جھارکھنڈ سنی وقف بورڈ کو فعال بنانے کی کوشش ، مرکزی محکمہ اقلیتی فلاح اور سینٹرل وقف کونسل کی کوشش وقف املاک کے سروے کا کام بھی ہوگا شروع
جھارکھنڈ سنی وقف بورڈ کو فعال بنانے کی کوشش ، مرکزی محکمہ اقلیتی فلاح اور سینٹرل وقف کونسل کی کوشش وقف املاک کے سروے کا کام بھی ہوگا شروع
وقف بورڈ کے سی ای او معین الدین خان نے مزید کہا کہ چند دنوں میں ریاست کے وقف املاک کے سروے کا کام بھی شروع ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سروے کا ذمہ دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ٹیم کو دیا گیا ہے ۔
جھارکھنڈ وقف بورڈ کو فعال بنانے کی کوششیں شروع ہو گئی ہیں ۔ مرکزی محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود اور سینٹرل وقف کونسل کے تعاون سے کوششیں شروع ہوئی ہیں۔ جھارکھنڈ سنی وقف بورڈ کے سی ای او معین الدین خان نے واضح کیا ہے کہ بورڈ کو فعال بنانے کے لئے مرکزی حکومت کے ذریعہ فنڈ فراہم کرایا گیا ہے ۔ اس فنڈ کا استعمال بورڈ کے دفتر کو منظم کرنے اور دیگر امور میں کیا جا رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ کے دفتر میں کمپیوٹر پروگرامز اور اکاؤنٹنٹ کے عہدے پر دو ملازمین کی تقرری کی گئی ہے ۔
واضح رہے کہ چند ماہ قبل جھارکھنڈ سنی وقف بورڈ کے دفتر کو رانچی کے کڈرو میں واقع عالیشان حج ہاوس کی چوتھی منزل پر منتقل کیا گیا ہے ۔ بورڈ کے اس کشادہ دفتر میں تمام تر ضروری اسباب دستیاب کرائے جا رہے ہیں ۔ بورڈ کے دفتر میں تمام الیکٹرانک آلات سے مزین کانفرنس ہال بنایا جا رہا ہے۔ وقف بورڈ کے سی ای او معین الدین خان نے مزید کہا کہ چند دنوں میں ریاست کے وقف املاک کے سروے کا کام بھی شروع ہوگا ۔ انہوں نے کہا کہ سروے کا ذمہ دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ٹیم کو دیا گیا ہے ۔ معین الدین خان کے مطابق پہلے مرحلہ میں رانچی اور جمشیدپور میں وقف املاک کا سروے کیا جائے گا ۔ اس کے بعد دیگر مراحل میں دیگر اضلاع میں بقیہ ستر فیصد وقف املاک کے سروے کا کام کیا جائے گا ۔ جھارکھنڈ سنی وقف بورڈ کے سی ای او معین الدین خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ سروے کے ذریعہ ریاست کے تمام وقف املاک کی جانکاری تصویر کے ساتھ دی جائے گی ۔ یعنی تمام وقف املاک کو ڈیجیٹلائز کیا جائے گا ۔ تاکہ کوئی بھی شخص کبھی بھی کسی بھی وقف جائیداد کی جانکاری آن لائن حاصل کر سکتا ہے ۔ مرکزی حکومت اور سینٹرل وقف کونسل کی اس کوشش سے جھارکھنڈ وقف بورڈ کے فعال ہونے کے ساتھ ساتھ ریاست کے مختلف علاقوں میں وقف املاک کے تحفظ کا امکان روشن ہوگا ۔
معین الدین خان کے مطابق پہلے مرحلہ میں رانچی اور جمشیدپور میں وقف املاک کا سروے کیا جائے گا ۔
واضح رہے کہ ریاست کی تشکیل 15 نومبر 2000 میں ہونے کے 8 سال بعد یعنی دسمبر 2008 میں ایک لمبی جدو جہد کے بعد جھارکھنڈ سنی وقف بورڈ کا قیام عمل میں آیا ، لیکن بورڈ کی پہلی کمیٹی کا پانچ سالہ میعاد بغیر کسی سرکاری سہولتوں کے اختتام پذیر ہو گئی ۔ اس کے بعد دوسری کمیٹی کی پانچ سالہ میعاد تقریباً ایک سال قبل بغیر چیئرمین کے ختم ہو گئی ۔ وہیں دوسری جانب بورڈ کے دفتر میں حکومت کی منظوری کے سات سال گذرنے کے باوجود تقریباً ایک درجن ملازمین کی تقرری نہیں ہو پائی ہے ۔ یعنی تین عارضی ملازمین اور سی ای او کے بھروسے وقف بورڈ کا دفتر کام کرنے پر مجبور ہے ۔
قابل غور بات تو یہ ہے کہ جھارکھنڈ وقف بورڈ کے قیام کے چند ماہ بعد ہی جوائنٹ پارلیمنٹری کمیٹی آن وقف کے چیئرمین کے رحمان خان نے دو روزہ رانچی دورے کے دوران علما کرام ، دانشوران اور سماجی کارکنان کے ساتھ اہم میٹنگ میں وقف املاک کے تعلق سے مسائل پر تبادلہ خیال کے بعد ریاست کے تمام اعلیٰ افسران اور ضلع انتظامیہ کے ساتھ میٹنگ میں وقف املاک کے سروے کرنے کے ساتھ ساتھ ناجائز قبضہ ہٹانے اور اس کے تحفظ کو یقینی بنانے کا حکم دیا تھا ۔ لیکن اس کا کوئی بھی نتیجہ برآمد نہیں ہوا تھا ۔ اب دیکھنا یہ ہے مرکزی حکومت اور سینٹرل وقف کونسل کی کوشش کا کس حد تک فائدہ حاصل ہوتا ہے ۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published:
سب سے پہلے پڑھیں نیوز18اردوپر اردو خبریں، اردو میں بریکینگ نیوز ۔ آج کی تازہ خبر، لائیو نیوز اپ ڈیٹ، پڑھیں سب سے بھروسہ مند اردو نیوز،نیوز18 اردو ڈاٹ کام پر ، جانیئے اپنی ریاست ملک وبیرون ملک اور بالخصوص مشرقی وسطیٰ ،انٹرٹینمنٹ، اسپورٹس، بزنس، ہیلتھ، تعلیم وروزگار سے متعلق تمام تفصیلات۔ نیوز18 اردو کو ٹویٹر ، فیس بک ، انسٹاگرام ،یو ٹیوب ، ڈیلی ہنٹ ، شیئر چاٹ اور کوایپ پر فالو کریں ۔