منی پور کی راجدھانی امپھال میں پھر تشدد، کئی مقامات پر آگ زنی، کرفیو نافذ، فوج طلب

منی پور کی راجدھانی امپھال میں پھر تشدد، کئی مقامات پر آگ زنی، کرفیو نافذ، فوج طلب ۔ فائل فوٹو ۔

منی پور کی راجدھانی امپھال میں پھر تشدد، کئی مقامات پر آگ زنی، کرفیو نافذ، فوج طلب ۔ فائل فوٹو ۔

Manipur Violence : منی پور کی راجدھانی امپھال میں ایک مرتبہ پھر تشدد بھڑکنے کی خبر ہے ۔ موصولہ معلومات کے مطابق امپھال میں کئی جگہوں پر آگ زنی کی خبروں کے بعد کرفیو پھر سے لگا دیا گیا ہے .

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Imphal | Manipur
  • Share this:
    امپھال : منی پور کی راجدھانی امپھال میں ایک مرتبہ پھر تشدد بھڑکنے کی خبر ہے ۔ موصولہ معلومات کے مطابق امپھال میں کئی جگہوں پر آگ زنی کی خبروں کے بعد کرفیو پھر سے لگا دیا گیا ہے اور لا اینڈ آرڈر برقرار رکھنے کیلئے فوج طلب کرلی گئی ہے ۔

    موصولہ معلومات کے مطابق امپھال کے نیو چیکان علاقہ میں واقع ایک مقامی بازار میں جگہ کو لے کر میتئی اور کوکی کمیونٹی کے درمیان مار پیٹ ہوگئی، جس نے دیکھتے ہی دیکھتے دو برادریوں کے درمیان جھڑپ کی شکل اختیار کرلی ۔ اس کے بعد کئی جہگوں پر آگ زنی کے واقعات پیش آئے ہیں ۔ حالانکہ فی الحال اس تشدد میں کسی کے مرنے کی خبر نہیں ہے ۔


    خیال رہے کہ منی پور میں تقریبا تین ہفتے پہلے بھی میئتی اور کوکی برادریوں کے درمیان تشدد بھڑک گئی تھی۔ تب افواہوں اور غلط معلومات کے پھیلاو کو روکنے کیلئے انٹرنیٹ خدمات معطل کردی گئی تھیں ۔ حالانکہ اس وجہ سے ریاست کے لوگوں کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا ۔ وہ نہ تو آن لائن ذرائع سے پیسے بھیج پارہے تھے اور نہ ہی دیگر ضروری ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا استعمال کرپارہے تھے ۔

    یہ بھی پڑھئے: شاہ رخ خان کے ساتھ ہوئی چیٹ کیوں لیک کی؟ بامبے ہائی کورٹ نے سمیر وانکھیڑے کو لگائی پھٹکار


    یہ بھی پڑھئے: 2000کے نوٹ لیگل ٹینڈر بنےرہیں گے، بس چلن سے کیاجارہاہے باہر، پہلے بھی ایسا ہوچکا:RBIگورنر




    تشدد شروع ہونے کے بعد سے میئتی اور کوکی کمیونٹیز کے درمیان ہوئی جھڑپ میں 70 سے زیادہ لوگوں کی جانیں تلف ہوگئی تھیں ۔ وہیں ریاست میں ضروری اشیا کو لانے والے ٹرکوں کی خاص سیکورٹی بندوبست کے درمیان آمدروفت جارہی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ شمال مشرقی ریاست میں ضروری اشیا کی کوئی کمی نہ ہو ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: