اپنا ضلع منتخب کریں۔

    راجیو گاندھی قتل کیس کے قصورواروں کی رہائی کے خلاف مرکزی حکومت، سپریم کورٹ میں دائر کی نظرثانی کی عرضی

    ۔سپریم کورٹ آف انڈیا۔

    ۔سپریم کورٹ آف انڈیا۔

    مرکزی سرکار نے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی قتل کیس کے سبھی قصورواروں کو رہا کرنے کے گیارہ نومبر کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی عرضی داخل کی ہے ۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Delhi | New Delhi | New Delhi
    • Share this:
      نئی دہلی : مرکزی سرکار نے سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی قتل کیس کے سبھی قصورواروں کو رہا کرنے کے گیارہ نومبر کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں نظر ثانی کی عرضی داخل کی ہے ۔ ادھر سپریم کورٹ کے حکم کے بعد نلنی، روی چندرن، رابرٹ پایس ، ستیندر راجا عرف سنتھن، شری ہرن عرف مروگن اور جے کمار جیل سے باہر آگئے ہیں ۔ سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں ان سبھی لوگوں کے 30 سال سے زیادہ وقت تک جیل میں بند رہنے کو بنیاد تسلیم کیا تھا ۔

      سپریم کورٹ نے گزشتہ گیارہ نومبر کو اس قتل کیس کے سبھی قصورواروں کی رہائی کی حکم دیا تھا ۔ مرکز کا کہنا ہے کہ انہیں سنے بغیر اس معاملہ کا حکم دیا گیا ۔ سابق وزیر اعظم راجیو گاندھی کے قتل کے چھ قصورواروں میں سے ایک روی چندرن کو مدورے سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا تھا ۔ گزشتہ 18 مئی کو سپریم کورٹ نے اے جی پیراریولن کو رہا کرنے کیلئے آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کیا تھا ، جو قتل کے معاملہ میں سات قصورواروں میں سے ایک تھا ۔ نلنی اور روی چندرن نے اے جی پیراریولن جیسی رہائی کی مانگ کرتے ہوئے عدالت عظمی کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا ۔

      قابل ذکر ہے کہ راجیو گاندھی کا 21 مئی 1991 کو تملناڈو کے شری پیرنبدور میں ایک عوامی ریلی کے دوران لبریشن ٹائیگرس آف تمل گروپ کی ایک خاتون خودکش حملہ آور کے ذریعہ قتل کردیا گیا تھا ۔ سات قصورواروں کو قتل میں ان کے کردار کیلئے موت کی سزا سنائی گئی تھی ۔ ان میں نلنی ، آر پی روی چندرن، جے کمار، سنتھن، مروگن ، رابرٹ پیاس اور اے جی پیراریولن شامل تھے ۔

      یہ بھی پڑھئے: بڑی خبر! سعوی عرب جانے والے ہندوستانیوں کو ویزا کے حصول کیلئے اب نہیں دیناہوگا یہ سرٹیفکیٹ


      یہ بھی پڑھئے: گیانواپی کیس: مسلم فریق کو کورٹ سے جھٹکا، اعتراض کو کیا خارج، کہا: عرضی سماعت کے قابل



      سال 2000 میں نلنی کی سزا کو کم کر عمر قید میں تبدیل کردیا گیا تھا ۔ بعد میں سال 2014 میں دیگر چھ قصورواروں کی سزا بھی کم کرکے عمر قید میں تبدیل کر دی گئی ۔ اسی سال تمل ناڈو کی اس وقت کی وزیر اعلی جے للتا نے سبھی سات قصورواروں کی رہائی کی سفارش کی تھی ۔
      Published by:Imtiyaz Saqibe
      First published: