اپنا ضلع منتخب کریں۔

    UP violence: یوگی سرکار کی بلڈوزر کارروائی کے خلاف جمعیۃ علما ہند کی سپریم کورٹ میں عرضی، کیا یہ مطالبہ

    UP Violence: اتر پردیش میں مظاہرین کے خلاف ہورہی بلڈوزر کارروائی  کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے کیوں کہ جمعیت علما ہند مولانا ارشد مدنی گروپ کی جانب سے اس معاملہ کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے اور بلڈوزر کارروائی پر روک لگانے  کی درخواست کی گئی ہے ۔

    UP Violence: اتر پردیش میں مظاہرین کے خلاف ہورہی بلڈوزر کارروائی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے کیوں کہ جمعیت علما ہند مولانا ارشد مدنی گروپ کی جانب سے اس معاملہ کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے اور بلڈوزر کارروائی پر روک لگانے کی درخواست کی گئی ہے ۔

    UP Violence: اتر پردیش میں مظاہرین کے خلاف ہورہی بلڈوزر کارروائی کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے کیوں کہ جمعیت علما ہند مولانا ارشد مدنی گروپ کی جانب سے اس معاملہ کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے اور بلڈوزر کارروائی پر روک لگانے کی درخواست کی گئی ہے ۔

    • Share this:
    نئی دہلی : اتر پردیش میں مظاہرین کے خلاف ہورہی بلڈوزر کارروائی  کا معاملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے کیوں کہ جمعیت علما ہند مولانا ارشد مدنی گروپ کی جانب سے اس معاملہ کو لے کر سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی ہے اور بلڈوزر کارروائی پر روک لگانے  کی درخواست کی گئی ہے ۔ جمعیت کی جانب سے جاری کئے گئے پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر جمعیۃ علما ہند مولانا سید ارشد مدنی کی ہدایت پر داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی بنے ہیں۔

    اس ضمن میں آج جمعیۃ علماء ہند نے سپریم کورٹ آف انڈیا میں دو عبوری درخواستیں (انٹریم اپلیکشن) داخل کی ہیں، یہ درخواستیں جہانگیر پوری، کھرگون معاملے میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت پٹیشن میں داخل کی گئی ہیں، اس پٹیشن پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے 21/ اپریل 2022 کو ریاست اترپردیش سمیت مدھیہ پردیش، اتراکھنڈ، گجرات اور دہلی کو نوٹس جاری کیا تھا اور بلڈوزر کے ذریعہ کی جانے والی انہدامی کارروائی پر جواب طلب کیا تھا۔

     

    یہ بھی پڑھئے: بنگال تشدد میں اب تک 200 سے زائد افراد گرفتار، 42 معاملات درج


    جمعیۃ علما ء ہند کی جانب سے داخل عبوری درخواست میں یہ تحریر کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے ماضی میں انہدامی کارروائی پر نوٹس جاری کئے جانے کے بعد بھی غیر قانونی طریقہ سے انہدامی کارروائی کی جارہی ہے، جس پر روک لگانا ضروری ہے۔ نیز ان افسران کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے قانون کی دھجیاں اڑاکر املاک کو نقصان پہنچایا ہے۔

    عبوری عرضی میں کہا گیا ہے کہ قانون کے مطابق کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی شروع کیئے جانے سے قبل پندرہ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے نیز اتر پردیش بلڈنگ ریگولیشن ایکٹ1958 /کی دفعہ 10/ کے مطابق انہدامی کارروائی سے قبل فریق کو اپنی صفائی پیش کرنے کا مناسب موقع دینا چاہئے اسی طرح اتر پردیش اربن پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ ایکٹ 1973 کی دفعہ 27 کے تحت کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی سے قبل 15/ دن کی نوٹس دینا ضروری ہے اسی کے ساتھ ساتھ اتھاریٹی کے فیصلہ کے خلاف اپیل کا بھی حق ہے ،اس کے باوجود بلڈوز چلایا جارہا ہے۔

     

    یہ بھی پڑھئے: کشمیر کے بعد اب جموں میں بھی کشمیری پنڈتوں نے شروع کیا احتجاجی دھرنا، جانئے کیوں؟


    عرضداشت میں مزید تحریر کیا گیا عدالت اتر پردیش حکومت کو حکم جاری کرے کہ انہدامی کارروائی کو فوراً روکے اور اگر انہیں غیر قانونی عمارتو ں کو منہدم ہی کرنا ہے تو قانون کے مطابق کرے اور قانون کا تقاضہ ہے کہ پہلے نوٹس دیا جائے اور اس کے بعد اپنی بات رکھنے کا موقع دیا جائے۔

    فی الحال سپریم کورٹ میں گرمیوں کی تعطیلات چل رہی ہیں، جمعیۃ کے وکلا  صارم نوید اور کامران جاوید نے سپریم کورٹ رجسٹری سے درخواست کی ہے کہ معاملہ کی  نوعیت کو دیکھتے ہوئے جمعیۃ علما ہند کی پٹیشن تعطیلاتی بینچ کے روبرو جلد ازجلد سماعت کے لئے پیش کی جا ئے۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: