یہ بھی پڑھیں:
    پاکستان کا کشمیر کو دہلانے کا پلان، 120 دہشت گرد دراندازی کیلئے تیار، کپواڑہ بنا ٹھکانہ
    1971 سے وابستہ یادوں کو بنگلہ دیشی وزیر نے کیا شیئر
    وزیر نے 1971 میں بنگلہ دیش کی جدوجہد آزادی میں ہندوستان کے کردار کے لیے بھی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے 1971 سے جڑی یادوں کو یہاں آکر شیئر کیا تھا۔ 1971 جنگ کے دوران ہندوستان میں 10 ملین لوگوں کو پناہ دی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے نہ صرف اپنی سرحدیں کھولی بلکہ کئی ہندوستانیوں نے بنگلہ دیش کے پناہ گزین کو ان کے گھروں میں پناہ دی۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: