اپنا ضلع منتخب کریں۔

    مرکزی حکومت کے بجٹ کی دانشوروں نے کی ستائش تو اقلیتی تنظیموں نے کیا مایوسی کا اظہار

    Youtube Video

    مدھیہ پردیش مسلم وکاس پریشد کے صدر محمد ماہر نے بجٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جو صاحب بجٹ میں اقلیت کی بات سے ناراض ہو رہے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ آئین میں اقلیت اور ایس سی ایس ٹی اور اوبی سی کا ذکر کیا گیا ہے اور ان کی ہمہ جہت ترقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    • News18 Urdu
    • Last Updated :
    • Madhya Pradesh | Bhopal
    • Share this:
    مرکزی وزیر خزانہ کے ذریعہ پیش کئے گئے عام بجٹ کو لیکر مدھیہ پردیش کے دانشوروں اور مسلم تنظیموں نے ملے جلے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ سرکاری ملازمین اور ٹیکس ادا کرنے والے بجٹ میں ٹیکس سلیب پر جہاں خوشی کا اظہار کیا ہے۔ وہیں سیاسی مبصرین بجٹ کو انتخابی بجٹ سے تعبیر کررہے ہیں وہیں مسلم تنظیموں نے بجٹ کو مایوس کن قرار دیتے ہوئے اقلیتی طبقہ کے تعلیمی،سماجی اور معاشرتی فلاح کے لئے الگ سے بجٹ میں خصوصی انتظام کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
    بزم ضیا کے صدر فرمان ضیائی نے نیوز ایٹین اردو سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں میڈیکل کالج، نرسنگ کالج،ایکلبویہ رہائشی اسکول کھولنے کے لئے حکومت کے ذریعہ خصوصی بجٹ کا انتظام کیاگیا ہے لیکن اردو اسکول،اردو اساتذہ کی تقرری پر حکومت کی خاموشی معنی خیزہے۔پورے بجٹ میں اقلیتی طبقہ کو جس طرح سے نطر انداز کیاگیا ہے اسے دیکھ کر مایوسی ہوئی ہے ۔حکومت کو چاہیئے کہ جس طرح سے سات سو چالیس ایکلبویہ اسکول کھولنے کا بجٹ میں خصوصی انتظام کیا گیا ہے اسی طرح سے اردو زبان اور اردو اداروں کے لئے بجٹ میں انتظام کیا جائے۔
    جبکہ کلام سینٹر کے صدر جاوید بیگ نے بجٹ پر اپنی رائےکا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ کا نہ صرف استقبال کیا جانا چاہیئے بلکہ اس بجٹ کو اقلیت اور اکثریت کے نقطہ نظر سے دیکھنے کی ضرورت ہے ۔ اکلبویہ اسکول اگر کھلیں گے تو اس میں کسی کمیونٹی کے لوگ تعلیم حاصل نہیں کرینگے بلکہ سبھی کو موقعہ ملے گا۔ حکومت نے نوکری پیشہ لوگوں کو جس طرح سے ٹیکس سلیب میں رعایت دی ہے وہ خوش آئند ہے۔

    کس کیلئے کیا اعلان ہوئے، 10پوائنٹ میں جانئے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کی پوری بجٹ تقریر

    غریبوں کو سرکار کا تحفہ، مفت اناج کیلئے 2 لاکھ کروڑ کا بجٹ، پورا خرچ اٹھائے گی مرکزی حکومت
    مدھیہ پردیش مسلم وکاس پریشد کے صدر محمد ماہر نے بجٹ پر اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ جو صاحب بجٹ میں اقلیت کی بات سے ناراض ہو رہے ہیں۔ انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ آئین میں اقلیت اور ایس سی ایس ٹی اور اوبی سی کا ذکر کیا گیا ہے اور ان کی ہمہ جہت ترقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ یہ بجٹ انتہائی مایوس کن ہے اور حکومت نے وہی کیا ہے جو اس کا ایجنڈا ہے جبکہ مسلم مہا سبھا کے ذمہ دار منور علی خان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہ یہ بجٹ انتخابات کو سامنے رکھ کر تیار کیاگیا ہے اور اقلیتی طبقہ کو حاشیہ پر رکھ کر بجٹ تیار کیاگیا ہے لیکن ہم حکومت کو بتانا چاہتے ہیں کہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت کو نظر انداز کرکے وشو گرو نہیں بنا جا سکتا ہے۔

    سینئر صحافی رئسہ ملک نے نیوز ایٹین اردو سے حصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بجٹ میں ایک جانب یوتھ کوبھتہ دینے کی بات کی جارہی ہے وہیں دوسری جانب پیپر،پنسل اور قلم تک پر جی ایس ٹی لگا دی گئی ہے۔خواتین کا بجٹ اس بجٹ سے اور متاثر ہوگا۔ بجٹ سے اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔ ءبجٹ میں خواتین کے لئے بچت یوجنا کی بات کی گئی ہے اور ساڑھے سات فیصد انٹریسٹ دینے کی بات کہی گئی ہے لیکن حکومت یہ تو بتائے کہ اس مہنگائی میں خواتین کا جب بجٹ ہی بگڑؒ گیا ہے تو وہ اپنی سیونگ کیسے کریں گی۔

    مدھیہ پردیش علما بورڈ کے صدر قاضی سید انس علی ندوی نے نیوز ایٹین اردو سے حصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اس بجٹ میں نہ صرف اقلیتیں بلکہ وہ تمام صوبہ جہاں پر بی جے پی کی حکومتیں نہیں ہیں ان سب کو نظر انداز کیاگیا ہے۔مہنگائی کو کم کرنے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایاگیا ہے۔ یہ کیئے نئے تھیلے میں پرانہ سامانا پیک کرکے عوام کے حوالے کردیا گیا ہے۔ حکومت جو کل تک پسماندہ طبقات کی بات کر رہی تھی وزیر آعظم جو ایک ہاتھ میں قران اور دوسرے میں کمپیوٹر کی بات کر رہے تھے انہوں نے اس طبقہ کے لئے بجٹ میں کوئی انتظام نہیں کیا۔ انتظام تو چھوڑیئے بجٹ میں اقلیت کا ذکر تک نہیں۔ایسے میں حکومت کے قول و فعل کااندازہ ہوتا ہے۔
    Published by:Sana Naeem
    First published: