’کو وی شیلڈ’ کو پینل نے دی ہنگامی استعمال کی منظوری، اب DGCI کریں گے فیصلہ
برطانیہ میں اس ویکسین کو ایمرجنسی استعمال (Emergency Use) کی اجازت ملنے کے بعد مانا جارہا تھا کہ ہندوستان میں بھی اس کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ آکسفورڈ کی ویکسین میں پارٹنر ہے اور ملک میں اس ویکسین کو کووی شیلڈ (Covishield) کے نام سے بیچے گی۔
- News18 Urdu
- Last Updated: Jan 02, 2021 01:11 AM IST

’کو وی شیلڈ’ کو پینل نے دی ہنگامی استعمال کی منظوری، اب DGCI کریں گے فیصلہ
نئی دہلی: دنیا کی سب سے بڑی ویکیسن بنانے والی کمپنی سیرم انسٹی ٹیوٹ (Serum Institute Of India) کی ویکسین کووی شیلڈ (Covishield) کو ہندوستان میں ہنگامی استعمال کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ سینٹرل ڈرگس اسٹینڈرس کنٹرول آرگنائزیشن (Central drug standards control organization) کی کووڈ -19 پر ایک خصوصی کمیٹی آکسفورڈ کے کورونا وائرس مخالف ٹیکے کووی شیلڈ کے ایمرجنسی استعمال کی منظوری دینے کے لئے سفارش کرنے کی تیاری میں ہے۔ برطانیہ میں اس ویکسین کو ایمرجنسی استعمال کی اجازت ملنے کے بعد مانا جارہا تھا کہ ہندوستان میں بھی اس کی اجازت دی جاسکتی ہے۔ سیرم انسٹی ٹیوٹ آکسفورڈ کی ویکسین میں پارٹنر ہے اور ملک میں اسے ویکسین کو کووی شیلڈ کے نام سے بیچے گی۔
واضح رہے کہ برطانیہ دنیا کا پہلا ملک ہے، جس نے آکسفورڈ - ایسٹریزینیکا ویکسین کے ایمرجنسی استعمال کی اجازت دے دی ہے۔ ہندوستان میں سیرم انسٹی ٹیوٹ پہلے ہی اس ویکسین کے 5 کروڑ ڈوز تیار کرچکی ہے۔
Meeting of the SEC is still going on.
SEC will make appropriate recommendations to the #DCGI.
The final decision will be taken by the DCGI.@PMOIndia @drharshvardhan @AshwiniKChoubey @PIB_India @DDNewslive @airnewsalerts @COVIDNewsByMIB @ICMRDELHI @mygovindia
— Ministry of Health (@MoHFW_INDIA) January 1, 2021
کم درجہ حرارت پر رکھنا سب سے بڑی خوبی
ہندوستان کے لئے کووی شیلڈ ویکسین کے زیادہ مفید ہونے کی کئی وجوہات ہیں۔ پہلا تو یہ کہ Pfizer کی ویکسین کو 70 ڈگری سیلسیئس درجہ حرارت پر فریز کرکے رکھنا ہے، جس کے لئے فریزر کا نظم کرنا ہندوستان کے لئے بڑا چیلنج ہوگا۔ وہیں ماڈرنا کی ویکسین کے لئے بھی ڈیپ فریزر کی ضرورت ہوگی۔ تاہم آکسفورڈ کی ویکسین کو عام فریج میں رکھا جاسکتا ہے۔
بڑے پیمانے پر ویکسین کی فراہمی آسانی سے ہوسکے گی
دوسرا مثبت پہلو یہ ہے کہ ہندوستان جیسے بڑے ملک میں ٹیکہ کاری کے لئے بہت بڑے پیمانے پر پروڈکشن کی ضرورت ہوگی۔ دنیا کے سب سے بڑے ویکسین پیدا ہونے کرنے والی کمپنی کے طور پر سیرم انسٹی ٹیوٹ اس میں بے حد مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ مارچ ماہ تک تقریباً دس کروڑ ڈوز تیار کرلے گی۔ واضح رہے کہ ہندوستان میں کورونا کے پہلے فیز کے ویکسینیشن میں تقریباً 30 کروڑ لوگوں کی ٹیکہ کاری کی جانی ہے۔