ممبئی: ایک غیر معمولی اور مشروط حکم میں، بامبے ہائی کورٹ نے ایک خاتون کو اپنے 26 ہفتے کے حمل کو طبی طور پر اسقاط کرنے کی اجازت صرف اس صورت میں ہے، جب ڈاکٹر اس بات کی تصدیق کریں کہ اس عمل کے بعد بچہ زندہ پیدا نہیں ہوسکتا ہے۔ بینچ نے گزشتہ جمعہ کو خاتون کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے حکم دیا، ’اگر ڈاکٹروں کی رائے ہے کہ ڈیلیوری کے وقت اگر بچہ زندہ پیدا نہیں ہوسکتا ہے تو عرضی گزار کو اسقاط حمل کرنے کی اجازت ہے‘۔
دراصل، ایک 21 سالہ خاتون نے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا، کیونکہ اس کا معاملہ 20 سے 24 ہفتے تک ایم ٹی پی (ترمیم)، 2021 (Medical Termination of Pregnancy (Amendment) Act, 2021) کے تحت اہل خواتین کے زمرے میں نہیں آتا ہے۔ اس کا حمل اپنے ساتھی کے ساتھ رضا مندی سے بنائے گئے تعلقات اور پروٹیکشن کی ناکامی کی وجہ سے ہوا تھا۔ جے جے اپستال کے میڈیکل بورڈ کے ذریعہ 8 ستمبر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنین یا حاملہ عورت کے جسم میں کوئی غیر معمولی چیزیں نہیں پائی گئی۔

ایک غیر شادی شدہ خاتون پروٹیکشن کے ساتھ جنسی تعلقات بنانے کے بعد بھی حاملہ ہوگئی۔ وہ اپنے حمل کو اسقاط کرانے کے لئے بامبے ہائی کورٹ پہنچی۔ (فائل فوٹو)
’دی ٹائمس آف انڈیا‘ میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق، جے جے اسپتال کے میڈیکل بورڈ کی 8 ستمبر کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنین یا حاملہ عورت کے جسم میں کوئی غیر معمولی چیز نہیں پائی گئی۔ میڈیکل بورڈ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ حمل تقریباً 26 ماہ کا ہے اور اس سطح پر ایم ٹی پی کے نتیجے میں قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے کو انتہائی نگہداشت کے انتظام کی ضرورت ہوگی۔
ہائی کورٹ نے 13 دسمبر کو میڈیکل بورڈ کو خاتون کے حمل کی مدت پر پھر سے جانچ کرنے کا حکم دیا۔ دراصل، سونو گرافی رپورٹ اور میڈیکل بورزڈ کی رائے میں تضاد تھا۔ اسے دیکھتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ نے معاملے کو ری ایگزامن کرنے کے لئے کہا۔ میڈیکل بورڈ نے 15 ستمبر کو دوبارہ اپنی رپورٹ عدالت کو بھیجی اور کہا گیا کہ خاتون 25.4 ہفتے کی حاملہ ہے۔ پہلی رپورٹ میں بھی یہی بات کہی گئی تھی۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔