دنتے واڑہ نکسل حملے میں شہید ہوئے 10 میں سے 5 پولس اہلکار پہلے تھے نکسلی

دنتے واڑہ نکسل حملے میں شہید ہوئے 10 میں سے 5 پولس اہلکار پہلے تھے نکسلی

دنتے واڑہ نکسل حملے میں شہید ہوئے 10 میں سے 5 پولس اہلکار پہلے تھے نکسلی

چھتیس گڑھ کے دنتے واڑہ ضلع میں بدھ کے روز بارودی سرنگ کے دھماکے میں ہلاک ہونے والے 10 پولیس اہلکاروں میں سے پانچ نکسل ازم چھوڑ کر پولیس فورس میں شامل ہوئے تھے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Raipur, India
  • Share this:
    رائے پور: چھتیس گڑھ کے دنتے واڑہ ضلع میں بدھ کے روز بارودی سرنگ کے دھماکے میں ہلاک ہونے والے 10 پولیس اہلکاروں میں سے پانچ نکسل ازم چھوڑ کر پولیس فورس میں شامل ہوئے تھے۔ ایک سینئر افسر نے جمعرات کو یہ جانکاری دی۔ بستر زون کے انسپکٹر جنرل آف پولیس سندر راج پی نے کہا کہ ہیڈ کانسٹیبل جوگا سوڈھی (35)، منا کڈتی (40)، کانسٹیبل ہری رام منڈاوی (36)، جوگا کواسی (22) اور خفیہ جوان راجو رام کرٹم (25) پہلے نکسلی کے طور پر سرگرم تھے۔ خودسپردگی کے بعد وہ پولیس میں شامل ہو گئے تھے۔

    سندر راج نے بتایا کہ پڑوسی سکما ضلع کے ارلم پلی گاؤں کے رہنے والے سوڈھی اور دنتے واڑہ کے موڈیر گاؤں کے رہنے والے کڈتی نے 2017 میں پولیس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اسی طرح دنتے واڑہ ضلع کے رہنے والے منڈاوی اور کرٹم کو 2020 اور 2022 میں پولیس میں شامل کیا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ دنتے واڑہ ضلع کے بڈیگادم گاؤں کا رہنے والا ایک اور جوان جوگا کواسی گذشتہ ماہ پولیس میں شامل ہوا تھا۔

    جنتر منتر پر پہلوانوں کا ساتھ دیں گی کھاپ پنچایتیں، کسان تنظیموں اور خواتین ایکٹوسٹ کا بھی سپورٹ، آج ہوں گے شامل

    سلمان خان کی شادی کو لے کر بھاگیہ شری سے پوچھا گیا سوال، ’میں نےپیار کیا‘ اداکارہ نے کہی یہ بات

    ریاست کے نکسل متاثرہ دنتے واڑہ ضلع کے آرن پور تھانہ علاقے میں نکسلیوں نے بدھ کو سیکورٹی اہلکاروں کے قافلے کی ایک گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا تھا۔ اس واقعہ میں ڈسٹرکٹ ریزرو گارڈ (DRG) کے 10 جوان اور ایک ڈرائیور مارے شہید ہو گئے تھے۔

    ڈسٹرکٹ ریزرو گارڈ میں بھرتی ہوتے ہیں ہتھیار ڈالنے والے نکسلی
    بستر ڈویژن کے مقامی نوجوانوں اور ہتھیار ڈالنے والے نکسلیوں کو ڈسٹرکٹ ریزرو گارڈ میں بھرتی کیا جاتا ہے، جو سیکورٹی فورس کی سب سے زیادہ فائر پاور فورس ہے۔ مقامی ہونے کی وجہ سے ڈی آر جی کے جوانوں کو 'مٹی کا لال' کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ گذشتہ تین دہائیوں سے جاری بائیں بازو کی انتہا پسندی کی خطرے سے لڑنے کے لیے تقریباً 40 ہزار مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے بستر کے سات اضلاع میں الگ الگ اوقات میں ڈی آر جی بنائے گئے تھے۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ ڈی آر جی پہلی بار 2008 میں کانکیر (شمالی بستر) اور نارائن پور (ابوجھماڑ سمیت) اضلاع میں تشکیل دیا گیا تھا۔ پانچ سال بعد 2013 میں بیجاپور اور بستر اضلاع میں فورس تشکیل دی گئی۔ اس کے بعد، 2014 میں سکما اور کونڈاگاؤں اضلاع میں ڈی آر جی کا قیام عمل میں لایا گیا۔ جبکہ ڈی آر جی کا قیام دنتے واڑہ میں 2015 میں کیا گیا تھا۔
    Published by:sibghatullah
    First published: