مغربی دہلی میں سرکاری زمین پرمساجد کی مبینہ تعمیر سے بی جے پی رکن پارلیمان پرویش صاحب سنگھ ورما کو تشویش لاحق ہوگئی۔انہوں نے اس سلسلے میں دہلی کے لیفٹنٹ گورنر انل بیجل کوایک فہرست سونپ دی ہے۔ اس فہرست میں 54مساجد،2 مزار اورپانچ قبرستان اس فہرست میں شامل ہے۔ اس موقع پر پرویش صاحب سنگھ ورما نے دعویٰ کیاکہ اس مساجد اورقبرستان سرکاری زمین پرتعمیرکیے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں سے مغربی دہلی سے بی جےپی کے رکن پارلیمنٹ پرویش صاحب سنگھ ورما نے دہلی میں ’مسجدوں کے بڑھنے‘ پر سوال اٹھاتے ہوئے لیفٹننٹ گورنر انل بیجل سے اس معاملے پر سنجیدگی سے غور کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ ورما نے لیفٹننٹ گورنر کو لکھے خط میں کہا ہے کہ دہلی میں مسجدوں کی بڑھتی تعداد کی وجہ سے ٹریفک نظام پر اثر پڑنے کے ساتھ ساتھ عام شہریوں کو دقت کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
رکن پارلیمنٹ نے خط میں دعوی کیا ہے کہ ان کے پارلیمانی حلقے سمیت دارالحکومت کے مختلف حصوں میں سرکاری زمین اور سڑکوں پر مسجدوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔اس کی وجہ سے ٹریفک متاثر ہوتا ہے۔ بی جےپی لیڈر نے خط میں انل بیجل سے اس سلسلے میں فوری طورپر کارروائی کی اپیل کی ہے۔انہوں نے لکھا،’’میں پوری دہلی اور خصوصاً اپنے پارلیمانی حلقوں کے کچھ خاص حصوں میں سرکاری زمین ،سڑکوں اور ویران جگہوں پر مسجدوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہونے کے ایک خاص طریقے کی طرف آپ کی توجہ مرکوز کرنا چاہتا ہوں۔‘‘

بی جے پی رکن پارلیمان پرویش صاحب سنگھ ورما کی جانب سے ایل جی کو پیش کردہ مساجد کی فہرست۔تصویر۔(نیوز18 اردو)۔
وہیں اس پورے معاملے پر عام آدمی پارٹی ۔ کانگریس اور مسلم تنظیمیں پرویش صاحب سنگھ ورما کی مخالفت میں آگے آگئے ہیں۔کانگریس نے پرویش ورما کی نیت پر سوال اٹھائے ہیں۔ کانگریس کے مطابق دہلی میں عنقریب ہونے والے اسمبلی انتخابات کے مدنظربی جے پی مندر۔مسجد کی سیاست کررہی ہے ۔ وہیں عاپ نے پرویش ورما کے بیان کی مذمت کی ہے تومسلم تنظیموں کا کہنا ہیکہ پرویش ورما نے مسجدوں کی تعمیر پر شک ظاہر کرکے اس بات کا ثبوت دیا ہیکہ انہیں اسلام کی جانکاری بہت کم ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔