اپنا ضلع منتخب کریں۔

    بوائے فرینڈ کو جنسی تعلقات بنانے کی زیادہ خواہش، گرل فرینڈ کو پسند نہیں ہے سیکس

    ماں کے لئے برہنہ رہنا عام بات، کیا سماجی اخلاقیات پر پڑ سکتا ہے اثر؟

    ماں کے لئے برہنہ رہنا عام بات، کیا سماجی اخلاقیات پر پڑ سکتا ہے اثر؟

    پورن دیکھنے اور ماسٹربیٹ (مشت زنی) کرنے سے آپ کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ حالانکہ، اس سے آپ کی گرل فرینڈ سے تعلقات پر اثر پڑسکتا ہے۔ کسی الگ طرح سے کی تعلقات بنانے کی خواہش رکھنے والے کو ڈیٹ کرنا مشکل بھرا ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر کم عمر میں جب آپ اپنی جنسیت کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    • Share this:
      سوال نمبر 17: میں ایک ایسا شخص ہوں، جو جنسی تعلقات بنانے کی زیادہ خواہش رکھتا ہوں، لیکن میری گرل فرینڈ کو جنسی تعلقات پسند نہیں ہے، میں سیکس (جماع) کے دوران نئے نئے طریقے  کو آزمانا پسند کرتا ہوں، میں اس سے قطعی خوش نہیں ہوں۔ اس لئے میں ہر دن پورن دیکھتا ہوں اور ماسٹر بیٹ (مشت زنی) کرتا ہوں۔ کیا اس سے میری صحت پر اثر پڑے گا؟

      پورن دیکھنے اور ماسٹربیٹ (مشت زنی) کرنے سے آپ کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ حالانکہ، اس سے آپ کی گرل فرینڈ سے تعلقات پر اثر پڑسکتا ہے۔ کسی الگ طرح سے کی تعلقات بنانے کی خواہش رکھنے والے کو ڈیٹ کرنا مشکل بھرا ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر کم عمر میں جب آپ اپنی جنسیت کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔

      کسی ریلیشن میں جنسی تعلقات ہی سب کچھ نہیں ہوتا، لیکن عموماً یہ بہت ہی اہم کردار ادا کرتا ہے اور مطمئن زندگی کے لئے قابل اطمینان جنسی تعلقات بہت اہم ہے۔

      خواتین کے لئے کئی بار جنسی تعلقات کی شروعات بیڈم روم کے باہر ہوتی ہے اور کئی بار اس میں جنسی تعلقات سے متعلق باتوں کا کوئی رول نہیں ہوتا۔ آپ اپنے تعلقات کے غیر جنسی حصے پرتوجہ دیں۔ ان کے لئے کافی بنائیے، ان کو پیار کیجئے، گلے لگائیے اور ان کی تعریف کیجئے۔ اپنی روز مرہ کی زندگی میں اس کے تئیں پیار دکھانے سے آپ کے تعلقات مزید مضبوط ہوں گے اور جنسی نظریے سے یہ آپ دونوں کو ایک دوسرے کے نزدیک لائے گا۔

      پھر، ایک دوسرے کے ساتھ الگ - الگ چیزیں آزمائیے۔ ہوسکتا ہے کہ جنسی تعلقات کے دوران آپ ایک روٹین ’کردار’ میں ہوتے ہوں گے، جب آپ اسے جنسی تعلقات بنانے کو کہتے ہوں گے اور وہ اس پر غصہ ہوجاتی ہے یا اس کے لئے دباو محسوس کرتی ہے اور اس وجہ سے اس میں شریک نہیں ہوتی ہے۔ اس کو تبدیل کیجئے۔ پہلی بات تو یہ کہ کچھ وقت کے لئے خود کو روک لیجئے اور اسے آرام کرنے کا موقع دیجئے تاکہ جنسی تعلقات کی بات اس کے دل سے دور رہے۔ میں جانتی ہوں کہ جب آپ کو اس کی زیادہ خواہش ہوتی ہے تو اس کو روکنا مشکل ہوتا ہے، لیکن ریلیشن شپ میں جو نہیں ہو رہا ہے، اس کے بارے میں لڑنے کے بجائے نئی بات سوچنے کی کوشش کرنا زیادہ بہتر ہے۔ کسی فٹنس کلب میں جانا شروع کیجئے، نئی صلاحیت سیکھئے اور ایسی سرگرمیوں کو کرنا سیکھئے جو آپ کو اطمینان دے۔

      جب بھی آپ کو جنسی تعلقات بنانے کی خواہش ہو، تو اسے چڑھانے یا لالج دینے کی کوشش پر زیادہ دھیان دیجئے نہ کہ سیدھے اس کے ساتھ سیکس کرنے پر۔ یہ سمجھنا ضروری ہے کہ جنسی تعلقات کا مطلب سیدھے کسی کے اندر داخل کرنا یا  انزال کرنا ہی نہیں ہے۔ اس کا تعلق لطف سے ہے اور یہ لطف چڑھانے، اس کا انتظار کرنے، اسے حاصل کرنے کی امید سے حاصل ہوتی ہے نہ کہ سیدھے سیکس سے۔

      جسمانی تعلقات کے مقابلے بغیر ایک دوسرے کو پیار سے چھونے جیسی باتوں کو ترجیح دیجئے۔ اس سے آپ لوگ ایک دوسرے سے زیادہ آرام دہ محسوس کریں گے اور یہ آپ کو بھی سکھ دے گا۔ پھر ان سرگرمیوں سے آپ دونوں کے درمیان جو بھی چل رہا ہے، اس کی رفتار میں تبدیلی آئے گی، جو آپ دونوں کو آپ کے کردار کے بوجھ سے آزاد کرے گا اور جنسی تعلقات کے تئیں آپ دونوں کے رشتے کو یہ نیا آیام دے گا۔ آپ کو ان باتوں پر دھیان دینا چاہئے جو ممکن ہے۔ کیا ایسا کوئی موقع رہا ہے، جب آپ کے جنسی تعلقات بہت ہی جوش سے لبریز رہا ہو؟ کیا ایسا کوئی خاص وقت ہے یا کوئی پہلے سے شرط ہے جو آپ کی گرل فرینڈ کا موڈ بناتا ہے؟ اس کے بارے میں سوچئے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے اور پھر اس کی بنیاد پر اپنی حکمت عملی بنائیے۔

      اگر ان ساری باتوں کا کوئی نتیجہ نہیں نکلتا ہے تو اس سے ایمانداری کے ساتھ بات کیجئے۔ اس کے بارے میں کوئی سابقہ رائے قائم نہیں کیجئے اور جب وہ آپ کو اپنی پریشانی بتا رہی ہو، اسے یہ محسوس نہیں ہونے دیجئے کہ اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ یاد رکھئے کہ جنسی تعلقات کے علاوہ بھی ریلیشن شپ میں بہت کچھ ہوتا ہے۔ یہ کوئی ایسی پریشانی نہیں ہے، جو آپ کو اس سے ہو رہی ہے۔ اس کی بات کو سمجھئے اور ایسی تبدیلی کیجئے، جس سے اس کو لگتا ہے کہ اسے مدد ملے گی۔ ان باتوں پر ساتھ ساتھ کام کیجئے۔

      آخر کار، یہ بات قبول کیجئے کہ اس کو آپ کی الگ طرح سے ضرورت ہے، لیکن اس کا ایک ایسا حل تلاش کیجئے جو آپ دونوں کے لئے قابل احترام اور قابل قبول ہو۔

       
      Published by:Nisar Ahmad
      First published: