ای فارمیسی پر جلد ہی پابندی لگا سکتی ہے مرکزی حکومت، مریضوں کے ڈیٹا کی رازداری کو خطرہ

ای فارمیسی پر جلد ہی پابندی لگا سکتی ہے مرکزی حکومت، مریضوں کے ڈیٹا کی رازداری کو خطرہ

ای فارمیسی پر جلد ہی پابندی لگا سکتی ہے مرکزی حکومت، مریضوں کے ڈیٹا کی رازداری کو خطرہ

وزارت کے تحت ڈرگ کنٹرولر آف انڈیا (ڈی سی جی آئی) نے ایمزون، فلپ کارٹ، ٹاٹا، 1 ایم جی سمیت 20 کمپنیوں کو وجہ بتاو نوٹس جاری کیا تھا۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • New Delhi, India
  • Share this:
    دواوں کے آن لائن بزنس یعنی ای فارمیسی پر پابندی لگ سکتی ہے۔ ای فارمیسی پر روک لگانے کے لیے مرکزی حکومت کے وزرا کے گروپ  نے بھی اس کی حمایت کی ہے۔ گزشتہ مہینے دواوں کی آن لائن فروخت میں قواعد کی خلاف ورزی کرنے پر وزارت صحت کی جانب سے 20 کمپنیوں کو نوٹس دیا گیا تھا۔

    مرکزی وزارت صحت کے ذرائع نے پیر کو بتایا کہ ای فارمیسی کو کنٹرول میں لگانے کی تیاری چل رہی ہے۔ اس کے لیے نئے بل پر بات چیت بھی کی جارہی ہے، وہیں وزرا گروپ نے ای فارمیسی پر پابندی لگانے کا موقف ظاہر کیا ہے۔ گروپ کا ماننا ہے کہ اس سے ڈیٹا رازداری، بنا ڈاکٹر کے پرچے کے دواوں کی فروخت اور من مانی قیمت کو فروغ مل رہ اہے۔ یہ بہت پرخطر ہے اور اس کی وجہ سے ریٹیل مارکیٹ کمزور ہورہی ہے۔ ای فارمیسی دواوں سے متعلقہ ڈیٹا جمع کر سکتی ہے جو مریض کی سیکورٹی سی جڑے خطرے کو بڑھائے گی۔

    ذرائع کے مطابق اس معاملے پر ابھی حتمی فیصلہ ہونا باقی ہے لیکن گزشتہ ماہ بجٹ اجلاس کے دوران حکومت نے بتایا تھا کہ وہ ادویات کی آن لائن فروخت کو جامع طور پر منظم کرنے کے لیے قانون میں ترمیم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:

    یکم اپریل سے پراپرٹی ٹیکس کے نفاذ کے فیصلے کی مخالفت کےبعد اب حکومت نے عوام سے طلب کی رائے

    یہ بھی پڑھیں:

    لندن میں دئیے گئے بیان پر راہل کی بڑھ سکتی ہیں مشکلیں،استحقاق کمیٹی لے سکتی ہے از خود نوٹس

    اس سے ٹھیک ایک ہفتہ بعد وزارت کے تحت ڈرگ کنٹرولر آف انڈیا  (ڈی سی جی آئی) نے ایمزون، فلپ کارٹ، ٹاٹا، 1 ایم جی سمیت 20 کمپنیوں کو وجہ بتاو نوٹس جاری کیا تھا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ کمپنیاں دواوں کی آن لائن فروخت میں حکومتی قواعد کی خلاف ورزی کررہی ہے۔ نوٹس میں الزام لگایا گیا ہے کہ کمپنیاں بنا قانونی لائسنس کے شیڈیول ایچ، ایچ1 اور ایکس زمرے کی دواوں کو غیر قانونی طریقے سے بیچ رہی ہیں۔
    Published by:Shaik Khaleel Farhaad
    First published: