موت اس کی ہے کرے جس کا زمانہ افسوس یوں تو دنیا میں سبھی آئے ہیں مرنے کے لئےپروفیسر شکور خان کا شمار ملک و بیرون ملک ممتاز ماہر اقتصادیات میں ہوتا تھا۔ پروفیسر شکور نے ہندستان کے علاوہ بیرون ملک کے کئی اداروں میں اپنی تعلیمی خدمات انجام دی تھیں۔ پروفیسر شکور کی ولادت بھوپال میں گیارہ جنوری انیس چونتیس کو ہوئی تھی اور انہوں نے اپنی زندگی کا آخری سفر بھی اسی شہر میں طے کیا اور بھوپال سیفیہ کالج سے متصل بڑا باغ قبرستان میں نم آنکھوں کے ساتھ سپردخاک ہوئے۔ پروفیسر شکور خا ن نے دنیائے فانی میں نوے سال گزارے اور عرصہ میں انہوں نے ذہن سازی کا وہ کارنامہ انجام دیا جس کی مثال دور دور تک نہیں ملتی ہے۔
پروفیسر شکور خان کی ابتدائی تعلیم بھوپال میں ہوئی اور اعلی تعلیم انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے حاصل کی۔ تحصیل علم کے بعد پروفیسر شکور درس و تدریس کے پیشہ سے وابستہ ہوئے اور آخری عمر تک طلبا کی ذہن سازی کا فریضہ انجام دیتے رہے۔وہ ڈین فیکلٹی آف کامرس کے عہدے پر اجین اور بھوپال میں فائز رہے۔وہ نیشنل کونسل فار ٹیچرس ایجوکیشن ویسٹرن ریجن کے بھی رکن رہے ہیں۔فخرالدین ریسرچ اینڈ انفارمیشن سینٹر کے ڈائریکٹرکے عہدے پر بھی انہوں نے اہم خدمات انجام دی تھیں۔ایکزیکٹو کونسل وکرم یونیورسٹی اجین کے بھی رکن رہے ہیں۔برکت اللہ یونیورسٹی بھوپال اور جیواجی راؤ یونیورسٹی گوالیار کی ایکزیکٹو کونسل کے بھی اہم رکن رہ کر انہوں نے جو تعلیمی خدمات انجام دی تھیں وہ کبھی فراموش نہیں کی جاسکتی ہیں۔
پروفیسر شکور خان کی شناحت ان کی تحقیق اور اس کے معیار کو لیکر تعلیمی اداروں میں تھی۔انہوں نے ہیومن ریسور مینجمنٹ،فائنانشیل مینجمنٹ،اسٹراٹیجک مینجمنٹ،ٹیکسزیشن،اکاؤنٹینسی اور انٹرنیشنل اسٹڈیز کے میدان میں جو تعلیمی خدمات انجام دی ہیں انہیں کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا ہے۔وہ بھوپال سیفیہ ڈگری کالج کے پرنسپل رہے ہیں اور انہوں نے سیفیہ ڈگری کالج میں پرنسپل رہتے ہوئے طلبا کی جو ذہن سازی کا فریضہ انجام دیا ہے اس کی دوسری مثال ماہرین کے نزدیک بھوپال میں کوئی دوسری نہیں ہے۔اس کے علاوہ انہوں نے نرسنگ مہا ودیالیہ نرسنگھ گڑھ کے پرنسپل کے عہدے پر بھی انہوں نے اپنی خدمات انجام دی تھیں۔ پروفیسر شکور کے تحقیقی کام شہرہ صرف ہندستان میں ہی نہیں تھا بلکہ انہوں نے ایتھوپیا میں پرنسپل انٹسرکٹر آف مینجمنٹ اور سلطنت آف عمان کے نیشنل کالج آف سائنس و ٹیکنالوجی میں بھی اپنی بے مثل تعلیمی خدمات انجام دی تھیں ۔انہوں نے وزیرآعظم پندرہ نکاتی پروگرام کی روشنی میں ماڈرنائزیشن آف مدرسہ وتھ بیس لائن سروے آن پرائم منسٹر نیو ففٹین پوائنٹ پروگرام کے لئے جو کام کیاتھا وہ اپنی انفرادیت کے لئے جانا جاتا ہے۔ پروفیسر شکور خان آربی آئی بورڈ آف گورننگ کے بھی رکن رہے ہیں۔ انہوں نے نصف درجن سے زیادہ کتابیں لکھی ہیں اور ان کی تصنیفات تعلیمی اداروں کے نصاب کا حصہ ہیں۔
آل انڈیامسلم پرسنل لابورڈ کے صدر مولانا سید رابع حسنی ندوی کا انتقال ملک وملت کاعظیم خسارہسابق مرکزی وزیر سینئر کانگریس رہنما عارف عقیل نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ان کی تعلیمی صلاحیت کو پروان چڑھانے اور ذہن سازی میں پروفیسر شکورنے کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ پروفیسر شکور کا انتقال نہ صرف ان کا ذاتی نقصان ہے بلکہ بھوپال کا ایسا خسارہ ہے جسے کبھی پر نہیں کیا جاسکتا ہے۔ اللہ سے دعا ہے کہ انہیں جوار رحمت میں اعلی مقام عطا فرمائے۔
ڈاکٹر ظفر حسن نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ پروفیسر شکور خان کا تعلق بھوپال سے تھا اور ہمیں ان سے سیکھنے کا موقعہ ملا ۔ انہوں نے ملک و بیرون ملک میں جو تعلیمی خدمات انجام دی ہیں انہیں صدیوں یاد کیا جائے گا۔ہندستان میں اقتصادیات کی جب بھی بات کی جاتی تھی تو من موہن سنگھ کے بعد انکا نام لیا جاتا تھا ۔یہی وجہ ہے کہ ہندستان کے باہر بھی ان کی اقتصادیات کے میدان میں خصوصی شناخت تھی ۔
صدمےمیں عتیق احمد، بیٹے اسد کی میت کو مٹی دینے کی درخواست کی، پوچھا۔کہاں دفنایا جائے گابیٹے اسد کی موت کی خبر سنتے ہی پھوٹ۔پھوٹ کر رو پڑا عتیق احمد، انکاؤنٹر کے بعد کی پہلی تصویر
محکمہ تعلیم کے اہم رکن محمود الرحمن نے نیوز ایٹین اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر شکور کا انتقال کسی ایک فرد کانہیں بلکہ پورے بھوپال کا خسارہ ہے ۔عام طور پر لوگ ریٹائرمنٹ کے بعد گوشہ نشین ہو جاتے ہیں لیکن انہوں نے اپنی آخری سانس تک طلبا کی ذہن سازی کا فریضہ انجام دیا ہے ۔استاد محمود رامپوری کا شعر ان کی زندگی اور حیات وخدمات پر صادق آتا ہے۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔