Hajj 2023: حج کمیٹی اور ایم پی حکومت نے عازمین حج کے مسائل کو حل کرنے میں کھڑے کئے ہاتھ، جانئے پورا معاملہ

Hajj 2023: حج کمیٹی اور ایم پی حکومت نے عازمین حج کے مسائل کو حل کرنے میں کھڑے کئے ہاتھ، جانئے پورا معاملہ

Hajj 2023: حج کمیٹی اور ایم پی حکومت نے عازمین حج کے مسائل کو حل کرنے میں کھڑے کئے ہاتھ، جانئے پورا معاملہ

Hajj 2023 : حج 2023 کے لئے ہندوستان کے عازمین حج کی پرواز اکیس مئی سے شروع ہوگی لیکن مدھیہ پردیش کے عازمین حج اور سماجی تنظیموں کے ذریعہ حج اخراجات اور کرایہ میں بڑے فرق کو لے کر احتجاج جاری ہے۔

  • News18 Urdu
  • Last Updated :
  • Bhopal | Madhya Pradesh
  • Share this:
بھوپال : حج 2023 کے لئے ہندوستان کے عازمین حج کی پرواز اکیس مئی سے شروع ہوگی لیکن مدھیہ پردیش کے عازمین حج اور سماجی تنظیموں کے ذریعہ حج اخراجات اور کرایہ میں بڑے فرق کو لے کر احتجاج جاری ہے۔ راجدھانی بھوپال میں عازمین حج نے سماجی تنظیموں کے ساتھ مل کر اسٹیٹ حج کمیٹی کے باہر خاموش طریقے سے احتجاج کیا اور صوبائی و مرکزی حج کمیٹی پر عازمین حج کے ساتھ دھوکہ کرنے کا الزام لگایا ۔ عازمین حج نے حج کمیٹی کی خاموشی کو معنی خیز بتاتے ہوئے حکومت سے عازمین حج کے مفادات کے خلاف کام کرنے پر اسے بند کرنے بھی مطالبہ کیا۔ وہیں حکومت کے ذریعہ یہ موقف پیش کیا جارہا ہے کہ اس کے ذریعہ ایئرلائنس کمپنیوں سے کئی بار بات ہوئی لیکن کمپنیاں جی ایس ٹی کے بڑھے ہوئے اخراجات اور مہنگائی کے سبب ممبئی امبارکیشن پوائنٹ سے دیگر امبارکیشن کے عازمین حج کو لے جانے سے منع کر رہی ہیں۔

واضح رہے کہ ایم پی اسٹیٹ حج کمیٹی کے ذریعہ حج ہاؤس میں عازمین  حج کی تربیت کا پروگرام رکھا گیا تھا، لیکن عازمین حج اپنی تربیت کی فکر چھوڑ کر حج کمیٹی کے افسران کے سامنے حج اخراجات اور کرایہ میں بڑے فرق کو لیکر ہی سفارش کرتے نظر آئے۔ عازم حج محمد ایوب کہتے ہیں کہ حج کمیٹی اپنے فارم کے ساتھ اگر عازمین حج کو امبارکیشن پوائنٹ کے ساتھ اخراجات کی تفصیل دیدیتی تو یہ مسائل ہی نہیں ہوتے۔ حج کمیٹیوں نے عازمین حج کواندھیرے میں رکھ کر ایئرلائنس کمپینیوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے سارا کام کیا ہے، جس کے سبب عازمین حج کو یہ مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔ میرے گھر سے چار لوگ جارہے ہیں اب آپ ہی بتائیں کہ اچانک پونے تین لاکھ روپے کا اضافی انتظام کیسے کیا جا سکتا ہے۔

وہیں سماجی کارکن شاہی علی نے سابقہ سالوں کے حج فارم کو دکھاتے ہوئے کہا کہ آپ ان حج فارم کو دیکھ لیجئے اسی حج کمیٹی کے ذریعہ حج اخراجات کو لیکر ساری تفصیل دی ہے۔ لیکن امسال ایسا کچھ نہیں کیا گیا ہے۔ اگر مرکزی حج کمیٹی یہ ساری تفصیل پہلے دیدیتی تو عازمین حج  آج ان مشکلات سے نہ گزر رہے ہوتے۔ حج کمیٹی نے تو تغلقی فرمان جاری کردیا کہ حج پر جانا ہے تو آپ کو تین لاکھ 72 ہزار روپے جمع ہی کرنا ہوگا۔ حج کمیٹی کو عازمین حج کو چھوژکر ایئرلائنس کے مفاد کے لئے کام کرنا ہے تو حکومت سے گزارش ہے کہ ایسی حج کمیٹی کو بند کردیا جائے۔

وہیں ایم پی بی جے پی ترجمان  ڈاکٹر صنوبر پٹیل نے نیوز18 اردو سے خاص بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حج کرایہ کے فرق سے عازمین حج پریشان ہیں، یہ خبر ہمارے پاس بھی آئی ہے اور ظاہر سی بات ہے کہ اگر عازمین حج کے کرایہ میں اڑسٹھ ستر ہزار کا فرق آئے گا توعازمین حج پریشان ہوگا۔ کیونکہ ایک کاور نمبرمیں ایک حاجی نہیں جاتا ہے بلکہ تین چار لوگ جاتے ہیں اگر کسی گھر سے چار لوگ جاتے ہیں دو لاکھ اسی ہزار کا بڑا فرق آتا ہے۔ مدھیہ پردیش کے سنجیدہ وزیر اعلی  اور انتظامیہ کے افسران  اس بات کے لئے فکر مند ہوئے اور انہوں نے حج کمیٹی اور ایئر لائنس کے اعلی افسران سے بات چیت کی۔

یہ بھی پڑھئے: روح افزا یا دل افزا؟ سپریم کورٹ پہنچا دونوں کا معاملہ، جانئے کون جیتا اور کس پرلگی پابندی


یہ بھی پڑھئے: 'یا تو میں یا تیسرا شخص.... لیکن شیوکمار وزیراعلی نہیں'، ایم ایل اے نے بتایا


انہوں نے کہا کہ ہمارے حج کمیٹی کے چیئرمین رفعت وارثی، اے سی ایس  نے سکریٹری سرکار حکومت بخشی سے بات چیت کی اور ایسی امید ہونے لگی کہ ہم شاید ممبئی سے جاپائیں لیکن  ایئرلائنس جو ممبئی کی ہے جس نے ممبئی امبارکیشن کے لئے تین لاکھ چار ہزار کا ٹینڈر لیا ہے۔ میں یہ بھی بتا دوں کہ پورے ملک میں صرف تین امبارکیشن ایسے ہیں، جس سے ریٹ کم آئے ہیں تین لاکھ تین ہزار،تین لاکھ چار ہزار اور تین لاکھ پانچ ہزار،اس کیٹگری میں حیدر آباد ،بنگلورو اور ممبئی امبارکیشن شامل ہیں۔

ایم پی کے عازمین حج کے لئے ممبئی نزدیک پڑتا ہے۔ ان تینوں ہی امبارکیشن کے لئے جو ایر لائنس ہیں ، انہوں نے معذوری ظاہر کی کہ ہم نے جو ٹینڈر لایا ہے، اس میں ٹیکس کے سبب ہم گھاٹے میں ہیں۔ ہم نقصان میں ہیں ۔ یہ ان کے لفظ ہیں۔ ہم جن عازمین حج کے لئے ٹینڈر لے چکے ہیں، ان کو لے جانا ہماری ذمہ داری ہے اس کے علاوہ ہم  کسی اور امبارکیشن کے عازمین حج کو لے کر نہیں جائیں گے۔
Published by:Imtiyaz Saqibe
First published: