اپنا ضلع منتخب کریں۔

    Biggest Bank Scam:بینکوں کو 22,842 کروڑ کا چونا لگانے والے ملزم فرار، CBI نے جاری کیا لُک آؤٹ سرکولر

    Youtube Video

    CBI ذرائع کے مطابق، ملزمان نے اے بی جی شپ یارڈ سے لیے گئے قرضوں کو کم از کم 98 کمپنیوں میں موڑ دیا ہے۔ 28 بینکوں کے کنسورشیم سے لیا گیا یہ قرض کمپنی کی جانب سے قسطوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے نومبر 2013 میں NPA قرار دیا گیا تھا۔

    • Share this:
      نئی دہلی:ملک کے سب سے بڑے بینکنگ لون اسکینڈل کے ملزم FIRدرج ہونے کے بعد فرار ہو گئے ہیں۔ CBI نے 28 بینکوں سے 22,842 کروڑ روپے کا قرض لینے والی کمپنی اے بی جی شپ یارڈ کے باس اور سینئر ایگزیکٹو کے خلاف ایک لک آؤٹ سرکلر جاری کیا ہے۔ کسی ملزم کو ایئرپورٹ اور دیگر ذرائع سے ملک سے باہر جانے سے روکنے کے لیے لک آؤٹ سرکلر جاری کیا جاتا ہے۔

      مرکزی تفتیشی بیورو (CBI) کی طرف سے اسٹیٹ بینک آف انڈیا (SBI) کی شکایت پر درج کی گئی ایف آئی آر میں، اے بی جی شپ یارڈ اور اس کے اس وقت کے چیئرمین اور منیجنگ ڈائریکٹر رشی کملیش اگروال، اس وقت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اسنتھانم متھاسوامی، ڈائریکٹرز- اشونی کمار، سشیل کمار اگروال اور روی ومل نیوتیا سمیت 8 لوگوں کے نام ہیں۔ ان پر مجرمانہ سازش، دھوکہ دہی، اعتماد کی مجرمانہ خلاف ورزی اور سرکاری بدسلوکی جیسے مبینہ جرائم کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

      بتادیں کہ ABG شپ یارڈ کمپنی جہاز کی تعمیر اور مرمت کا کام کرتی ہے۔ اس کے شپ یارڈ گجرات میں دہیج اور سورت میں واقع ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق یہ گھوٹالہ اپریل 2012 سے جولائی 2017 کا ہے۔ اس گھوٹالہ کو بینکنگ فراڈ میں اب تک کا سب سے بڑا گھوٹالہ کہا جا سکتا ہے، کیونکہ یہ نیرو مودی سے بھی بڑا گھوٹالہ ہے۔

      98 کمپنیوں کو ڈائیورٹ کیا گیا فنڈ
      CBI ذرائع کے مطابق، ملزمان نے اے بی جی شپ یارڈ سے لیے گئے قرضوں کو کم از کم 98 کمپنیوں میں موڑ دیا ہے۔ 28 بینکوں کے کنسورشیم سے لیا گیا یہ قرض کمپنی کی جانب سے قسطوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے نومبر 2013 میں NPA قرار دیا گیا تھا۔ کمپنی کو بحال کرنے کی کئی کوششیں کی گئیں، لیکن کوئی بھی کامیاب نہ ہوسکا۔
      Published by:Shaik Khaleel Farhaad
      First published: