مدھیہ پردیش کے مدارس میں راشن گھوٹالے کے معاملے کو لیکر سیاسی اور سماجی طور پر بحث شروع ہوگئی ہے۔ مقامی اخبارات کے ذریعہ شائع کی گئی خبر سے جہاں مدرسہ منتظمین میں سخت ناراضگی پائی جارہی ہے وہیں حکومت اور افسران کے ذریعہ مدارس منتظمین کی ناراضگی کے بعد جانچ کی بات کہہ کر معاملے کو ٹالنے کی کوشش کی جانے لگی ہے۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر مدھیہ پردیش کے سات ہزار مدارس کے تین لاکھ طلبا کو حکومت کے ذریعہ راشن تقسیم کرنے کی بات مقامی ہندی اخبار میں شائع ہونے اور سوشل میڈیا پر خبر نشر ہونے کے بعد مدھیہ پردیش کے مدارس سرخیوں میں آگئے ہیں۔
وہیں اس معاملے میں جب نیوز ایٹین اردو نے مدھیہ پردیش ادھونک مدرسہ کلیان سنگھ کےسکریٹری صہیب قریشی سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ مقامی اخبار اور سوشل میڈیا میں مدارس کو راشن دینے کی خبر پوری طرح بے بنیاد اور مدارس کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ مدھیہ پردیش کے کسی بھی مدارس کو حکومت یا محکمہ تعلیم کے ذریعہ کبھی بھی راشن نہیں دیاگیا ہے۔ کووڈ قہر کے دور میں بھی مدارس طلبا کو اور مدارس اساتذہ کوکسی قسم کی مدد نہیں کی گئی۔
گزشتہ پندرہ دنوں سے حکومت کے ذریعہ مدارس کے طلبا کو مڈ میل کے نام پر پکا ہوا خانہ تقسیم کیا جا رہا ہے وہ بھی سبھی رجسٹرڈ مدارس تک نہیں پہنچ رہا ہے۔ خبر میں سات ہزار رجسٹرڈ مدارس کی بات کہی گئی ہے جبکہ مدھیہ پردیش میں رجسٹرڈ مدارس کی تعداد کل چھبیس ہے۔اسی طرح خبر میں مدارس طلبا کی تعداد تین لاکھ بتائی گئی ہے جبکہ صوبہ کے سبھی مدارس میں طلبا کی تعداد ایک لاکھ بھی نہیں ہے۔ یہی نہیں مدارس کے اساتذہ کو حکومت کے ذریعہ گزشتہ پانچ سالوں سے گرانٹ بھی جاری نہیں کی گئی ہے۔ مدارس کے نام پر تقسیم ہونے والے راشن میں اگر کہیں بد عنوانی ہے تو حکومت کو ان اداروں کی جانچ کرنا چاہیئے جو مدارس کو خانہ بنا کر تقسیم کرتے ہیں نہ کو مدارس کو بدنام کیا جائے ۔اسی طرح سے کھانہ تقسیم کرنے والی ایجنسی کے ساتھ وہ افسران جو راشن کا الاٹمنٹ کرتے ہیں انکی بھی جانچ کرنے کی ضرورت ہے ۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں متعلقہ اخبار کے ساتھ حکومت کھانہ تقسیم کرنے والی ایجنسی اور افسران کے خلاف جانچ کرے تاکہ حقیقت سامنے آسکے۔
علیحدگی پسندلیڈر شبیرشاہ کو جھٹکا، EDنے منی لانڈرنگ ایکٹ کےتحت 22لاکھ کی جائیداد کی ضبطدنیا کے کئی حصوں میں ٹوئٹر ہوا ڈاؤن، یوزرس کو فیڈ پیج ایکسیز کرنے میں پیش آرہی دقت
وہیں اس تعلق سے جب نیوز ایٹین اردو نے مدھیہ پردیش مدرسہ بورڈ کے سکریٹری دیو بھوشن پرساد سے بات کی تو انہوں نے کہا کہ ایسی خبریں سننے میں آرہی ہیں اور معاملے کو لیکر اگر شکایت آتی ہے تو اس کی جانچ کی جائے گی۔
مدرسہ کلیان سنگھ کے ذریعہ اس معاملے کو لیکر صوبائی سطح پر تحریک چلانے کا خاکہ تیار کیا جارہا ہے تاکہ مدارس کو بدنام کرنے والوں کے خلاف کاروائی کی جاسکے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔