چھتیس گڑھ کے جانجگیر – چانپا ضلع کا رہنے والا ایک نوجوان گزشتہ پانچ سالوں سے پاکستان کی جیل میں بند ہے ۔ بتایا جارہا ہے کہ ضلع کے مال کھرودہ تھانہ حلقہ کے گاوں پیہرید میں رہنے والے سمیلال جاٹور اپنے کنبہ کے ساتھ روزی روٹی کی تلاش میں جموں گیا تھا ۔ اس دوران اس کا بیٹا گھنشیام اچانک غائب ہوگیا ۔ کافی تلاش کے بعد بھی کنبہ کو نوجوان کا کہیں پتہ نہیں چلا ۔ پھر انہیں بی ایس ایف کے جوانوں سے یہ اطلاع ملی کہ گھنشیام پاکستان کی سرحد میں داخل ہوگیا ہے ، اس کے بعد اہل خانہ کو یہ پتہ چلا کہ گھنشیام پاکستان کی اسلام آباد کی جیل میں بند ہے ۔ گزشتہ کئی سالوں سے کنبہ گھنشیام کی رہائی کیلئے مدد کی فریاد کررہا ہے ۔

موصولہ اطلاعات کے مطابق جانجگیر – چانپا ضلع کے مال کھرودہ تھانہ کے پیہرید گاوں میں رہنے والا سمیلال جاٹور 2014 میں اپنے کنبہ کے ساتھ جموں کے نواشہر کے اینٹ بھٹہ میں کام کرنے گیا تھا ۔ یہاں سے سمیلال کا بیٹا گھنشیام جاٹور 14 اپریل 2014 کو لاپتہ ہوگیا ۔ اہل خانہ کے مطابق نوجوان ذہنی طور پر کمزور تھا ۔ پھر اہل خانہ نے کافی تلاش کی ، مگر اس کا کوئی سراغ نہیں ملا ۔ پھر انہیں بی ایس ایف سے پتہ چلا کہ گھنشیام ہندوستان کی سرحد پار کرکے پاکستان کی سرحد میں چلا گیا ہے ۔ اہل خانہ گھنشیام کی جلد واپسی کی امید میں اپنے گاوں واپس آگئے ، لیکن اب پانچ سال بعد بھی گھنشیام واپس نہیں آیا ہے ۔ اس وقت سے ہی وزارت خارجہ سے لے کر ضلع کے افسران تک سے ، یہ کنبہ مسلسل گھینشیام کی واپسی کیلئے مدد کی فریاد کررہا ہے ۔

اہل خانہ کے مطابق انہیں مال کھرودہ تھانہ کے توسط سے پتہ چلا ہے کہ پاکستان کے اسلام آباد کی جیل سے ہندوستان کی حکومت کو خط موصول ہوا ہے ، جس میں لاپتہ گھنشیام جاٹور کی جانکاری مانگی گئی ہے ۔ اس معاملہ میں جب جانجگیر – چانپا ضلع کے ایس پی پارول ماتھر سے بات کی گئی ، تو ان کا کہنا ہے کہ گھنشیام نشے کا بھی عادی تھا ۔ نشے کی حالت میں شاید پاکستان چلاگیا ۔ پاکستان کے اسلام آباد سے مرکزی حکومت کو خط بھیج کر گھنشیام سے متعلق معلومات طلب کی گئی تھیں ، جو بھیج دی گئی ہیں ۔
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔