بھوپال: تعلیم سے ترقی کا بنایا منصوبہ، متولی کمیٹی اوقاف عامہ نے کورونا قہر میں تیار کیا خاکہ
محبان بھارت کمیٹی کے صدر جاوید بیگ کہتے ہیں کہ متولی کمیٹی کے فلاحی کام کو سبھی جانتے ہیں مگر کورونا قہر میں مسلم طلبا کی ضرورت کچھ اور ہے۔ متولی کمیٹی کے ذریعہ طلبا کو مفت کتابیں فراہم کرنے کے ساتھ اسکالرشپ بھی دی جاتی ہے اور ہم اس کے لئے ان کا شکریہ بھی اداکرتے ہیں
- news18 Urdu
- Last Updated: Dec 17, 2020 10:38 AM IST

تعلیم سے ترقی کا بنایا منصوبہ، متولی کمیٹی اوقاف عامہ نے کورونا قہر میں تیار کیا خاکہ
بھوپال۔ دنیا کی تمام ترقی کا راز تعلیم میں پنہاں ہے۔ جس قوم نے خود کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا اسی کی دنیا میں سلطانی رہی ہے ۔ اسلام میں بھی تعلیم کی اہمیت کو کثرت سے بیان کیا گیا ہے۔ یہی نہیں قران کی پہلی سورت اقرا جو نازل ہوئی تھی اس میں بھی تعلیم کی اہمیت و افادیت کو بیان کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود کتاب حکمت کو اپنے پاس رکھنے والے آج دنیا میں تعلیم کے میدان میں سب سے زیادہ پسماندہ ہیں ۔بھوپال متولی کمیٹی نے مسلم طلبا کو تعلیم مواقعہ فراہم کرنے کے لئے ایک خاص منصوبہ تیار کیا ہے۔
یوں تو بھوپال میں مسلمانوں کی فلاح کے لئے وقف بورڈ ،شاہی اوقاف اور متولی کمیٹی جیسے ادارے موجود ہیں مگر ان اداروں کے نگہبانوں کے پاس مسلم قوم کی ہمہ جہت ترقی کو لیکر کوئی خاص منصوبہ نہیں ہونے کے سبب نہ صرف ادارے خستہ حالی کا شکار ہیں بلکہ یہ ادارے جن کی فلاح کے لئے قائم کئے گئے ہیں وہ بھی خستہ حالی کے سبب محتاجی کا شکار ہیں۔ بھوپال میں وقف بورڈ اور شاہی اوقاف سے زیادہ خود کفیل ادارہ متولی کمیٹی ہے۔ متولی کمیٹی کی سالانہ انکم کروڑوں میں ہے اور اس کے ذریعہ بیواؤں کو ماہانہ پنشن دینے کے ساتھ، غریب اور یتیم بچوں بچیوں کی شادی میں امداداور مسلم طلبا کو مفت کتابیں فراہم کرنے ساتھ انہیں اسکالرشپ بھی دینے کا کام کیا جاتا ہے۔ کورونا قہر میں جہاں دوسرے ادارے متاثر ہوئے وہیں متولی کمیٹی کی آمدنی بھی متاثر ہوئی اس کے باؤجود متولی کمیٹی کے ذریعہ فلاحی کام جاری ہیں۔
محبان بھارت کمیٹی کے صدر جاوید بیگ کہتے ہیں کہ متولی کمیٹی کے فلاحی کام کو سبھی جانتے ہیں مگر کورونا قہر میں مسلم طلبا کی ضرورت کچھ اور ہے۔ متولی کمیٹی کے ذریعہ طلبا کو مفت کتابیں فراہم کرنے کے ساتھ اسکالرشپ بھی دی جاتی ہے اور ہم اس کے لئے ان کا شکریہ بھی اداکرتے ہیں مگر کورونا قہر میں ہم چاہتے ہیں کہ اس وقت متولی کو اپنی ترجیحات میں تبدیلی کرتے ہوئے مسلم طلبا کی تعلیمی ضرورت پر زیادہ فوکس کرنا چاہیئے تاکہ کورونا قہر میں مالی دشواری کے سبب کسی طالب علم کی تعلیم کا سلسلہ نہ رکے اور اس کا سال برباد نہ ہو۔ ہم نے اپنے اسی مطالبات کو لیکر متولی کمیٹی کے ذمہ داران سے ملاقات کر کے انہیں میمورنڈم پیش کیا ہے اور ہمیں امید ہے کہ ہماری اپیل پر کمیٹی عمل کر کے مسلم طلبا کو تعلیم حاصل کرنے کے لئے مزید مواقع فراہم کریگی۔
وہیں متولی کمیٹی کے سکریٹری حسیب اللہ خان کہتےہیں کہ کمیٹی کے ذمہ داران سے محبان بھارت کے لوگوں نے ملاقات کی ہے۔ انہیں نہیں معلوم ہے کہ کمیٹی کے ذریعہ مسلم طلبا کی تعلیم کے لئے کیا کیا کام کئے جا رہے ہیں اور کورونا قہر میں متولی کمیٹی نے اپنی ترجیحات کو کتنا بدل دیا ہے۔ تعلیم سے ہی ترقی ممکن ہے ۔جبکہ متولی کمیٹی کے صدر عبدالمغنی خان کہتے ہیں کہ کورونا قہر میں ہماری انکم چالیس فیصد متاثر ہوئی ہے ۔اس کے باؤجود آج تک کوئی بھی طالب علم ہمارے ادارے سے خالی ہاتھ واپس نہیں گیا ہے ۔جو بھی طالب علم آیا ہے اسے ہم نے مفت کتابیں بھی دی ہیں اور اگر کسی طالب علم کی مطلوبہ کتابیں ہمیں دستاب نہیں ہوئی ہیں اور طالب علم کو دوسرے شہرے منگوانے کے لئے رقم کی ضرورت ہوئی تب بھی ہم نے مدد کی ہے۔