سوال: میری جنسی زندگی میں ایک پریشانی ہے۔ مجھے اپنے پارٹنر کو لک کرنے اور اس کے ساتھ اورل سیکس میں لطف آتا ہے، لیکن میری پارٹنر کو یہ پسند نہیں ہے اور وہ اسے تہذیب اور روایت کے خلاف سمجھتی ہے۔ میں کیا کروں؟
کئی خواتین کو اپنے عضو خاص کی بناوٹ اور اس سے گندھ آنا پسند نہیں ہوتا۔ مجھے لگتا ہے کہ آپ کے پارٹنر کو لگتا ہے کہ ان کا عضو خاص گندہ ہے اور چونکہ کئی لوگ اپنے منہ کو پاک سمجھتے ہیں، اس لئے عضو تناسل پر منہ لگانے کی بات وہ لوگ سوچ بھی نہیں سکتے۔ حالانکہ، اگر صاف صفائی کی بنیادی باتوں پر عمل کیا جائے، تو عضو خاص گندہ نہیں ہوتا اور وہ جسم کے دوسرے حصوں کی طرح ہی ہوتے ہیں۔ پھر، اندام نہانی کا اپنا ایک الگ فطری گندھ ہوتا ہے اور اسے بدبو دار تو کہیں سے نہیں کہہ سکتے۔
بچپن سے لے کر جوانی تک خواتین کو اپنے اندام نہانی کے بارے میں بہت ساری ایسی باتیں بتائی جاتی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ یہ شرمناک ہوتی ہیں۔ ماہواری کے خون کو گندہ مانا جاتا ہے اور خون لگا پیڈ بھی گندہ مانا جاتا ہے، جسے خواتین دن بھر پہنے رہتی ہیں۔ مشت زنی کو بری نظرسے دیکھا جاتا ہے اور اگر کسی والدین نے اپنے بچوں کو اپنے اندام نہانی کو چھوتے ہوئے دیکھ لیا تو اس کی تو خیر نہیں ہوتی ہے۔ اس سے اپنے جسم کے مباشرتی حصے سے آپ کا جڑا ختم کردیا جاتا ہے۔ آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ان کو اس طرح سماجی تعلیمات سے گزرنا پڑا ہے اور اس کا نتیجہ یہ ہوا ہے کہ انہیں اپنے ہی جسم سے شرم محسوس ہوتی ہے۔ آپ کیوں نہیں ان کو کہتے ہیں کہ وہ اپنے جسم کے ساتھ اپنا تعلق قائم کریں۔ اپنے اندام نہانی (اس کے اوپری حصے اور اس کے آس پاس کے حصے کو چھوڑ کر)، اس کے اندر کی چھوٹی تہہ، بڑی تہہ، پیوبک اور جانگھوں کے اندرونی حصوں کو سہلائیں۔ دوسرا، آپ انہیں لیبیا گیلری دیکھنے کو کہیں، جہاں اندام نہانی کی باہری حصے کی تصویریں نظر آتی ہیں۔ صحیح معنوں میں خواتین کا اندام نہانی اس کا باہری حصہ ہے۔ یعنی اس کا ٹنیل جیسا حصہ ہے، جہاں بچے پیدا ہوتے ہیں اور جہاں سے ماہواری کا خون باہر نکلتا ہے جبکہ والوا اس کا باہری حصہ ہوتا ہے، جس میں اس کے دو تہہ کے ہونٹ جیسی بناوٹ ہوتی ہے۔ والوا گیلری اور لیبیا پروجیکٹ والوا پر فخر کرنے کو لے کر چلے آندولن کی اہم پیدا وار ہیں۔
ہمارے قدیم ہندوستان میں بھی گوہاٹی کا کاماکھیہ دیوی مندر ایک دیوی کا مندر ہے، جس سے خون بہہ رہا ہے اور یہ ایک زیارت گاہ (تیرتھ استھل) ہے۔ کاماکھیہ دیوی الگ اس لحاظ سے مختلف ہیں کہ اس میں بھگوان (خدا) کی کوئی مورتی نہیں ہے۔ صرف کاماکھیہ کی اندام نہانی اور اس کے اندرونی حصے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ قدیم ہندوستان میں حیض کو زرخیزی کی علامت سمجھا جاتا تھا اور یہ کثرت کی علامت تھی۔
عورت کی افزائش، اس کے جسم سے انسان پیدا کرنے کی صلاحیت اور نوزائیدہ بچوں کی پیدائش کی وجہ سے اس کی پوجا کی جاتی تھی اور اسی وجہ سے اس کی اندام نہانی کو مقدس سمجھا جاتا تھا۔ اس مندر میں امبو واسی پوجا کا سالانہ تیوہار ہے، جو درحقیقت زرخیزی کی سالانہ تقریب ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ کامکھیہ دیوی اس وقت اپنے سالانہ ماہواری سے گزر رہی ہیں۔ اس تقریب کے دوران، یہ مندر تین دنوں تک بند رہتا ہے۔ چوتھے دن اس مندر کا دروازہ بڑی تقریبات کے درمیان دروازہ کھلتا ہے۔
ان مثالوں کو بتانے سے آپ کے پارٹنر کو اپنی اس ذہنی اور سماجی رکاوٹ سے باہر نکلنے میں مدد ملے گی اور ان پر شرم کرنے کے بجائے اپنے اندام نہانی کو جسم کے کسی دیگر حصے کی طرح ہی قبول کریں گی اور اس طرح لطف حاصل کرنے اور دینے کو لے کر ان کا نظریہ بدل سکتا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔