مدھیہ پردیش : بجٹ کی کمی کے سبب مساجد کمیٹی کے آئمہ وموزنین کومشکلات کاسامنا

Youtube Video

ریاست بھوپال اور انڈین یونین کے بیچ جو انضمام ریاست کا معاہدہ ہوا تھا اس وقت حکومت کے ذریعہ مساجد کمیٹی کے بجٹ میں اضافہ کرنے اور آئمہ وموزنین کو مراعات دینے کا وعدہ کیاگیاتھا مگر حکومت انضمام ریاست کے بعد نہ صرف وعدہ بھول گئی ہے بلکہ مساجد کمیٹی کے آئمہ وموزنین کو بجٹ کی کمی کے سبب اتنا کم نذرانہ ملتا ہے کہ وہ کلکٹریٹ ریٹ کے مساوی بھی نہیں ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Madhya Pradesh | Bhopal
  • Share this:
مساجد کمیٹی کے آئمہ وموزنین کو بجٹ کی کمی کے سبب مشکلات کا سامنا ہے۔ بڑھتی ہوئی مہنگائی میں بھی مساجد کمیٹی کے ذریعہ امام کو پانچ ہزار روپیہ اور موزن کو ماہانہ ساڑھے چار ہزار روپیہ ہی ادا کئے جاتے ہیں۔حالانکہ ریاست بھوپال اور انڈین یونین کے بیچ جو انضمام ریاست کا معاہدہ ہوا تھا اس وقت حکومت کے ذریعہ مساجد کمیٹی کے بجٹ میں اضافہ کرنے اور آئمہ وموزنین کو مراعات دینے کا وعدہ کیاگیاتھا مگر حکومت انضمام ریاست کے بعد نہ صرف وعدہ بھول گئی ہے بلکہ مساجد کمیٹی کے آئمہ وموزنین کو بجٹ کی کمی کے سبب اتنا کم نذرانہ ملتا ہے کہ وہ کلکٹریٹ ریٹ کے مساوی بھی نہیں ہے۔

مساجد کمیٹی کے موزن محمد فہیم الدین کہتے ہیں کہ ایک جانب وزیر اعلی یہ کہتے ہیں کہ ان کے پاس بجٹ کی کوئی کمی نہیں ہے وہیں دوسری جانب جب امام وموزن کے نذرانہ کی بات آتی ہے تو ان کی تنگ دلی کھل کر سامنے آجاتی ہے۔مساجد کمیٹی کے آئمہ وموزنین حکومت سے لال و گوہر نہیں مانگ رہے ہیں وہ تو بس اتنا چاہتے ہیں کہ انہیں سمان جنک نذرانہ دیا جائے جس سے انہیں مہنگائی میں ان کی ضرورت پوری ہوجائے۔ اب سرکار خود بتائے کہ کیا ساڑھے چار ہزار نذرانہ پانے والے موزن کی ماہانہ ضرورت کیا اس میں پوری ہو سکتی ہے ۔

وہیں اس سلسلہ میں جب مساجد کمیٹی کے انچارج سکریٹری یاسر عرفات سے نیوز ایٹین اردو نے بات کی تو انہوں نے کہا کہ آئمہ وموزنین کو کم سے کم  کلکریٹ ریٹ جیسا نذرانہ مل سکے اس کے لئے کوشش جاری ہے۔ ابھی موجودہ میں مساجد کمیٹی کے ذریعہ امام کو پانچ ہزار روپیہ اور موزن کو ساڑھے چار ہزار روپیہ ادا کئے جاتے ہیں۔ مشکلات کو لیکر محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود کو پروپوزل بھیجا جا چکا ہے ۔سپلمنٹری بجٹ میں اگر حکومت نے ہمارے پروپوزل پر عمل کیاتو مساجد کمیٹی کو بہت راحت مل جائے گی
Published by:Mirzaghani Baig
First published: