امت شاہ سے آج ملاقات کریں گے کسان لیڈر راکیش ٹکیٹ، بولے- اس کا حل نکلنا چاہئے
ایسا کہا جارہا ہے کہ راکیش ٹکیٹ نے غازی پور بارڈر کھلوا دیا ہے۔ ساتھ ہی وہ دیگر کسان یونین سے بات کرنے کے لئے سندھو سرحد روانہ ہوگئے ہیں۔ نیوز 18 سے خاص بات چیت میں راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ اب لگ رہا ہے کہ بس ایک قدم دور ہیں۔ اب حل نکلنا چاہئے۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Dec 08, 2020 05:54 PM IST

امت شاہ سے آج ملاقات کریں گے کسان لیڈر راکیش ٹکیٹ، بولے- اس کا حل نکلنا چاہئے
نئی دہلی: زرعی قانون (Farm Laws) کے خلاف آج کسانوں نے ’بھارت بند’ (Bharat Bandh) کا اعلان کیا تھا۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں اس کا زبردست اثر دیکھنے کو ملا۔ کسانوں کی حمایت میں سیاسی جماعتیں بھی تھیں۔ اس درمیان، بھارتیہ کسان یونین (Bharatiya Kisan Union) کے لیڈر راکیش ٹکیٹ (Rakesh Tikait) نے کہا ہے کہ 14-13 نمائندے آج شام 7 بجے امت شاہ (Amit Shah) سے ملاقات کریں گے۔ ایسا کہا جارہا ہے کہ راکیش ٹکیٹ نے غازی پور بارڈر کھلوا دیا ہے۔ ساتھ ہی وہ دیگر کسان یونین سے بات کرنے کے لئے سندھو سرحد روانہ ہوگئے ہیں۔ نیوز 18 سے خاص بات چیت میں کسان لیڈر راکیش ٹکیٹ نے کہا کہ اب لگ رہا ہے کہ بس ایک قدم دور ہیں۔ اب حل نکلنا چاہئے۔
بھارت بند کے درمیان، دہلی نوئیڈا بارڈ (Delhi-Noida Border) پر ’راشٹریہ دلت پریرنا استھل’ کے پاس بھارتیہ کسان یونین کا ایک وفد پولیس افسران سے بات چیت کر رہا تھا۔ اسی دوران وہاں ایک ایمبولینس نظر آئی تو اس نے بات چیت کے درمیان ہی مظاہرین سے کہا کہ بغیر کسی رکاوٹ کے ایمبولینس کو وہاں سے جانے دیا جائے۔
#WATCH Delhi-Noida border: A farmer representative from Bharatiya Kisan Union who was talking to Police officials, makes an announcement, asking protesters to let an ambulance crossing from there, pass without any obstruction.
Visuals near Rashtriya Dalit Prerna Sthal. pic.twitter.com/ajlJ8sbjLi
— ANI UP (@ANINewsUP) December 8, 2020
ہریانہ - پنجاب سے آئے مزید کسان، مظاہرہ متاثر ہونے کا امکان
پنجاب اور ہریانہ سے ٹریکٹر ٹرالی اور گاڑیوں میں سوار ہوکر بڑی تعداد میں کسان منگل کو یہاں سندھو بارڈر پر پہنچے، جہاں مرکزی حکومت کے نئے زرعی قانون کے خلاف مظاہرین کسانوں کی طرف سے بلائے گئے ’بھارت بند’ کے سبب سیکورٹی کے سخت انتظامات کئے تھے۔ بھارت بند کی وجہ سے حالانکہ مسلسل 13 دنوں سے سندھو بارڈر پر ڈٹے کسانوں کے لئے چاول، آٹا، دال، تیل، دودھ، صابن اور دانت منجن جیسی ضروری اشیا کی فراہمی بھی متاثر ہوئی ہے۔ پانی پت سے آئے گرجینت سنگھ نے کہا، ’فطری طور پر راشن کی دستیابی متاثر ہوگی، لیکن اگلے دو تین ماہ کے لئے ہمارے پاس مناسب مقدار میں راشن ہے، ہم طویل وقت تک کی تیاری کے ساتھ آئے تھے’۔
انہوں نے کہا کہ لیکن تعداد میں اضافہ ہونا شروع ہوگیا ہے اور بہت سے لوگ سائیکل اور بیل گاڑی سے آرہے ہیں۔ دوپہر کے کھانے کے وقت مظاہرین کچھ غیر سرکاری تنظیموں کے ذریعہ چلائے جا رہے لنگر میں کھانے کے لئے قطار میں بیٹھے نظر آئے۔ کھانے کے بعد کچھ کسان آرام کرنے کے لئے ٹرالیوں میں چلے گئے جبکہ کچھ دیگر اسٹیج سے تقریر کر رہے تھے اور بڑی تعداد میں کسان اپنے لیڈروں کو سن رہے تھے۔ ٹریکٹروں پر لگے اسپیکروں سے پنجابی اور ہریانوی گانے تیز آواز میں بج رہے تھے جبکہ علاقے کی سروس لین میں جیپ اور کار میں نوجوان بیٹھے نظر آئے۔ بہت سے لوگ وہاں روزمرہ کے استعمال کی اشیا جن میں کپڑے، بالوں میں لگانے کا تیل، کریم، موزہ اور صابن وغیرہ شامل ہیں، لئے گھوم رہے تھے اور ضرورتمند مظاہرین کو یہ مفت میں تقسیم کر رہے تھے۔