بھوپال۔ کورونا لاک ڈاؤن کی مشکلات اور وائرس کا خوف انسانوں پر اس قدر حاوی ہے کہ لوگ اپنوں کے لئے بھی گھر سے نہیں نکل رہے ہیں ۔اندور لنیا پورا کی مالتی سلاوٹ کو لاک ڈاؤن میں بچے کی ولادت کے پہلے کئی اسپتالوں کے چکر لگانے پڑے اور جب کئی جگہ کے چکر کاٹنے کے بعد انہیں اندور کے ایم وائی اسپتال میں جگہ ملی تب تک بچے کی پیٹ میں ہی موت ہو گئی ۔بچے کی پیٹ میں موت ہونے سے مالتی کے جسم میں زہر پھیل گیا اور اس کے لئے آپریشن ضروری ہو گیا تھا۔
مالتی کی جان بچانے کے لئے اس کے شوہر پنکج نے پہلے گھر اور خاندان کے لوگوں سے رابطہ قائم کیا لیکن کورونا لاک ڈاؤن میں کوئی بھی اس کی مدد کے لئے نہیں آیا۔ کہتے ہیں کہ مشکل وقت میں کی گئی فریاد کبھی خالی نہیں جاتی۔ بیوی کو بچانے کے لئے مالتی کا شوہر پنکج بلڈ بینک کے چکر لگا رہا تھا لیکن کہیں سے جب انتظام نہیں ہو سکا تو وہ وہیں ایم وائی اسپتال کے سامنے دوا کی دکانوں کے پاس بیٹھ گیا۔ اندور کے آصف خان دوا خریدنے کے لئے وہاں پہنچے اور جب انہوں نے پنکج کی پریشانی سنی تو ان سے رہا نہیں گیا۔
مالتی کہتی ہیں کہ ہم تو ساری امید چھوڑ چکے تھے ۔ زہر جسم میں تیزی سے پھیلتا جا رہا تھا
لاک ڈاؤن ،موسم کی تپش کے بیچ ایک یونٹ بلڈ کا تصور ہی محال ہوتا ہے۔ آصف نے خود بھی مالتی کو خون دیا اور اپنے نو دوستوں سے بھی ماہ رمضان میں مالتی کی جان بچانے کے لئے خون کا عطیہ کروایا۔ مالتی کا شوہر مزدور ہے ۔کورونا لاک ڈاؤن میں کام تو پہلے سے ہی بند تھا اور جو کچھ جمع پونجی تھی وہ اس نے اپنی بیوی کے علاج میں خرچ کردی تھی۔ گھر میں حالات فاقہ کشی کے پیدا ہوگئے تھے۔ آصف نے نہ صرف انسانیت کا فرض ادا کرتے ہوئے مسیحا بن کر مالتی کی جان بچائی بلکہ اس کے گھر راشن بھی پہنچایا تاکہ ان کے گھر میں بھی چولہا جل سکے۔
مالتی کہتی ہیں کہ ہم تو ساری امید چھوڑ چکے تھے ۔ زہر جسم میں تیزی سے پھیلتا جا رہا تھا اور بھگوان سے یہی پرارتھنا کر رہے تھے کہ پربھو جلد سے جلد اٹھا لے ۔درد اب برداشت سے باہر ہے ۔ ایسے میں آصف خان جی نے جو کیا ہے وہ ہم جیون بھر بھی ان کا شکر ادا کریں تو کم ہوگا۔ مالتی کے شوہر پنکج کہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں اپنوں نے تو ساتھ چھوڑ ہی دیا تھا ایسے میں کوئی مسلم سماج کا اتنا بڑا کام کر جائے گا کبھی سوچا نہیں تھا۔ مانوتا زندہ ہے آصف خان نے بتا دیا یہ۔
آصف خان کہتے ہیں کہ رمضان تقوی کے ساتھ غمگساری کا بھی مہینہ ہے۔ مذہب یہی سکھاتا ہے کہ اپنے ساتھ پڑوسی کا بھی خیال رکھو۔ میں تو دوا خرینے کے لئے وہاں گیا تھا اور جب ان کی پریشانی دیکھی تو دل تڑپ اٹھا۔ میں نے خود بھی رمضان میں خون کا عطیہ کیا اور اپنے نو دوستوں سے بھی خون کا عطیہ کروایا ۔ مجھے خوشی ہے کہ اللہ نے مجھے اور میرے دوستوں کو خدمت کا موقع دیا اور ہمارا خون انسانیت کو بچانے کے کام آیا۔
Published by:Nadeem Ahmad
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔