بی ایس یدی یورپا نے وزیر اعلی کے عہدہ سے دیا استعفی ، کہا : دو ماہ پہلے ہی لے لیا تھا فیصلہ

یدی یورپا نے (BS Yediyurappa)  نے اپنے استعفی کی جانکاری ان کی سرکار کو 26 جولائی کو دو سال پورے ہونے پر منقعدہ ایک پروگرام میں دی ۔

یدی یورپا نے (BS Yediyurappa) نے اپنے استعفی کی جانکاری ان کی سرکار کو 26 جولائی کو دو سال پورے ہونے پر منقعدہ ایک پروگرام میں دی ۔

یدی یورپا نے (BS Yediyurappa) نے اپنے استعفی کی جانکاری ان کی سرکار کو 26 جولائی کو دو سال پورے ہونے پر منقعدہ ایک پروگرام میں دی ۔

  • Share this:
    نئی دہلی : گزشتہ کچھ دنوں سے چل رہی قیاس آرائی کے درمیان کرناٹک کے وزیر اعلی بی ایس یدی یورپا نے پیر کو اپنے عہدہ سے استعفی دیدیا ۔ وہ گورنر سے ملاقات کرنے کیلئے راج بھون پہنچے اور اس کے بعد انہوں نے اپنا استعفی گورنر کے سپرد کیا ۔ یدی یورپا نے نے اپنے استعفی کی جانکاری ان کی سرکار کو 26 جولائی کو دو سال پورے ہونے پر منقعدہ ایک پروگرام میں دی ۔

    بی ایس یدی یورپا پہلے ہی اس بات امکان ظاہر کرچکے تھے کہ شاید 25 جولائی کو ان کا وزیر اعلی کے طور پر آخری دن ہوگا ۔ ان کا کہنا تھا کہ 25 جولائی کو مرکزی قیادت انہیں جو بھی ہدایت دے گی ، وہ 26 جولائی سے اسی کے مطابق کام شروع کریں گے ۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ وزیر اعظم نریندر مودی ، وزیر داخلہ امت شاہ اور بی جے پی صدر جے پی نڈا پر انہیں پورا بھروسہ ہے ۔ اعلی قیادت جو بھی ہدایت دے گی ، انہیں وہ منظور ہوگا ۔


    ہفتہ کو اس بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ وزیر اعلی عہدہ کا حلف لینے کے پہلے دن سے ہی انہوں نے کئی چیلنجز کا سامنا کیا ، لیکن وہ لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے ایمانداری کے ساتھ کئے گئے کام کو لے کر مطمئن ہیں ۔

    بی ایس یدی یورپا نے گزشتہ روز کو کہا تھا کہ وہ اس عہدہ پر برقرار رہیں گے یا نہیں کل تک پتہ چل جائے گا ۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ اگلے دس سے پندرہ سالوں تک بھارتیہ جنتا پارٹی کیلئے کام کرتے رہیں گے ۔ یدی یورپا کرناٹک کے لنگایت کمیونٹی سے آتے ہیں ۔ کمیونٹی میں ان کی اچھی گرفت مانی جاتی ہے ۔

    وہیں کرناٹک کے نئے وزیر اعلی کی ریس میں بھی بی جے پی کے کچھ لیڈروں کا نام سامنے آرہا ہے ۔ ان میں پرہلاد جوشی ، بی ایل سنتوش ، سی ٹی راو ، ایم آر نرانی ، باسوراج بومئی ، اروند بیلاڑ اور باسن گوڑا پاٹل وغیرہ کے نام اہم ہیں ۔
    Published by:Imtiyaz Saqibe
    First published: